ممبئی: (آئی این ایس انڈیا) ملک میں کوروناوائرس کے انفیکشن کے اعداد و شمار 3 ہزار کے پار پہنچ چکے ہیں۔ایسے میں مرکزی اور ریاستی حکومتیں متحدہوکرلوگوں سے وباکے خلاف جنگ کی اپیل کر رہی ہیں۔اس درمیان، آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی نے بحران کے دور میں ذات اورمذہب کو کنارے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
وہیں، مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے کہاہے کہ کوئی بھی کورنا کو ہلکے میں نہ لے، یہ وائرس کسی کا مذہب نہیں دیکھتا۔مہاراشٹر میں وائرس کے 600 سے زیادہ متاثرین ملے ہیں ا۔وزیراعلیٰ ادھوٹھاکرے نے کہاہے کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ جیسا دہلی میں ہوا وہ مہاراشٹر میں بھی ہو۔ا
یہ ثالثی نہیں ایک سازش تھی؟: ڈاکٹرر اجیو دھون کا چشم کشا مضمون
س کے لیے پہلے اجازت دی گئی تھی، لیکن حالات کے پیش نظر بعد میں پرمشن ہٹادی گئی تھی۔دہلی کے مرکز میں شامل ہوئے تمام لوگوں کومہاراشٹر میں ٹریس کر لیاگیاہے۔اس کی طرح ہی ہمارے یہاں کمیونل وائرس بھی موجودہے۔جھوٹے میسج پھیلانے والوں اور موج مستی کے لیے ویڈیو اپ لوڈ کرنے والے لوگ وائرس کو ہلکے میں نہ لیں۔ یہ وائرس کسی کا مذہب نہیں دیکھتاہے۔آندھرا پردیش میں 180 سےآندھراآندھراآندھراآندھراآندھراآندھرا
مرکز نظام الدین کے معاملے کو مذہبی رنگ دینا قابل مذمت، : مولانا محمود مدنی
زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔وزیراعلیٰ ریڈی نے کہاہے کہ ریاست کے بہت سے لوگ تبلیغی جماعت کے پروگرام میں شامل ہوکر لوٹے ہیں، ان میں سے کچھ متاثربھی ملے ہیں۔لیکن یہ کہنا ٹھیک نہیں ہے کہ انفیکشن کسی کمیونٹی خصوصی سے پھیلا۔ یہ ایک افسوس ناک واقعہ بھی ہوسکتاہے۔جو وہاں (دہلی) ہوا۔ لوگوں سے امتیازی سلوک کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اسی لیے میری تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ ذات اور مذہب کو کنارے رکھ کرکووڈ -19 سے متحدہوکر جنگ لڑیں۔
بہر حال جیسے ہی مجھے معلوم ہوا کہ اس معاملہ کی، یہ بتائے بغیر، بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی ہے کہ ایسا کرنے کی اجازت مجھے خود چیف جسٹس آف انڈیا نے دی تھی ، میں نے 16 اکتوبر کی دوپہر کو سماعت کے دوران ہی چیف جسٹس کو اس بات سے آگاہ کردیا کہ صبح میں میرے ہاتھوں نقشہ پھاڑنے کا معاملہ وائرل ہوگیا ہے ۔ میں نے چیف جسٹس سے
گذارش کی کہ وہ اس بات کی وضاحت کردیں کہ میں نے یہ کام آپ کی اجازت سے کیا ہے ۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کہ ان کے کہنے پر ہی میں نے یہ نقشہ پ