پیر, جون 16, 2025
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق
انگریزی
ہندی
مسلم ٹوڈے
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما
No Result
View All Result
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما
No Result
View All Result
مسلم ٹوڈے
No Result
View All Result
Home بھارت

گالیوں سے بھری زبان کو فروغ دے رہا ہے میڈیا… مرنال پانڈے

مسلم ٹوڈے by مسلم ٹوڈے
جولائی 20, 2018
in بھارت, سنیما
0 0
0
گالیوں سے بھری زبان کو فروغ دے رہا ہے میڈیا… مرنال پانڈے
0
SHARES
84
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter
آج ہندی بیلٹ کے معروف اسکرپٹ رائٹر اور ڈائریکٹر جو چھوٹے شہروں اور وہاں مشہور دیسی زبان کی پیداوار ہیں، اس مال میں جرائم، سیکس اور گالیوں کا بریدہ جھونک کر ممبئی سے کناڈا تک باکس آفس لوٹ رہے ہیں۔

کیسا سر چکرانے والا زمانہ آ گیا ہے! فیس بک کے اسکرین شاٹ بھی نیٹ کے پارٹلوں پر خبریں بنوا رہے ہیں۔ ان دنوں ’نیٹ فلکس‘ پر انگریزی کے معروف ناول نگار وکرم چندرا کے پہلے ہندی کرائم سیریل ’سیکریڈ گیمز‘ کے خوب چرچے ہیں۔ جتنی باتیں اس کے دلچسپ اسکرپٹ کے بارے میں ہو رہی ہیں اس سے کہیں زیادہ اس کے جنسی کاروبار کے مناظر اور مافیا-موالیوں کے ذریعہ سڑک چھاپ گالیوں کے بھرپور استعمال کی ہو رہی ہیں۔ ابھی ایک انگریزی پورٹل پر پڑھا کہ جرائم پر امریکی کلاسک ’ٹیکسی ڈرائیور‘ کے ڈائیلاگ رائٹر پال شروڈر نے اس سیریل کو (انگریزی میں ڈب کی گئی شکل) دیکھنے کے بعد اپنے فیس بک پیج پر لکھا ہے کہ سیریل میں گالیوں کی تو بھرمار ہے۔ لیکن انگریزی میں گالیاں دیتے ہوئے اس سیریل کے دیسی کردار ان کو ایسے اسکولی بچوں جیسے نظر آئے جو دیکھا دیکھی بغیر اصل زبان کا سُر تال سمجھے بڑوں کی زبان بول رہے ہوں۔ یہی نہیں، ان کے مطابق ہندی فلموں میں ہی نہیں، انگریزی بولنے والے کئی ہندوستانی بھی انگریزی کے لفظوں کا بھلے ہی استعمال کرتے ہوں، لیکن ان کو اس زبان کی صحیح لے کی سمجھ قطعی نہیں ہوتی۔ اس پر اصل رائٹر نے ان کو جواب دیا ہے کہ وہ ہندوستانی ڈبنگ کے معیار کی بات نہیں کرتے جس سے ان کو بھی شکایت ہے، لیکن ہندوستانی جب انگریزی گالیاں بھی دیتے ہیں تو ان کے کانوں میں اپنی مادری زبان کی آواز اور لے حاوی رہتے ہیں۔ اسی لیے آج ہندوستان میں پنجابی-انگریزی، کنڑ-انگریزی اور ہندی-انگریزی جیسی کئی زبانیں پنپ چکی ہیں۔

بہر حال… ٹی وی، موالیوں اور گالیوں پر بات نکلی ہے تو دور تلک جائے گی ہی۔ اپنے یہاں انتخابات پاس آئے نہیں کہ فلموں ہی نہیں، سیاست، میڈیا اور پبلک اسٹیج ہر کہیں گالیوں کے کھلے استعمال کا چلن بڑھنے لگتا ہے۔ نیو میڈیا میں تو سرچنگ میں لگے سیاسی گروپس گالی سے مزین ہندی کا جتنے بڑے پیمانے پر استعمال کر رہے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ہندی بیلٹ کے لیڈروں سے نوجوانوں کے درمیان گالیاں اسی طرح قابل قبول حصہ بنتی جا رہی ہیں جس طرح ہمارے زمانے میں شادی کی جیونار میں سمدھیوں کو کھانا پروستے ہوئے۔ گالی دیے بغیر ہم لوگ نہ تو اب انقلاب، نہ ہی مخالفین کی تنقید یا محبت کے اظہار کو صحیح آواز دے پاتے ہیں۔ اب تو حیرت انگیز طور پر مرد ہی نہیں، بنداس زندگی جینے والی خواتین کی بات چیت میں بھی ’ڈیم یو‘ یا ’شِٹ‘ جیسے انگریزی الفاظ بھی چھلکتے رہتے ہیں۔ چند ایک بھائی لوگ بات چیت کے اس طریقے کو پرانی سماجی اور سیاسی جکڑن اور گروہ بندیوں کے ٹوٹنے کے آثار مان کر اسے قابل استقبال قرار دے رہے ہیں۔ اور خود کو انگریزی کا فلم ناقد سمجھنے والے ان کی ہمت بڑھانے کو بولیوں سے پیدا ہوئی گالیوں کو فلموں کے ٹائٹل سے ڈائیلاگ تک میں گونتھنا نوجوان ناظرین کے درمیان آئٹم نمبر کی طرح ہٹ ہونے کا ایک آزمودہ نسخہ بتا رہے ہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کہ دورِ وسطیٰ کے ہندوستان کی ہی طرح آج ہندی بیلٹ پھر سے ’دورِ معاہدہ‘ پر کھڑی ہے جہاں روایتی سماج اور اس کی زبان کو اندر اور باہر دونوں طرف سے پھر ایک بار چیلنج مل رہا ہے۔ آج زبانیں بولنے والے 12ویں صدی کے ہندو مذہب مخالف، وید-باہیہ فرقوں کی طرح روایات پر عمل کرنے والے ’ہیوس‘ اور روایت کو ٹھینگے پر رکھنے والے ’ہیو ناٹس‘ میں تقسیم ہو گیا ہے۔ نئی اطلاعاتی ٹیکنالوجی انگریزی کی معرفت کھلے اور پھلے پھولے انٹرٹینمنٹ بازاروں اور خوشحال باہری زبانوں سے مزین ادب کی فخریہ ہنکار سے ٹکراؤ کو فروغ دے رہی ہے۔ اب تک اکیڈمک کیمپس کی شاستریہ ہندی کا کوئی دبنگ مخالف نہیں تھا، اور لوگ بھدیس مانی گئی اپنی زبان میں لوک گیتوں اور لوک ڈراموں میں گالیاں گونتھ کر اپنے سامعین اور محبین پا لیتے تھے۔ لیکن آج گزشتہ 100 سالوں میں بنی ہندی کی مین اسٹریم کے سامنے 700 سال پرانی انگریزی ایک تکنیک کی تلوار اٹھائے عالمی زبان بنی اسے پھر منھ چرا رہی ہے۔ ہندی دنیا سے جو اس کے کیمے کا جے چند بننا چاہے اسے انگریزی پبلشنگ کی دنیا بھی پبلک اور گلوبل فروختگی کی چابی دے کر مست کرنے کا وعدہ کر رہا ہے۔

ادھر یہ دلیل کئی چھوٹے طبقات کو سیاسی وجوہات کی بنا پر پسند آ رہا ہے۔ چندر بھان پرساد جیسے دلت دانشور مانتے ہیں کہ منوادی نظام کے سہارے چل رہی اکادمی ہندی کے برعکس انگریزی ہر ذات اور مذہب کے ہندوستانی کو ترقی کے یکساں مواقع دے سکتی ہے۔

لہٰذا آج ہندی بیلٹ کے معروف اسکرپٹ رائٹر اور ڈائریکٹر جو چھوٹے شہروں اور وہاں مشہور دیسی زبان کی پیداوار ہیں، اس مال میں جرائم، سیکس اور گالیوں کا بریدہ جھونک کر ممبئی سے کناڈا تک باکس آفس لوٹ رہے ہیں۔ انٹرنیٹ کی دنیا نے ہندی بیلٹ کے آدھی ادھوری لسانی سمجھ والوں کو جیسے ایک بڑا بلیک بورڈ تھما دیا ہے۔ لیکن اس کا استعمال وہ اپنی فنکاری اور کاروباری اظہار کے طریقوں کو نیا نظریہ دینے یا دنیا کے کئی گوشوں میں ہو رہی تحقیق تک پہنچنے کا ذریعہ بنانے کے لیے کرتے تو بہتر رہتا۔

ہندی بیلٹ چونکہ ملک کی سیاست کا مرکز رہی ہے اور اس سیاست میں لگاتار جس طرح کی گراوٹ آئی ہے اس سے ممکن ہے کہ ان دنوں (نورسوں میں سے) ویر یا شرنگار کی جگہ اَد بھُت یا جُگُپسا جیسے رسوں کے گاہک ہی ہندی بیلٹ میں زیادہ بنیں۔ لیکن ادھر سیاست کے تجربہ کار حلقوں اور بڑی پارٹیوں کے کارکنان کو سن کر لگ رہا ہے جیسے اشتعال انگیز گالی گلوج سے فساد و مظاہرہ بھڑکائے بغیر اتر پردیش انتخاب نہیں جیتے جا سکتے۔ خاتون سیاستدانوں کے خلاف تقریباً ہر کہیں استعمال ہو رہی گالیاں زبان میں نئی پیداوار کا نہیں بلکہ جاگیردارانہ خاتون مظالم کا ثبوت اور خاتون-مرد تعلقات کو لے کر نئی فکر کی غیر حاضری کا ہی اشارہ ہیں۔ عورت کا جسم اور اس کی جنسی زندگی سے جڑی گالیاں بتاتی ہیں کہ مقرر کے اندر ایک طاقتور خاتون سیاستداں کے برعکس جنگ جیت پانے اور انتخابی ترجیحات پر دانشورانہ جرح چھیڑنے کی صلاحیت نہیں ہے، اسی لیے وہ کسی جاہل-گنوار یا بگڑیل رئیس کی طرح اس کی نجی زندگی پر حیران کرنے والے القاب سے تبصرے کر رہا ہے۔ پوچھنے پر اکثر جواب ملتا ہے کہ رائٹر یا مقرر کا ارادہ تو خاص ذات کی لیڈر کے طریقہ کار پر ناراضگی یا نااتفاقی ظاہر کرنا تھا۔ لیکن صاف دکھائی دیتا ہے کہ اس طرح کی گالی گلوج کے پیچھے (جنس، ذات یا مذہب سے جڑے) شرمناک تعصب پسندی ہے۔ ساتھ ہی اپنے سے کمزور یا کمتر اگلے پر اپنی بالادستی دبنگئی سے قائم کرنے کی غیر مہذب خواہش بھی اس کے پیچھے ہے۔ زبان کے نظریہ سے یہ ’کپلس کامیڈی‘ کے ڈائیلاگ کی طرح انگریزی کے اہل ناظرین کو کیوٹ بھلے لگیں، لیکن آخر میں یہ عورت یا نوکر مانی گئی ذاتوں کی شبیہ کو بد رنگ بناتے ہیں۔

ہندی کی صحیح صفائی کا کام ہماری اکیڈمک دنیا نہیں، نیٹ ہی کر سکتا ہے۔ ساتویں-آٹھویں صدی میں جب ہمارے یہاں سنسکرت کی اہمیت گھٹی اور عوامی زبانوں نے سر اٹھایا، بے وصف راہ والی بھکتی دھارا کے تانترکوں اور ہٹھ یوگیوں کے اکھاڑوں میں برہمن واد اور اس کے دیوی دیوتاؤں کو گالی دینا شروع ہوا۔ جو بات صدیوں سے ’وید باہہ‘ اور ’آریتر‘ ذاتیاں سنسکرت کے پنڈتوں سے نہیں کہہ پائی تھیں، اب عوامی زبان میں خوب زور زور سے جارحیت کے ساتھ کہی جانے لگیں۔ لیکن بدتمیزی کی آواز جب عبادت اور سچے عابدوں کی عبادت پر مضر اثر ڈالنے لگا تب گرو گورکھ ناتھ نے اپنے ساتھی عابدوں کو متنبہ کیا:

’’یندری (حس) کا لڑبڑی زبان کا پھوہڑا، گورکھ کہے تے پرتسی (بلا واسطہ) چوہڑا۔‘‘

ان کی یہ بات ہم جتنی جلد سمجھ لیں اتنا ہی اچھا ہے۔

مرنال پانڈے جی کا یہ مضمون بہ شکریہ قومی آوازسے لیا گیا ہے

Tags: سیکریڈ گیمزنیٹ فلکسوکرم چندرا
Previous Post

مودی سرکا کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا نوٹس منظور جمعہ کو ہوگی بحس

Next Post

آج سے بس اور ٹرک کی غیر معینہ ہڑتال

Next Post
آج سے بس اور ٹرک کی غیر معینہ ہڑتال

آج سے بس اور ٹرک کی غیر معینہ ہڑتال

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ہمارے چینل

https://www.youtube.com/watch?v=8PdsmgX4rdc

تازہ ترین خبر

بنگال بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا؟

بنگال بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا؟

اکتوبر 16, 2024
عمران خان کے سیل میں مکمل اندھیرا ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں، جمائما

عمران خان کے سیل میں مکمل اندھیرا ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں، جمائما

اکتوبر 16, 2024
ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

اکتوبر 16, 2024
Currently Playing

ٹیگ

#دنیا coronavirus delhi jamia milia saharanpur saudi arab shaheen bagh آر ایس ایس اتر پردیش اداکارہ امت شاہ امریکہ ایران بابری مسجد بھارت بہار بی جے پی جھارکھنڈ دلت راجستھان راہل گاندھی سپریم کورٹ لکھنؤ محبوبہ مفتی مدھیہ پردیش مرکزی حکومت مریم نواز ممبئی مودی مہاراشٹر نئی دہلی نواز شریف وزیر اعظم ٹرمپ پاکستان پی ڈی پی ڈونالڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کشمیر کم جونگ ان کیجریوال گینگسٹر ہریانہ یوگی حکومت

ہمارے بارے میں

زمرے

  • Uncategorized (86)
  • اداریہ (5)
  • اقتصادیات (5)
  • بھارت (2,458)
  • تعلیم (239)
  • دنیا (632)
  • سنیما (96)
  • سیاست (1,634)
  • صحت (89)
  • کھیل (33)
  • ملاقات (24)
  • میگژین (6)
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق

© 2021 Muslim Today.

No Result
View All Result
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما

© 2021 Muslim Today.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist