آسٹریائی حکومت نے ایک نیا اعلان کیا ہے جسکے تحت وہاں کی نصف درجن سے بھی زائد مساجد بیند کر دی جاینگی .حکومت نے ایک فیصلہ کیا ہے جسکے تحت ایسے اماموں کو ملک بدر کیا جاےگا جنہیں بیرونی مالی امداد حاصل تھی۔ ویانا حکومت نے نصف درجن سے زائد مساجد بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
آسٹریا کے چانسلر سیباستان کُرس نے جمعہ 8 جون کو اعلان کیا ہے کہ اُن کے ملک میں ایسے کئی اماموں کی ملک بدری کا فیصلہ کیا گیا ہے، جنہیں باقاعدگی سے غیر ممالک سے مالی معاونت حاصل رہی ہے۔ اسی طرح اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسی سات مساجد کی تالہ بندی کر دی گئی ہے، جہاں سے ملکی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔چانسلر کرس کے مطابق یہ کریک ڈاؤن مذہب اسلام کے خلاف نہیں بلکہ بعض افراد کی جانب سے اسلام کے سایے میں جاری سیاسی ایجنڈے کے خلاف کیا گیا ہے۔ آسٹریائی چانسلر کے مطابق دارالحکومت ویانا میں ایک ایسی مسجد کو بند کیا گیا ہے، جو ترک قوم پرستوں کے زیر انتظام تھی۔ویانا حکومت نے مسلمانوں کے ایک مسلمان مذہبی گروپ ’عرب کمیونٹی‘ کو بھی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مذہبی گروپ کم از کم چھ مساجد کا انتظام و انصرام رکھتا تھا۔ اب تک دو آئمہ کے معاہدے منسوخ کر دیے گئے اور پانچ دیگر کے معاہدوں کی تجدید نہیں کیا ہے۔