سما حدید نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ مکمل تضاد ہے کہ ایک طرف حکومت عورتوں کی آزادی کی بات کرتی ہے اور پھر انہی خواتین کو نشانہ بناکر جیل میں ڈال دیتی ہے جو ان آزادیوں کا مطالبہ کرتیں ہیں۔
ریاض: قدامت پرست سعودی عرب تیزی کے ساتھ اپنے سماج کو مغربی ماڈل میں ڈھالنے میں مصروف ہے۔ ایک سال قبل تک سعودی خاتون کو چست جینز اور ہارلے ڈیوڈسن ٹی شرٹ پہنے ریاض اسپورٹس سرکٹ میں موٹربائیکس چلاتے دیکھنے کا تصور کرنا بھی مشکل تھا۔
لیکن 24 جون سے خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پر عائد پابندی کے ختم ہونے سے قبل ہی کئی خواتین موٹرسائیکلز سکھانے والے نجی ادارے (بائیکرز اسکلز انسٹی ٹیوٹ) میں ہر ہفتے داخلہ لے رہی ہیں تاکہ موٹر سائیکل چلانا سیکھ سکیں۔31 سالہ نورا جو کہ ان کا فرضی نام ہے، نے بتایا: ’’مجھے بچپن سے ہی بائیک چلانے کا شوق ہے۔‘‘ خیال رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو مردوں سے بہت سے معاملات میں اجازت درکار ہوتی ہے۔