دہلی یونیورسٹی کے فیکلٹی آف آرٹ کے ڈین اور صدر شعبہ اردو پروفیسر ارتضی کریم نے کہا کہ بچوں کے ادب کے بغیر ادب کا کوئی تصور نہیں کیا جاسکتاہے اور جس زبان کے بھی ادیب ہوں انہوں نے اپنی ادبی زندگی بچوں کے ادب شروع کی ہے۔ یہ بات انہوں نے’بچوں کا ادب: سمت و رفتار‘ کے عنوان سے چار روزہ عالمی کانفرنس کے سلسلے میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
پروفیسر ارتضی کریم نے کہا کہ ہندوستان کی ایک ہی ریاست کے نام میں مہا لفظ آتاہے اوروہ ریاست ہرشعبہ میں مہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے علاوہ جنوبی ہند کی ریاستوں میں اردو کی حالت شمالی ہندوستان سے بہتر نظر آتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بچوں کے لئے لکھنا اور بچوں کاادب تخلیق کرنا سب سے مشکل کام ہے کیوں کہ بچوں کیلئے لکھنے کے لئے بچوں کی سطح پراترنا ہوتا ہے۔ انہوں نے ’گل بوٹے‘کی ہمت کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اس نے آئندہ ہونے والے اس کانفرنس کے لئے بچوں کے ادیبوں کو جمع کرنے اور انہیں منظر عام پر لانے کی بے لوث کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ شمالی ہندوستان کے پاس سب کچھ ہے لیکن جذبے کی کمی ہے اور جنوبی ہندوستان کے پاس جذبہ ہے جس کی وجہ سے وہ کامیاب ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران پروفیسرارتضیٰ کریم خطاب کرتے ہوئے۔ تصویرباٸیں سے داٸیں عرفان علی میڈیا کوآرڈینیٹر،سراج عظیم سکریٹری ادب اطفال سوسائٹی فاروق سید، ایڈیٹر گل بوٹے ڈاکٹرشعیب رضا خاں اسسٹنٹ ڈاٸریکٹراین آئی اوایس، فرزانہ شاہد اینکر گل بوٹے۔(تصویر:پریس ریلیز)۔پریس کانفرنس کے دوران پروفیسرارتضیٰ کریم خطاب کرتے ہوئے۔ تصویر بائیں سے دائیں عرفان علی میڈیا کوآرڈینیٹر،سراج عظیم سکریٹری ادب اطفال سوسائٹی فاروق سید، ایڈیٹر گل بوٹے ڈاکٹرشعیب رضا خاں اسسٹنٹ ڈاٸریکٹراین آئی اوایس، فرزانہ شاہد اینکر گل بوٹے۔(تصویر:پریس ریلیز)۔
ماہنامہ گل بوٹے ممبئی کی سلورجوبلی تقاریب کے موقع پردہلی میں پہلی بارادب اطفال پرچارروزہ عالمی کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔23 سے 26 ستمبرتک ہونے والی اس کانفرنس میں ملک اوربیرون ملک کے نامورادیب شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ادب اطفال پراپنی نوعیت کا یہ پہلا پروگرام ثابت ہوگا۔انہوں نے نے کہا کہ بچوں کے ادبیوں کو وہ مقام نہیں مل پاتاہے جس سے وہ حقدار ہیں۔دہلی میں پروگرام منعقد کرکے کا مقصد انہیں سماج اورادب کے قومی دھارے میں ان کا مقام دلاناہے۔
گل بوٹے کے ایڈیٹر فاروق سید نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کے ادب پر چار روزہ عالمی کانفرنس ممبئی میں کی جاسکتی تھی اور وہاں ہمارے لئے آسانیاں تھیں لیکن ہم نے اس کے لئے قومی راجدھانی دہلی کو منتخب کیا ہے اس کا مقصد یہی ہے کہ بچوں کے ادب پر مرکز میں بحث ہو، ہر ادیب اس پر بات کرے اور بچوں کے ادب پر سنجیدگی سے گفتگو ہو۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ گل بوٹے کا مقصد سیکڑوں بچوں کے ادیب کو یونیورسٹی میں متعارف کرانا ہے تاکہ ان کی حوصولہ افزائی ہو اور وہ بہتر ادب تخلیق کرسکیں۔
انہوں نے اس کا بھی شکوہ کیا کہ بچوں کے ادیب کو وہ مقام نہیں ملا جس کے حقدار تھے۔ انہوں نے کہاکہ گل بوٹے کا سلور جوبلی بچوں کے ادیب کی خدمات کا اعتراف بھی ہوگا۔ انہوں نے اردو کے تئیں بے حسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اہل حضرات اردو کے لئے کھڑی تو کھولتے ہیں لیکن در نہیں کھولتے۔
بچوں کے ادیب اور بچوں پر کام کرنے والے سراج عظیم نے گل بوٹے کی کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہو ئے کہاکہ یہ فرد واحد کی کوشش کا نتیجہ ہے اور واحد غیر سرکاری رسالہ ہے جو اتنی بڑی تعداد میں شائع ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہلی میں منعقد ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں اردو کے اور خاص طور پر بچوں کے رسائل کے مسائل اور ا ردو کے مستقبل کے بارے میں بات ہوگی۔
راشٹریہ سہارا کے سابق گروپ ایڈیٹرو سینئرصحافی اسد رضا نے بھی بچوں کے ادب اور ادیب کے ساتھ ناانصافی کا شکوہ کیا اور کہاکہ بچوں کے ادب کو ہمیشہ کمتر سمجھا گیا ہے اور اردو اکیڈمیاں بچوں کے ادیب کو ایوارڈ تک نہیں دیتیں۔ معروف صحافی معصوم مرادآبادی نے اردو کی بقا کے لئے اردو کی ابتدائی تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جب تک اردو کے نئے قاری پیدا نہیں ہوں گے اس وقت تک کتاب اور روسائل کا مستقبل تابناک نہیں ہوسکتا۔
این آئی اوایس کے اعلی عہدیدار شعیب رضا خاں نے اردو کو ہونے والے نقصان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اردو کو گروپ بندی کی وجہ سے بہت نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو جہاں بیٹھا ہے اگر وہیں اردو کے لئے کوشش کرے تو بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ گل بوٹے سے وابستہ فرزانہ شاہد نے دہلی کے لوگوں سے اپیل کی کہ جس طرح مہاراشٹرکے اسکولوں میں گل بوٹے کو پہنچایا گیا اسی طرح کے دہلی کے اسکولوں میں پہنچایا جائے تو نہ صرف گل بوٹے کو فائدہ ہوگا بلکہ بچوں کے ادب کو فروغ بھی ملے گا۔اس موقع پرروزنامہ انقلاب کے ریزنڈنٹ ایڈیٹر، یامین انصاری، یو این آئی کے صحافی عابد انورودیگر حضرات شامل تھے۔یہ عالمی کانفرنس 23تا 26ستمبر کو شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ، شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی اور سینٹر آف انڈین لنگویجز جے این یو کے تعاون ہورہی ہے۔