گھگھرولی / سہارنپور:
آج کے اس پر فتن دور میں جب انسان انسان کا دشمن ہو رہا ہے اور ایسے واقعات رو نما ہو رہے ہیں کہ انسانیت شرمسار ہو جائے ایسے نازک حالات اور نازک گھڑی میں انسانیت کے ناطے ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم مخلو ق خدا کی جہاں تک رسائی ممکن ہو خدمت کریں اور اس فرض منصبی کو بخوبی نبھائیں،
ہو یہ رہا ہے کہ معاشرہ میں جن طبقات کی زیادہ ذمہ داری بنتی ہے ان میں صحافت ایک بڑا طبقہ ہے اور اسکا پیشہ بھی عظیم ہے، وہ دنیا کو بتائے جو سچ ہے، وہ چھاپے جن مسائل سے دنیاء انسانیت جوجھ رہی ہے لیکن آج کے زمانے میں میڈیاکا دائرہ بہت وسیع ہو گیا ہے مختلف سوچ و فکر رکھنے والے حضرات اس کے اندر شامل ہیں، اس میں سے پرنٹ میڈیا تو کہیں نہ کہیں غنیمت ہے لیکن اسی شعبہ سے تعلق رکھنے والا ایک جدد پسند، ایڈوانس،
اسمارٹ، اپ ڈیٹڈ بلکہ کرپ ٹڈ جس کو ہم الکٹرانک میڈیا کہتے ہیں وہ اپنا کردار صحیح نہیں نبھا رہا ہے، پورے سماج،تمام مذاہب کے درمیان نفرت کا بیج بو رہا ہے جو معیار انسانیت اور انکے پیشہ سے سراسرانصاف نہیں ہے۔
ہوناتو یہ چاہئے کہ اس ہولناکی میں جس میں ساری دنیا ایسی بیماری و وباء سے آپس میں ملکر نجات پانے کی کوشش کر رہی ہے الکٹرانک میڈیا کومحبت کے ساتھ انسانیت کے پیغام کو عام کرنا چاہئے تھا انہی حالات کے پس منظر نبی کریم ﷺ کے حسن اخلاق کی روشنی میں مولانا علی میاں ؒ ندوی نے جو تحریک، جو مشن ”پیام انسانیت“ برادران وطن میں عام کیا تھا نفرتوں کو دور کرکے محبتوں، الفتوں کا بہترین گلدستہ تیار کیا تھا آج اسی مشن کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے،
اسی کڑی کو جوڑتے ہوئے تاکہ سماج کے ہر طبقہ کے اندر سے نفرت کم ہو ایک چھوٹی سی کوشش کی پہل آل انڈیا ملی کونسل ضلع سہارنپور نے علاقہ بہٹ میں جامعہ رحمت گھگرولی سہارنپور کے پلیٹ فارم سے خادم انسانیت عبدالمالک مغیثی نے کی، انہوں نے ملک کے باشندوں کی خدمت میں ہمہ تن مصروف خدمت خلق کا عظیم شعبۂ صحت کے ڈاکٹرس،
ہسپتال کے اسٹاف اور انتظامیہ کے اہل کاروں کے درمیان جا کر انکی خدمات کے اعتراف میں انکو پھولوں کے گلدستے پیش کئے، بہٹ کوتوالی کے انچارج آنند دیو مشرا اور انکے ساتھ پورے اسٹاف کو پھول و پھل پیش کئے تاکہ وہ اورمحبت و لگن کے ساتھ سماج کے تمام طبقات کے تئیں اپنا فرض نبھائیں۔
شکوۂ ظلمت شب سے تو کھیں بھتر تھا
اپنے حصہ کی کوئ شمع جلاتے جاتے