رمضان المبارک کے آغاز کے بعد اکثر افراد معمول سے زیادہ غذا استعمال کرنے لگتے ہیں اور ایسا کیوں نہ ہو اتنے طویل روزے کے بعد بھوک اور پیاس سے بے تاب لوگوں کا دل چاہتا ہے کہ حسب ِ خواہش کھائیں۔ سارا دن بھوکا رہنے کے بعد میز پر منہ میں پانی بھر دینے والے کھانے ہاتھ روکنا ناممکن بنا دیتے ہیں مگر کیا پیٹ بھرنے کے بعد آپ کو شرمندگی کا احساس ہوتا ہے؟
ایک منٹ کیلئے بہت زیادہ کھانے کے نتائج کے بارے میں سوچیں جیسے کھانے کا ہضم نہ ہونا، معدے میں گڑبڑ اور جلن کا احساس، پیٹ میں گیس اور توانائی کی کم مقدار وغیرہ۔ تو ان سب کے بعد بھی زیادہ بہتر سوچ کون سی لگتی ہے زیادہ کھانا یا معتدل مقدار میں غذا کا استعمال؟ اس رمضان میں اگر آپ کیلئے بھی کھانے کی میز پر ہاتھ روکنا مشکل ثابت ہورہا ہے تو اس پر قابو پانے کیلئے یہ چند طریقہ کار آزما کر دیکھیں جو معتدل افطاری سے آپ کو بھرپور انداز سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی فراہم کریں گے:
پانی کا زیادہ استعمال
اگر آپ واقعی حد سے زیادہ کھانے سے بچنا چاہتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ مقدار میں پانی کے استعمال کو عادت بنالیں، اس گرم موسم میں پانی کا زیادہ استعمال نہ صرف ضروری ہے بلکہ اس کے نتیجے میں آپ غذا کی زیادہ مقدار کا استعمال نہیں کرسکیں گے۔ اکثر ہمارا جسم پیاس اور بھوک کے احساسات میں الجھ جاتا ہے اور رمضان کے دوران ہمیں دونوں کا شدت سے احساس ہوتا ہے۔ مگر بہت زیادہ بھوک درحقیقت پیاس کی شدت کا نتیجہ بھی ہوتی ہے۔ پانی کے گلاس کا کھانے سے پہلے استعمال زیادہ بہتر ثابت ہوتا ہے کیونکہ کھانے کے دوران اس کا استعمال نظام ہاضمہ کو متاثر کرسکتا ہے۔ تاہم غذا کے ایک گھنٹے بعد آپ پانی سے زیادہ اچھے طریقے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
کسی چھوٹی چیز سے کھانے کا آغاز
افطار کا آغاز کسی چھوٹی چیز جیسے کھجور سے کریں اور پھر دیگر چیزوں کی جانب ہاتھ بڑھانے سے قبل تھوڑا وقفہ لیں۔ کھجور آپ کی بھوک کے احساس کو کم کردیتی ہے اس دوران اگر نماز مغرب کی ادائیگی کرلی جائے تو پھر جسمانی ضروریات کے مطابق غذا کا استعمال بھی آسان ہوجاتا ہے۔
آہستگی سے کھانا
طویل روزے کے بعد افطار کے وقت آپ کچھ زیادہ تیزی سے کھانے لگتے ہیں۔ تاہم، ہر نوالے کو آہستگی سے پوری طرح چبا کر کھانے سے آپ اس طویل فاقے کے احساس کے بعد ملنے والی راحت سے زیادہ بہتر طریقے سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔ اسی طرح آہستگی سے چبانے کے باعث آپ کو اسے سالم نگلنا نہیں پڑے گا اور جسم کو بھی بھوک پر قابو پاکر پیٹ بھرنے کے سگنلز مؤثر طریقے سے بھیجنے میں مدد ملے گی۔
افطار سے پہلے کھانے کے ارگرد نہ رہے
دسترخوان پر کافی مقدار میں مزیدار کھانا موجود ہو اور ان کی مہک قوت ارادی کو صفر پر لے جارہی ہو تو وہاں سے ہٹ جائیں۔ تاہم گھر والوں کے قریب ہو تاکہ بات چیت جاری رکھی جاسکے۔
متوازن سحری
سحری میں متوازن غذا کا استعمال افطار کے موقع پر بہت زیادہ کھانے سے روکتا ہے۔ متوازن سحری آپ کے جسمانی ضروریات کے درکار توانائی کو بھی برقرار رکھتی ہے اور بھوک کے احساس کو بھی کم کرتی ہے یہاں تک کہ افطار کے موقع پر بھی۔ فائبر، پروٹین، کرب اور صحت کے لئے فائدہ مند چربی سے بھرپور سحری آپ کے میٹابولزم یا نظام ہاضمہ کو بھی بہتر بناتی ہے۔
ورزش
رمضان سست زندگی گزارنے کا بہانہ نہیں ہوتا، اگر آپ کے پاس افطار کے بعد ورزش کا منصوبہ موجود ہو تو آپ کے اندر زیادہ کھانے کی خواہش بھی خودکار طور پر کم ہوجاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آپ کو بہت زیادہ محنت کی بھی ضرورت نہیں بس آدھے گھنٹے کی چہل قدمی ہی کافی ثابت ہوتی ہے جبکہ اس سے صحت بخش غذا کے استعمال کی خواہش بھی بڑھتی ہے۔ اسی طرح ورزش سے آپ کو افطار کے بعد توانائی سے بھرپور ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے۔
مناسب نیند
لوگوں کے اندر رمضان کے دوران زیادہ سونے یا تاخیر سے سونے کا رجحان بھی پیدا ہوجاتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ نیند میں کمی نہ آئے بلکہ اس کا شیڈول بنالیں۔ دیر سے سونے کا موقع ملیں تو کوشش کریں کہ دیر تک سوئیں یا دوپہر کو قیلولہ کی عادت ڈالیں، بہترین حل تو بہرحال تراویح کے بعد سو جانا ہے۔ جیسا آپ کو معلوم ہی ہوگا کہ نیند اور کھانے کی خواہش کے درمیان ایک تعلق موجود ہے اور اگر ہماری نیند پوری نہ ہو تو جسم کے اندر بھوک بڑھانے والے ہارمونز کی مقدار بڑھتی ہے جس کے نتیجے میں افطار کے وقت کھانا دیکھ کر ہاتھ کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔