دبئی: سابق بھارتی سفیر نویدیپ سوری نے آن لائن پر بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا تنازعات کے دوران متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی مذہبی رواداری کو فروغ دینے کی کوششوں کو سراہا ہے۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق سینئر سفارتکار نے متعدد ٹوئٹس میں کہا کہ ان کا عمل ’جاری تنازعات پر کچھ سیاق و سباق پیش کرنے کی ایک کوشش‘ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یواے ای بہترین انداز میں مذہبی رواداری کو فروغ دے رہا ہے اور 2019 کو رواداری کے سال کے طور پر بھی منایا گیا۔
سابق بھارتی سفیر نے کہا کہ کہ ابوظہبی میں ایک مندر کی اجازت دینے کے علاوہ ایک ہی کمپاؤنڈ میں چرچ اور مسجد بھی تعمیر کی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس : گجرات کے شہر احمد آباد میں مذہب کی بنیاد پر مریضوں میں تفریق کی شکایات
انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں نفرت انگیز تقریر کے خلاف سخت قوانین ہیں اور یہ بات تمام مذاہب کے خلاف توہین آمیز ریمارکس پر لاگو ہوتی ہے۔
سابق بھارتی سفیر نویدیپ سوری نے کہا کہ ’بھارت کی جانب سے مذہب سے متعلق نفرت آمیز تقاریر ایک الگ مسئلہ ہے، یہ بھارت اور یواے ای کی دوستی سے ناخوش لوگوں کے لیے ایک چارہ ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’یو اے ای تیسرا سب سے بڑا اسٹریٹجک و تجارتی شراکت دار ہے جہاں سے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ہوتی ہے، شعبہ توانائی میں بھی شراکت دار ہے۔
نویدیپ سوری نے مزید کہا کہ 34 لاکھ بھارتی یو اے ای میں ملازمت پیشہ ہیں جو 17 ارب ڈالر زرمبادلہ ارسال کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’دو طرفہ تعلقات مضبوط ہیں اور برقرار رہیں گے لیکن غیرضروری تنازعات سے کوئی مدد نہیں ملے گی‘۔
علاوہ ازیں سابق بھارتی سفیر نویدیپ سوری نے اپنے ٹوئٹ میں یواے ای میں بھارتی باشندوں کو احتیاطی رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا جن میں سے بعض توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹوں یا وائٹس ایپ پیغامات کی وجہ سے ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں یا انہیں قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔
حالیہ دنوں میں بھارت مسلمانوں کو کورونا وائرس پھیلنے کی وجہ قرار دینے پر متعدد بھارتی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
18 اپریل کو شارجہ میں مقیم کیریٹلائٹ کے مشہور تاجر اور فلمساز سوہن رائے کو ایک ایسی ویڈیو شیئر کرنے پر معذرت کرنا پڑی جس میں مذہبی تعصب کی عکاسی تھی۔
اسی طرح رواں ماہ کے شروع میں ٹیکنیشن راکیش بی کٹورماتھ ، چیف اکاؤنٹنٹ بالا کرشنا نکا اور فنانس تجزیہ کار متیش اڈیشی کو توہین آمیز سوشل میڈیا پوسٹوں پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں فیوچر ویژن ایونٹس کے سی ای او سمیر بھنڈاری کے خلاف بھی پولیس میں شکایت درج کرائی گئی کہ انہوں نے ایک بھارتی مسلمان کو موبائل پر پیغام بھیجا کہ وہ ملازمت کی تلاش کے لیے ’واپس پاکستان‘ جائے۔
مزیدپڑھیں: بھارتی رکن پارلیمان کے مسلمانوں کیخلاف متعصبانہ بیان پر عمران خان کی تنقید
علاوہ ازیں پچھلے مہینے دبئی میں مقیم شیف تریلوک سنگھ کو دہلی میں مقیم قانون کی طالبہ سواتی کھنہ کے خلاف آن لائن عصمت دری کی دھمکی پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔
طالبہ نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کی تھی۔