امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کے ساتھ چل رہے تنازع کو حل کرنے اور صلح و مصالحت میں ہم کوئی جلدی بازی نہیں چاہتے جاپان کے شہر اوساکا میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس وقت کی کمی نہیں ہے اور نہ ہی اس کو حل کرنے میں ہم کوئی جلد بازی چاہتے, اب ایران کو یہ طے کرنا ہے کہ وہ اس مسئلے کو کب اور کیسے حل کرنا چاہتا ہے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ مسئلہ حل ہوگا, حل ہوگیا تو ٹھیک ہے اور اگر نہیں ہوا تو تو پھر آپ کو اس کے بارے میں پتہ چل ہی جائے گا جاپان میں ٹرمپ کی ایران کے حوالے سے گفتگو کافی مصالحانہ تھی. اور ان کی یہ گفتگو اس بیان سے بالکل مختلف تھی جو ٹرمپ نے جی 20 سمٹ کے لیے جاپان کا دورہ شروع کرنے سے پہلے دیا تھا امریکہ اور ایران کے درمیان چل رہی کشیدگی جاپان میں ہونے والے جی 20 سمٹ کے ایجنڈے میں سرفہرست موضوع ہوگا یاد رہے کہ امریکی صدر نے کہا تھا کہ کوئی بھی تنازع بہت دیر تک قائم نہیں رہتا، تاہم ایران کے وزیر خارجہ اور فرانسیسی صدر میکرون نے ٹرمپ کے اس بیان کو رد کر دیا تھا ٹرمپ کی بات کا جواب دیتے ہوئے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کی ایران کے ساتھ جنگ بہت مختصر ہوگی یہ امریکہ کی بہت بڑی غلط فہمی اور بھول ہے ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب گزشتہ سال ٹرمپ ایران کے ساتھ بین الاقوامی جوہری معاہدے سے الگ ہو گئے ایران جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدے سے آہستہ آہستہ دستبردار ہو رہا ہے ۔اور اس جمعرات کو ایران معاہدے کے تحت یورینیم کے اضافے کے لیے مخصوص حد پار کرنے والا تھا خبر رساں ادارہ اے ایف پی نے ویانا اور تہران میں سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایران اس حد کو سیاسی وجوہات کی بنا پر پار نہیں کرے گا ۔ساتھ ہی ایک ایرانی اہلکار کے مطابق یورینیم کی بڑھوتری کی حد کو تکنیکی وجوہات کی بنا پر پار نہیں کیا گیا خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے حالیہ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکہ ایران سے جنگ نہیں چاہتا، لیکن اگر جنگ ہوگئی تو ایران کا نام و نشان مٹ جائے گا ۔لیکن وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے امریکی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ایران سے مذاکرات کی کوئی پیشگی شرائط بھی نہیں ہے ایران پر حملے کا حکم واپس لینے کے سلسلے میں ٹرمپ نے کہا کہ یہ حتمی فیصلہ نہیں تھا اور اگر یہ حتمی فیصلہ ہوتا تو امریکی طیارے فضا میں منڈلا رہے ہوتے ۔ یہ بات واضح رہے کہ ایران کی جانب سے ڈرون گراۓ جانے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی اور خطّے پر جنگ کے بادل منڈلانے لگے تھے ڈرون گراۓ جانے کے بعد امریکہ کی جانب سے ایران پر حملے کا پورا خاکہ تیّار کرلیا گیا تھا جسے آخری وقت میں امریکی صدر "ڈونالڈ ٹرمپ ” نے روک لیا تھا