سہارنپور: ریاست اترپردیش کے ضلع سہارنپور کے دیوبند میں واقع عظیم دینی دانش گاہ دارالعلوم میں آریہ سماج کے ایک پندرہ رکنی وفد نے پہنچ کر ادارہ کے ذمہ داران سے ملاقات کی اور یہاں کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہوئے یہاں دی جانے والی تعلیم و تربیت کے متعلق گفتگوکی۔
سوامی ستیش آنند سرسوتی کی قیادت میں رمیش شاستری ہریانہ، رویندر آریہ، آچاریہ ستیہ پریہ، اچاریہ سرمو دت، اچاریہ کرپا وغیرہ مشتمل پندرہ رکنی ایک وفد نے دارالعلوم دیوبند پہنچ کر ادارہ کے ذمہ داران سے ملاقات کی اور یہاں دی جانے والی تعلیمات اور دارالعلوم دیوبند کی تاریخ کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کی۔
اس دوران سوامی ستیش آنند نے کہا کہ ‘انہوں نے دارالعلوم دیوبند اور یہاں کے اکابرین کے بارے میں بہت کچھ پڑھا اور سنا تھا، جس کے بعد ان کی یہاں آنے کی بڑے عرصہ سے خواہش تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ دارالعلوم دیوبند کے اکابرین نے ملک آزادی میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں، انہوں نے کہا کہ مشترکہ جدوجہد اور قربانیوں سے ہی ملک کو آزادی حاصل ہوئی تھی۔
اس دوران نے انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ دارالعلوم دیوبند میں تقریبا پانچ ہزار طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور ان تمام کے مکمل اخراجات دارالعلوم دیوبند برداشت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر عوامی چندہ پر چلنے والا یہ ادارہ بڑے تعلیمی کارنامے انجام دے رہا ہے، جس سے پوری دنیا کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
بعد ازیں انہوں نے لائبری، مسجد رشید اور دارلعلوم دیوبند کی جدید و قدیم و عمارات کو دیکھا اور کہا کہ دارالعلوم دیوبند کی لائبری میں جو نایاب کتابیں موجود ہیں وہ نادر ہیں، اس طرح کی قیمتی اور نایاب کتابیں بمشکل ہی لائبریریوں میں ملتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ یہاں تمام مذاہب کی مقدس کتابیں موجود ہیں، جس میں ایسے نایاب مخطوطات بھی شامل ہیں جو عہد حاضر میں ملنا ناممکن ہے۔
بعد ازیں مہمانوں کے وفد نے ادارہ کے ذمہ داران سے ملاقات کی اور کہا کہ دنیا کے تمام مذہب امن وشانتی اور بھائی چارہ کا پیغام دیتے ہیں ہمیں یہاں آکر بے حد خوشی ہوئی۔