نئی دہلی: 7 نومبر : ’بابری مسجد کے وکلاء نے سپریم کورٹ سے جومطالبہ کیا ہےوہی ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ بابری مسجد دوبارہ تعمیر کرائی جائے۔‘ ان خیالات کا اظہار اسلامک یوتھ فیڈریشن (آئی۔وائی۔ایف) کے کل ہند صدر محمد وجیہ القمر نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری امت بشمول تمام مسلم جماعتیں اول دن سے اس بات پر متفق رہی ہیں کہ جہاں پر ایک مرتبہ مسجد تعمیر ہو گئی وہ تا قیامت مسجد رہے گی۔ بابری مسجد بھی مسجد تھی، مسجد ہے اور مسجد رہے گی۔ظلم اور نا انصافی کرتے ہوئے اگر کوئی اس مقام پر مسجد کے علاوہ کچھ اور تعمیر کرتا ہے، تو اس سے مسجد کی حیثیت تبدیل نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے مزید کہا اب جب کہ ہوسکتا ہےکہ کوئی فیصلہ آجائے، متعدد پریس ریلیز، پریس کانفرنس اور مختلف نشستوں کے ذریعہ بار بار مسلمانوں سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ ’ہر حال میں‘ امن و امان قائم رکھیں۔حالاں کہ بھارت کی 72سالہ تاریخ گواہ ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ امن و امان باقی رکھا جب کہ دوسری متشدد قوتوں نے اس کے بدلے ہر لحاظ سے نقصان پہنچایااور ان کی جان، مال، عزت وآبرو سے کھلواڑ کیا۔ ہونا تو یہ چاہئے کہ جن کا ماضی و حال تشدد سے وابستہ ہے ان سے امن وامان قائم رکھنے کا مطالبہ کیا جائے۔ انہوں نے انتہائی تعجب کا اظہار کیا کہ وہ افراد اور ادارےجو کل تک کھلم کھلا یہ کہہ رہے تھے کہ سپریم کورٹ کچھ بھی فیصلہ دے ہم مندر وہیں بنائیں گے، وہی اب امن و امان کی باتیں کر رہے ہیں اور جو مسلم قائدین و دانش وران کل تک یہ کہہ رہے تھے کہ ہم بابری مسجد سے دست بردار نہیں ہوسکتے ان کی اکثریت اب یہ کہنے لگی ہے کہ فیصلہ جو بھی آئے ہم ’ہرحال میں‘ مان لیں گے۔ دونوں پارٹیوں کے بیانات سے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں خوف و بزدلی کے بجائے مسلمانوں کو عزت و ہمت کے ساتھ زندگی گزارنی چاہئے اور عزت وجان اور اہل ومال کی حفاظت و دفاع ہر حال میں کرنا چاہئے کیوں کہ حدیث کے مطابق جو کوئی ان چیزوں کے دفاع میں مارا جائے وہ’ شہید ‘ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ انصاف پر مبنی فیصلہ لوگ دل وجان سے قبول کرتے ہیں لیکن نا انصافی پر مبنی فیصلہ زبردستی نہیں منوایا جاسکتا لہذامسلمانوں اور انصاف پسند افراد و اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انصاف کے حصول کے لئے اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لئےاپنی جدو جہد آخری سانس تک جاری رکھیں۔انہوں نے حکومت اور دیگرحکومتی اداروں سے قانون اور امن و امان بحال رکھنے کی اپیل بھی کی کیوں کہ لا اینڈ آرڈر Maintainکرنا ان کا ہی کام ہے۔