نئی دہلی: مرکزی وزیرداخلہ اوربی جے پی کےقومی صدرامت شاہ نے این آرسی، سی اے اے اورڈیٹینشن سینٹرجیسے موضوعات پرکھل کراپنی رائے رکھی۔ اے این آئی سے بات چیت کرتے ہوئےامت شاہ نےکہا کہ میں ایک بارواضح کردینا چاہتا ہوں کہ این آرسی اوراین پی آر میں کوئی بھی مماثلت نہیں ہے۔
واضح رہےکہ منگل کومرکزی کابینہ نے قومی آبادی رجسٹر یعنی نیشنل پاپولیشن رجسٹر(این پی آر) کواپڈیٹ کرنےکوبھی منظوری دی گئی ہے۔ اپریل سے دسمبرتک این پی آرکا عمل جاری رہے گا۔ اس میں شہریوں کا ایک رجسٹربنایا جائےگا۔ اس کےبعد ہی اس بات کی قیاس آرائی شروع ہوگئی کہ این پی آراوراین آرسی میں کیا تعلق ہے۔
این آرسی کےموضوع پروزیرداخلہ امت شاہ نےکہا، ابھی اس پربحث کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ابھی اس پرکوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی اس موضوع پرپہلے ہی سب کچھ واضح کرچکے ہیں۔
اس پرابھی نہ ہی کابینہ میں اورنہ ہی پارلیمنٹ میں کوئی بحث ہوئی ہے۔ این پی آرکے وقت کے سوال پرانہوں نےکہا، اسے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) این آرسی سے جوڑنا غلط ہے۔ ہم نے2019 میں ہی این پی آرکےلئےنوٹیفیکیشن جاری کردیا تھا، تویہ کہنا کہ ہم اسے اس وقت کیوں لائے، اس پرسوال اٹھانا کیوں غلط ہے۔
امت شاہ نے کہا، ہم نے اب تک این آرسی پرکوئی تبادلہ خیال نہیں کیا ہے۔ مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی جیسے لیڈروں کے رخ سے کوئی حیرانی نہیں ہے۔
امت شاہ نے سی اے اے پرکہا، جب لوک سبھا اورراجیہ سبھا میں بل پیش کیا تھا، تبھی کہا تھا کہ اس قانون سے لوگوں کو شہریت دی جائے گی۔ اس میں کہیں بھی شہریت چھیننے کی بات نہیں تھی، لیکن کچھ لوگوں نے اس کی آڑ میں تشدد بھڑکایا، لیکن اب اس میں کمی آئی ہے۔
وزیرداخلہ امت شاہ نےکہا، اپریل 2020 میں مکانوں کی میپنگ ہوگی۔ اس کی ایکسرسائز 2021 میں ہوگی۔ امت شاہ نے کہا، این پی آرہماری اسکیم نہیں ہے، یہ یوپی اے کے وقت شروع ہوئی تھی۔ اس کے لئے ہمیں بہت بڑے پیمارنے پرکام کرنا پڑے گا۔
ہزاروں ملازمین کو ٹریننگ دی جائے گی۔ ہم تو اس کام کو کرنے میں کچھ دن پیچھے چل رہے ہیں۔ امت شاہ نے کہا، میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ این پی آرمیں اگرکسی کا نام رہ بھی جاتا ہے توبھی کسی کی شہریت نہیں جائے گی۔ کیونکہ اس کا این آرسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔