کرناٹک کے کالجوں میںحجاب کی مخالفت کے معاملے میںبڑھتے جارہے ہیں۔ اڈپی کے گورنمنٹ کالج میں کم وبیش ایک مہینے ہی قبل با حجاب طالبات کو روکنے کامعاملہ سامنے آیا تھا ۔ اب کرناٹک کے اُڈپی ضلع کے ساحلی قصبے کنڈا پور میں ایک پری یونیورسٹی کالج کی طالبات کو جوبرقع اور حجاب پہنی ہوئی تھیں،گیٹ کے باہر ہی روک دیا گیا۔ طالبات التجا کرتی رہیں اور امتحانات قریب ہونے کی دہائی بھی دیتی رہیںلیکن پرنسپل نے ان کی ایک نہ سنی۔ طالبات نے کالج کے پرنسپل سے درخواست کی کہ انہیں حجاب پہن کر کلاس میں جانے کی اجازت دی جائے۔ طالبات نے بتایا کہ ان کے امتحانات میں اب صرف دو مہینے باقی ہیں ، کالج اب حجاب پہننے کو کیوں ایشو بنا رہا ہے۔اب تک ریاست میں یہ قاعدہ تھا کہ طالبات کو کالج میں حجاب پہننے کی اجازت تھی لیکن انہیں اسے کلاس روم کے اندر ہٹانا پڑتا تھا۔نامہ نگاروں سےگفتگو کرتے ہوئے اُڈپی ضلع کے نگراں وزیر ایس انگارا نے کہا کہ جب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جاتا تب تک صورتحال کو جوں کا توں برقرار رکھاجانا چاہئے۔انہوں نےکہاکہ ’’میں ضلعی انتظامیہ سے بات کروں گا، ہر کالج کے لیے الگ ضابطے بنانا مشکل ہے، لیکن اگر ایسا کیا گیا تو حکومت فیصلہ کرے گی ۔ میں نے معاملے کے فریقوں کی میٹنگ بلائی ہے۔‘‘
کنڈا پور کے کالج میں معاملہ بدھ کو اس وقت شروع ہوا جب کچھ لڑکیاں حجاب پہن کر کالج پہنچیں، اس کے رد عمل میں تقریباً ۱۰۰؍ لڑکے زعفرانی شالیں پہن کر وہاں پہنچ گئے۔ کالج انتظامیہ نے کنڈاپور کے ایم ایل اے ہلدی سرینواس شیٹی کے ساتھ میٹنگ کی اور اس پر اتفاق ہوا کہ طلبہ کیلئے ایک ہی اصول وضابطہ پر عمل کرنا لازمی ہوگا ۔ تاہم اپنے موقف پر قائم رہنے والی طالبات کو کالج میں داخلے سے روک دیا گیا۔ کنڈاپور کے ایم ایل اے ہلدی سرینواس شیٹی کی کالج کے حکام اور طلبہ کے ساتھ میٹنگ میں بھی دونوں فریقوں کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا کیونکہ لڑکیوں کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کی بچیوںکو حجاب پہننے کا حق ہے۔ عہدیداروں نے واضح کیا کہ طالبات کو یونیفارم پہننے کے اصول پر عمل کرنا چاہئے۔
کالج پرنسپل نے خود طالبات کو اندر آنے سے منع کیا
ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق کالج پرنسپل نے خود باہر آ کر گیٹ پر ہی حجاب پہنی ہوئی مسلم طالبات کو اندر داخل ہونے سے منع کیا ۔ اس موقع پر طالبات اور پرنسپل کے درمیان کچھ بحث بھی ہوئی ۔ پرنسپل کا کہنا تھا کہ سرکار کی طرف سے اڈپی حجاب تنازع پر حالت جوں کی توں برقرار رکھنے کا سرکیولر جاری ہوا ہے اس لئے انہیں حجاب کے ساتھ اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ جبکہ طالبات نے یہ دلیل دی کہ اس سرکیولر میں کنڈاپور گورنمنٹ کالج کا تذکرہ نہیں کیا گیا ہے ۔ اس پر پرنسپل نے جواب دیا کہ حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے سرکیولر کا پوری ریاست پر اطلاق ہوتا ہے ۔ اس لئے طالبات کو کالج میں حاضر رہنا ہے تو پھر حجاب اتار کر ہی اندر آنا ہوگا ۔ اس طرح حجاب والی طالبات کو کلاس میں حاضر ہونے کا موقع نہیں دیا گیا ۔کرناٹک میں پچھلےکم وبیش دو مہینوں میں اس طرح کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ پہلا واقعہ ایک ماہ قبل اڈپی کے پی یو گرلز کالج میں پیش آیا تھا، جہاں طالبات ابھی تک حجاب پہن کر کلاس میں بیٹھنے کی اجازت کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ طالبات میں سے ایک نے ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ انہیں کلاس روم کے اندر حجاب یا اسکارف پہننے کا حق دیا جائے۔
عدالت میں رٹ پٹیشن اس دوران بتادیں کہ کرناٹک کے منگلور شہر کے اڈپی ضلع میں واقع سرکاری گرلز کالج کی طالبہ نے کرناٹک ہائی کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی ہے جس میں کلاس روم کے اندر حجاب پہننے کا حق دینے کی درخواست کی گئی ہے۔ یہ درخواست طالبہ ریشم فاروق نے دائر کی ہے۔ ریشم کی نمائندگی ان کے بھائی مبارک فاروق نے کی۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ طالبات کوحجاب پہننے کا حق آئین کے آرٹیکل۱۴؍ اور۲۵؍ کے تحت دیا گیا بنیادی حق ہے ۔ درخواست گزار نے استدعا کی کہ اسے اور اس کی دیگر ہم جماعتوں کو کالج انتظامیہ کی مداخلت کے بغیر حجاب پہن کر کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کالج نے۸؍ طالبات کو مذہب کی پیروی کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس میں کہا گیا کہ چونکہ یہ طالبات حجاب پہنے ہوئے تھیں، اس لیے انہیں تعلیم کے بنیادی حق سے محروم رکھا گیا۔
اس ہفتے کے آخر تک اس کیس پر ہوسکتی ہے سماعت
درخواست گزار کی طرف سے شتھابیش شیواننا، ارناو ائے بگلواڑی اور ابھیشیک جناردھن عدالت میں پیش ہوئے۔ اس معاملے کی پہلی سماعت اس ہفتے کے آخر تک ہونے کا امکان ہے۔ اڈپی کے ایم ایل اے اور کالج ڈیولپمنٹ کمیٹی کے صدر کے رگھوپتی بھٹ نے حجاب پہننے کے حق کے لیے احتجاج کرنے والی طالبات کے ساتھ میٹنگ کے بعد واضح طور پر کہا کہ محکمہ تعلیم کے فیصلے کے تحت طالبات کو ’حجاب‘ پہن کر کلاس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔