کانگریس لیڈرراہل گاندھی جو یورپ کے ۷؍ دنوں کے دورے پر ہیں، نے پیرس میں طلبہ اور ماہرین ِ تعلیم کے ساتھ بات چیت میں بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکمراں محاذ جو کرتی ہے اس کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں،اس کا مقصد کسی بھی قیمت پر اقتدار پر قابض رہنا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر نے ہندوستان کو موجودہ ’بحران ‘ نکالنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب بھی ۶۰؍ فیصدہندوستانی اپوزیشن پارٹیوں کو ووٹ دیتے ہیں۔پیرس کی پی او یونیورسٹی میں مذاکرہ
پیرس کی پی او یونیورسٹی، جو فرانس میں سوشل سائنس ( علم ِسماجیات) کا ممتاز ادارہ شمار کیا جاتا ہے، میں سنیچر کو بات چیت کے دوران۵۳؍سالہ اپوزیشن لیڈر بھارت جوڑو یاترا، ہندوستان کے جمہوری ڈھانچے کو بچانے کیلئے اپوزیشن کے اتحاد ’انڈیا‘ اور عالمی منظر نامہ پر آنے والی تبدیلیوں پر تفصیل سے گفتگو کی۔انہوں نے زور دیا کہ اپوزیشن ’’ہندوستان کی روح‘‘کو بچانے کی لڑائی کیلئے پابند عہد ہے۔ ساتھ ہی راہل گاندھی نے یقین ظاہر کیا کہ اپوزیشن ملک کو اس ’’بحران‘‘ سے ضرور نکال لےگا۔
’ یہ ہندو ازم یا ہندو قوم پرستی نہیں ہے‘
ہندوستان میں ’’ہندو نیشنلزم‘‘ کے فروغ کے تعلق سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے بی جےپی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’میں نےگیتا پڑھی ہے، میں اُپانیشد کو پڑھا ہے، ہندو مذہب کی کئی کتابوں کا مطالعہ کیا ہے، بی جےپی جو کچھ بھی کررہی ہےاس کا ہندو مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے، قطعی نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے زور دیکر کہا کہ ’’میں نے کہیں نہیں پڑھا، ہندو مذہب کی کسی کتاب میں نہیں پڑھا ، کسی پڑھے لکھے ہندو سے کبھی سنا بھی نہیں کہ جو آپ سے کمزور ہیں انہیں آپ دہشت زدہ کریں اورنقصان پہنچائیں۔‘‘ کانگریس کے سابق لیڈر نے کہا کہ ’’اس لئے یہ خیال کہ یہ ہندو قوم پرستی ہے، قطعی غلط ہے۔ وہ ہندو قوم پرست نہیں ہیں، ان کا ہندو مذہب سے کوئی لینا دینا ہی نہیں ہے، انہیں اقتدار چاہئے اوراس کیلئے وہ کچھ بھی کریں گے؟‘‘ ’ہندوؤں کی اکثریت اپوزیشن کے ساتھ‘
اپوزیشن اتحاد کی کامیابی کے امکانات پر گفتگو کرتے ہوئے رکن پارلیمنٹ نے زور دے کر کہا کہ’’ ہندوستان کے۶۰؍ فیصد افرادنے اپوزیشن کو ووٹ دیا ہےجبکہ صرف۴۰؍ فیصد نے حکمران جماعت کو ووٹ دیا ہے۔اس لئے یہ خیال کہ اکثریتی برادری بی جے پی کو ووٹ دے رہی ہے، غلط خیال ہے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’اکثریتی برادری (ہندو) ان ( بی جےپی) کے مقابلے میں ہمیں زیادہ ووٹ دیتی ہے۔‘‘
راہل گاندھی فرانس سے نیدر لینڈ کیلئے روانہ
’انڈیا ‘بنام’ بھارت ‘ تنازع پر راہل گاندھی نے وضاحت کی کہ آئین میں، انڈیا کی تعریف ’’انڈیا جو بھارت ہے، ریاستوں کا اتحاد ہے‘‘ کے طور پر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس لئے یہ ریاستیں انڈیا یا بھارت کی تشکیل کیلئے اکٹھا ہوئی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ ان ریاستوں میں جو لوگ ہیںان کی آوازوں کو سنا جائے اور کوئی آواز دبائی نہ جائے، نہ ہی کسی کو (بولنے سے روکنے کیلئے ) ڈرایا جائے۔ ‘‘ راہل گاندھی فرانس سے نیدر لینڈ کے روٹر ڈیم کیلئے روانہ ہو گئے۔اس سے قبل انہوں نے پیرس میں انالکو یونیورسٹی میں بھی اسی طرح طلبہ اور ماہرین تعلیم کے ساتھ گفتگو کی۔ برسلز کے بعد پیرس دوسرا شہر ہے جہاں راہل گاندھی نے اس طرح کا پروگرام کیا ہے۔ راہل گاندھی اپنے غیر ملکی دوروں کی وجہ سے اکثر بی جےپی کے نشانے پر ہوتے ہیں۔ وہ ہندوستان میں جمہوریت کو خطرہ لاحق ہونے کی بات کرتے ہیں جسے بی جےپی ملک کو بدنام کرنے سے تعبیر کرتی ہے۔