نئی دہلی
بابری مسجد مقدمہ کی جنگ ہم محض زمین کے ٹکرے کیلئے نہیں لڑرہے تھے بلکہ سیکولرزم اور آئین کے تحفظ کی جنگ لڑرہے تھے اس لئے ہم ابھی بھی اپنے موقف پر قائم ہیں کہ ریو وپٹیشن دائر کریں گے تاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں جو خامیاں موجود ہیں اس کی اصلاح ہوسکے ۔ ا
ن خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کے سکریٹری اور بابری مسجد کیس کے وکیل ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی نے ملت ٹائمزسے بات کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہاکہ یہ ہماری ذاتی رائی ہے کہ نظر ثانی کی اپیل دائر ہونی چاہیئے ،حتمی فیصلہ 17نومبر کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی مجلس عاملہ میں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ میں ہمارے مقدمہ کی پیروی کرنے والے ڈاکٹر راجیود ھون سے پورے معاملے میں ہماری تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور انہوں نے یہی کہاہے کہ ریویو پٹیشن دائر ہونی چاہیئے کہ تاکہ جو کچھ خامیاں رہ گئی ہے اس کی اصلاح ہو ۔
ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہاکہ سپریم کورٹ نے ہمارے کئی سارے دعوی کو تسلیم کیا ہے اور ہندﺅوں کو دعوی کو مسترد کیا ہے جیسے سپریم کورٹ نے ماناہے کہ مندر توڑ کی مسجد نہیں بنائی گئی تھی ۔ وہاں 1528 سے ہی مسجد ۔ 1949 تک نماز ہوتی رہی ہے ،
دسمبر 1949 میں وہاں مورتی رکھی گئی تھی رام پرکٹ نہیں ہوئے تھے ۔اس کے علاوہ نے مسجد کی شہادت کو بھی غیر آئینی بتایاہے اور دیگرعبادت گاہوں کے سلسلے میں 1991 کے ایکٹ کو سختی سے نافذ کرنے کا حکم دیاہے یہ تمام چیزیں ہمارے حق میں ہے اور اسی کی بنیاد پر ہم چاہتے ہیں کہ نظر ثانی کی درخواست دائر ہونی چاہیئے کہ جب یہ سارے دلائل درست ہیں تو پھر ملکیت مسلمانوں کی کیوں نہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سنی وقف بورڈ یا کسی اور فریق کے انکار کرنے سے مقدمہ پر فرق نہیں پڑسکتاہے ، ہمارے پاس اور بھی فریق ہیں اور بورڈ کی عاملہ فیصلہ کرے گی کہ ریویو پٹیشن کے بارے میں ۔ دوسری جگہ بابری مسجد کی تعمیر کیلئے پانچ ایکڑ زمین کی پیشکش پر ایڈوکیٹ ظفر یابی جیلانی نے کہاکہ اب تک یہی موقف رہاہے کہ مسجد کی کہیں اور نہیں بنائی جاسکتی ہے لیکن اب اس صورت حال کے بارے میں بھی بورڈ کی مجلس عاملہ میں ہی فیصلہ ہوگا کہ کیا کرنا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ مسجد ،مندر اور زمینوں کا ریکاڈ انگریزوں کے بعد ہندوستان میں شروع ہواہے اور یہ سارے ریکاڈ ہمارے پاس تھے ،سپریم کورٹ نے ہمارے قبضے کا اعتراف بھی کیا ہے لیکن اس کے باوجود انہوں نے کیسے ہماری ملکیت مسترد کرکے رام مندر بنانے کیلئے وہ جگہ دے دی ہے اس کی وضاحت کیلئے ریویو پٹیشن دائر کرنا ضروری ہے تاکہ آئند ہ کیلئے معاملہ مزید واضح ہوسکے ۔ملت ٹائمز نے جب ظفر یاب جیلانی سے یہ سوال کیا کہ کیاآپ مانتے ہیں کہ فیصلہ آستھاکی بنیاد پر آیاہے تو انہوں نے کہاکہ ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں اور ابھی فیصلہ پڑھ رہے ہیں ۔
{ملت ٹائمز}