جی ۲۰؍چوٹی کانفرنس کے آخری دن اتوار کو وزیر اعظم نریندر مودی نے گروپ کی اگلی صدارت برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا کو سونپی۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نے سربراہی اجلاس کے اختتام کا اعلان کیا۔ برازیل اگلے سال جی۲۰؍ اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ وزیر اعظم مودی برازیل کے صدر کو نے سنسکرت زبان میں کہا – سواستی استو وشوسیہ! یعنی پوری دنیا میں امید اور امن کا قیام ہو ۔چوٹی کانفرنس کے آخری اجلاس کے بعد وزیر اعظم مودی نے کہا کہ دنیا بدل رہی ہے اور اس کے ساتھ دنیا کے اداروں کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے۔ وزیرا عظم مودی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ’’ اب تک یو این ایس سی میں اتنے ہی ممبران ہیں جتنے اس کے قیام کے وقت تھے۔ مستقل ممالک کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہئے۔ ‘‘ وزیراعظم مودی کے اس موقف کی برازیل کے صدر نے نہ صرف حمایت کی بلکہ سلامتی کونسل کے مستقل رکن ممالک کی تعدادکے تعلق سے موقف کو اپنی ترجیحات میں بھی شامل کیا ۔ برازیل کے صدرلولا ڈا سلوا نے کہا کہ’’ غریب ممالک کے قرضوں کے مسئلے پر توجہ دینا آج اہم تقاضا ہے۔ اس کے علاوہ دنیا کو بھوک اوربھکمری کے خاتمے کیلئے اپنی کوششوں کا دائرہ بڑھانا ہوگا۔‘‘صدارت سنبھالنے کے بعد برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا نے کہا’’ آج میں مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے بہت جذباتی ہو گیا۔ سب جانتے ہیں کہ میری سیاسی زندگی میں مہاتما گاندھی کی کتنی اہمیت ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ برازیل کے ایوان صدر کی۳؍ ترجیحات ہوں گی:(۱) سماجی انصاف اور بھوک کے خلاف جنگ(۲)پائیدار ترقی(۳) عالمی اداروں میں تبدیلیاں ۔وزیر اعظم کافرانس کے صدر میکروں کے ساتھ لنچ
جی ۲۰؍ اختتامی تقریب کے موقع پروزیر اعظم نریندر مودی نے فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں کے ساتھ لنچ پر بات چیت کی جس کے بعد دونوں حکمرانوں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے تعلقات کو نئی جہت اوربلندی پر لے جانے کا عزم کیاگیا۔ اس دوران مودی نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو سے بھی گفتگو کی۔ ملاقات کے بعد خالصتان کے معاملے پر ٹروڈو نے کہا’’ میں نے گزشتہ کچھ برسوں میں اس معاملے پر وزیر اعظم مودی سے گفتگو کی ہے۔ہم ہمیشہ آزادیٔ اظہار کی حمایت کرتے ہیں ۔ پُرامن مظاہرہ ہر کسی کا حق ہے۔ہم تشدد کی مخالفت کرتے ہیں اور کسی بھی قسم کی نفرت کو دور کرنے کا عزم کرتے ہیں ۔ یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ چند لوگوں کے ا قدام مجموعی طور پر کینیڈا کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔ہم قانون کا احترام کرتے ہیں ۔ ‘‘اس کے بعد مودی اور ترکی کے صدر اردگان نے بھی دو طرفہ ملاقات کی۔
مشترکہ اعلامیہ پر اتفاق
سنیچر کو دوسرے سیشن کے آغاز پر وزیراعظم مودی نے بطور صدر، تمام رکن ممالک کی رضامندی سے جی ۲۰؍ کے تعلق سے’ نئی دہلی اعلامیہ‘ منظور کیا۔ اعلامیہ منظور ہونے کے بعد وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس کی اطلاع دی ۔ انہوں نے کہا کہ تمام لیڈروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جی ۲۰؍ سیاسی مسائل پر مذاکرات کا پلیٹ فارم نہیں ہے۔اعلامیہ میں ۴؍ مرتبہ یوکرین جنگ کا ذکر کیا گیا ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ یوکرین جنگ اور غذائی تحفظ جیسے مسائل کا۷؍ پیراگراف میں ذکر کیا گیا ہے۔واضح رہےکہ جی ۲۰؍ سے متعلق دہلی اعلامیہ ۸۳؍ پیراگراف پر مشتمل ہےاور اس اعلامیہ کی روس اورچین سمیت بھی ممالک نے صد فیصد حمایت کی ہے۔ اس اعلامیہ میں عالمی حیاتیاتی ایندھن کے اتحاد کا بھی ذکر کیاگیا ہےجو جی ۲۰؍ کے رکن ممالک کی ترجحات میں شامل ہے۔اعلامیہ میں ہندوستان مشرق وسطیٰ اور یورپ معاشی کوریڈور(آئی ایم ای ای ای سی ) کا بھی خصوصی ذکر ہے۔
جی ۲۰؍ رکن ممالک کے سربراہوں کی مہاتما گاندھی کی سمادھی پر حاضری
ملک میں منعقدہ جی۲۰؍ سمٹ کے دوسرے دن علی الصباح دنیا کے تمام طاقتور ممالک کے سربراہان دہلی کے راج گھاٹ پہنچے اور سبھی نے مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا اور گلپوشی کی۔ اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی بھی موجود رہے جنہوں نے تمام رہنماؤں کی کھادی کی شال پہنا کر عزت افزائی کی۔امریکی صدر جو بائیڈن بھی مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرنے اور پھول چڑھانے کے لیے دہلی کے راج گھاٹ پہنچے۔ اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف، عوامی جمہوریہ چین کے وزیر اعظم لی کیانگ، انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو، برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک، فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں ، جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر سبھی نے دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔جی ۲۰؍ اجلاس کے دوسرے اور آخری دن صبح۱۰؍ بجے کے بعد جی۲۰؍ سربراہی اجلاس کی تیسری اور آخری نشست شروع ہوئی جس کا موضوع ’ایک مستقبل‘ تھا۔ گزشتہ پہلے ہی دن تمام اراکین نے۷۳؍ امور پر اتفاق کیا تھا۔واضح رہےکہ جی ۲۰؍ اجلاس کے دوران ۱۱۲؍ موضوعات پر گفتگو ہوئی اور۷۳؍ پر اتفاق قائم ہوا ہے۔