عثمانیہ اور فیور اسپتالوں میں ایسے مریضوں کی بڑی تعداد دیکھی جارہی ہے۔ ساتھ ہی پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی وبائی امراض کے مریض زیر علاج ہیں۔موسم بارش کے سبب ان وبائی امراض کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔پینے کا پانی صاف نہ ہونے،مچھروں کی تعداد میں اضافہ کے سبب کئی افراد وبائی امراض سے متاثر ہیں۔فیور اسپتال میں آوٹ پیشنٹس کی تعداد عام دنوں کی بہ نسبت دوگنی ہوگئی ہے۔
کئی افراد علاج کے لئے قطار میں ٹہرنے پر مجبور ہیں۔ فیوراسپتال میں عام دنوں میں یومیہ 600 تا 700 مریض علاج کے لئے رجوع ہوتے ہیں لیکن اس وقت موسمی امراض کی وجہ سے مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوگیا۔ یومیہ 1200 تا 1500 مریض اسپتال سے رجوع ہورہے ہیں۔اسی طرح عثمانیہ اسپتال میں آوٹ پیشنٹ کی حیثیت سے علاج کے لئے رجوع ہونے والوں کی تعداد بھی 2 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ سرکاری اسپتالوں کے ذرائع کے مطابق یہاں رجوع ہونے والوں میں زیادہ تر مریض، بخار، سردی، کھانسی، سردرد، بدن درد اور دست و قئے کی شکایت سے متاثر ہیں۔ ان میں سے زیادہ موسمی امراض سے متاثر ہیں۔
درجہ حرارت میں گراوٹ اور سرد موسم کے سبب وبائی امراض کے وائرس تیزی سے پھیل رہے ہیں۔چھوٹے بچے اور ضعیف افراد بھی ان امراض سے متاثر ہیں۔فیور اسپتال سے رجوع ہونے والے متاثرین میں زیادہ تر کوشدید بخار کے سبب اسپتال میں داخل کیاجارہا ہے۔ڈاکٹرس نے احتیاط کا مشورہ دیتے ہوئے کہاکہ گندے پانی کو گھروں کے سامان میں ٹہرنے نہ دیں۔
بخار کے کم نہ ہونے پر خون کا معائنہ کروایاجائے۔ ڈاکٹرس نے کہا کہ گھر اور آس پاس کے ماحول کو پاک صاف رکھا جائے۔ گندہ پانی جمع نہ ہونے دیں تاکہ مچھروں کی افزائش نہ ہو۔ گھروں میں پودوں کے گملے، کولرس اور واٹر ٹینک وقفہ وقفہ سے صاف کرتے رہیں کیونکہ ڈینگو بخار کی وجہ بننے والے مچھروں کی صاف پانی میں ہی افزائش ہوتی ہے۔
خاص طور پر یہ مچھر دن کے وقت ہی کاٹتے ہیں۔ یہ مچھر مکانات کے اندھیرے کونوں، وغیرہ میں چھپے رہتے ہیں لہذا ان مچھروں سے بھی گھر کو پاک صاف بنانے کے لئے بھی وقفہ وقفہ سے صفائی کی جانی چاہئے۔ ڈاکٹرس کے مطابق موسمی بخار عام طور پر تین تا چار دن میں کم ہوجاتا ہے لیکن اگر کسی کو تین تا چار دن سے زائد بخار کی شکایت ہوتو مریض کو چاہئے کہ وہ فوری طبی معائنے کروائے۔ یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ کھانے اور پینے کی اشیا میں صاف صفائی کا خیال رکھیں۔