ٹوکیو: مغربی جاپان کے اوساکا میں پیر کو زلزلہ کی وجہ سے کئی عمارتوں کی دیواریں گرگئی جسکی وجہ سے ایک 80 سالہ بزرگ اور نو سالہ بچی سمیت کل تین افراد کی موت اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.1 تھی۔
زلزلے کی وجہ سے ہونے والی گھبراہٹ سے بہت سے لوگوں کو ہارٹ اٹیک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔سرکاری پبلک براڈکاسٹر این ایچ نے بتایا کہ علاقے میں ٹرینوں کی سروس روک دی گئی ہے۔كنسائی الیکٹرک پاور نے کہا کہ زلزلہ کے بعد مہاما، تاكاہاما اور اوہی جوہری پلانٹس میں کسی قسم کی گڑبڑی نہیں پائی گئی ہے۔
زلزلہ کے بعد اوساکا اور اس کے پڑوسی صوبہ ہیوگو کے 170،000 خاندان بغیر بجلی کے رہنے پر مجبور ہیں۔جاپان موسمیات ایجنسی کے مطابق زلزلہ کا مرکز اوساکا صوبے کا شمالی حصہ تھا۔ آغاز میں زلزلہ کی شدت 5.9 بتائی گئی تھی ، لیکن بعد میں یہ شدت 6.1 بتائی گئی۔ زلزلے کی وجہ سے سونامی کی کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی ہے۔زلزلہ کی وجہ سے مشرق جاپان کا اہم صنعتی علاقے متاثر ہوا ہے۔ ’پیناسونك‘ کمپنی نے کہا کہ زلزلے کی وجہ سے وہ اپنے دو پلانٹ کو عارضی طور پر بند کر رہی ہے۔ ’ٹویوٹا موٹر كار‘ کی اکائی نے بھی اوساکا اور کیوٹو میں اپنا پروڈکشن بند کر دیا ہے۔وزیر اعظم شنزو آبے نے کہا کہ انتظامیہ اور متعلقہ افسران زلزلے سے ہوئے نقصان کا پتہ لگا رہے ہیں، آبے نے کہا کہ زلزلے سے متاثر ہو ئے لوگوں کا تحفظ سب سے اہم ہے جس کو لے کر ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔قابل غور ہے کہ 2019 میں اوساکا میں جی -20 اجلاس منعقد کیا جائے گا۔