چنئی: انڈین اسپیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (اسرو) کے چیئرمین ڈاکٹر کے سون نے کہا ہے کہ 2021 میں کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے اسرو کی سرگرمیاں کافی متاثر ہوئی ہیں لیکن 2022 میں یہ بہت سے خلائی تحقیق شروع کرنے جا رہی ہے نئے سال کے موقع پر اسرو کے سائنسدانوں کے نام ایک پیغام میں ڈاکٹر سون نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے دو مشن کیے جن میں سے ایک این ایس آئی ایل مشن تھا جو مکمل طور پر کمرشیل تھا۔ جی ایس ایل وی ۔ایف 10۔ ای او ایس۔ 03کرایوجینک مرحلے میں خرابی کی وجہ سے ناکام ہو گیا تھا۔ اس ناکامی کے بعد ہی ’’قومی سطحی ناکامی تحقیقاتی کمیٹی‘‘ تشکیل دی گئی۔ تشکیل دی گئی کمیٹی نے ناکامی کی اصل وجہ کا پتا لگاکر اپنی سفارشات دی تھیں۔ متعلقہ نظام میں اصلاحات کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
2022 کے لیے اسرو کے منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے ڈاکٹر سون نے کہاکہ اگر ہم اس سال اسرو کے پروجیکٹ کے بارے میں بات کریں تو ہمارے بہت سے مشن شروع کیے جائیں گے، جن میں ملک کا پہلا بغیر پائلٹ’’گگن یان مشن‘‘ بھی شامل ہے۔ ای او ایس۔4 اور ای او ایس ۔6کو اس سال پی ایس ایل وی سے لانچ کرنے کی تجویز ہے۔ ای او ایس۔2کو اسمال سیٹلائٹ لانچ وہیکل سے لانچ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ترشنا مشن کے تحت زمین کے درجہ حرارت کی درست پیمائش کی جائے گی۔ یہ مشن تقریباً پوری دنیا کے لیے بہترین ٹیکنالوجی کے ساتھ اعلی درجے کے درجہ حرارت کا ڈیٹا فراہم کرے گا۔ گگن یان پروجیکٹ کا ڈیزائن مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور اب جانچ کے مرحلے میں ہے۔
ڈاکٹر سون نے کہا کہ اسرو نے تیزی سے بدلتی ہوئی خلائی صنعت کے پیش نظر ہندوستانی خلائی پروگرام کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔ اب ہم صرف ایک سال نہیں بلکہ ایک دہائی آگے کی تیاری کر رہے ہیں۔ خلائی شعبے سے وابستہ اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ دہائی والا منصوبہ پورے ملک کے لیے تیار کیا گیا ہے۔تعلیمی اور نجی شعبے میں اصلاحات کا کام کیا جائے گا۔ اس سے تمام آپریشنل مشن، لانچ سروسز، سائنس مشن، ٹیکنالوجی ڈیموسٹریشن مشن اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے نئے اقدامات کو تحریک ملے گی۔