لکھنو (ایم این این )
سون بھدر میں اراضی تنازعہ کو لے کر 17 جولائی کو ہوئی فائرنگ اور اس میں ہلاک 10 لوگوں کے کنبہ سے ہمدردی ظاہر کرنے کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ان کے گھر جا رہی تھیں، لیکن اتر پردیش پولس نے انھیں وہاں جانے سے راستے میں ہی روک لیا۔ پرینکا گاندھی کے قافلے کو مرزا پور کے نارائن پور میں پولس چوکی کے پاس روک لیا گیا اور جب کانگریس لیڈر اپنے حامیوں کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئیں تو انھیں حراست میں لے لیا گیا۔ پولس انھیں گاڑی میں بٹھا کر چنار لے گئی ہے۔
یوگی حکومت میں پولس انتظامیہ کی اس کارروائی کو کانگریس رکن پارلیمنٹ اور سابق قومی صدر راہل گاندھی نے غیر قانونی قرار دیا ہے۔ انھوں نے اس واقعہ کے بعد ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”اتر پردیش کے سون بھدر میں پرینکا گاندھی کی غیر قانونی گرفتاری پریشان کرنے والا عمل ہے۔ 10 قبائل کسانوں، جن کا گولی مار کر قتل اس لیے کر دیا گیا کہ وہ اپنی زمین چھوڑنا نہیں چاہتے تھے، ناقابل فراموش ہے۔“ انھوں نے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ ”متاثرین کے کنبہ سے ملنے کے لیے پرینکا گاندھی کو اقتدار کے ذریعہ روکا جانا بی جے پی حکومت میں موجود عدم تحفظ کو ظاہر کرتا ہے۔“
اس سے قبل پرینکا گاندھی فائرنگ واقعہ میں زخمی ہوئے لوگوں کو دیکھنے کے لیے وارانسی پہنچیں۔ زخمیوں سے ملاقات کر کے انھوں نے خیریت دریافت کی۔ دراصل بدھ کے روز سون بھدر کے مورتیا گاوں میں زمین تنازعہ کو لے کر ہوئی فائرنگ میں 10 لوگ ہلاک تو ہوئے ہی تھی، 25 دیگر لوگ زخمی بھی ہو گئے تھے۔ زخمی لوگوں سے اسپتال میں ملاقات کے بعد وہ مہلوکین کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے وہ سون بھدر کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔
سون بھدر کے لیے پرینکا گاندھی کا قافلہ جیسے ہی آگے بڑھا تو انھیں یو پی پولس کے ذریعہ مرزا پور-وارانسی سرحد کے پاس واقع نارائن پور گاوں میں روک لیا گیا۔ اس سے ناراض پرینکا گاندھی اپنے حامیوں کے ساتھ وہیں دھرنے پر بیٹھ گئیں۔ انھوں نے یہاں میڈیا سے کہا کہ ”میں سون بھدر قتل واقعہ کے متاثرین سے ملنے کے لیے جانا چاہتی تھی۔ میں نے یہاں تک کہہ دیا کہ میرے ساتھ صرف 4 لوگ ہی جائیں گے، لیکن انتظامیہ نے ہمیں جانے نہیں دیا۔“ کچھ دیر بعد ہی پولس نے انھیں حراست میں لے لیا۔
پرینکا گاندھی کو پولس جب حراست میں لے کر کسی دوسری جگہ روانہ ہوئی تو میڈیا کو بیان دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ”مجھے کہاں لے جایا جا رہا ہے یہ معلوم نہیں، لیکن میں ان کے ساتھ خاموشی سے جا رہی ہوں۔“ پرینکا گاندھی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یوگی حکومت چاہے کچھ بھی کر لے، لیکن ہم جھکنے والوں میں سے نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ 17 جولائی کو سون بھدر کے ا±بھا گاو?ں میں 112 بیگھا کھیت کے لیے 10 لوگوں کی لاشیں بچھا دی گئی تھیں۔ اس حادثے میں 25 لوگ زخمی ہو گئے تھے۔ امبھا گاو?ں میں 112 بیگھا کھیت جوتنے کے لیے گاوں کا پردھا یگیہ دَت گوجر 32 ٹریکٹر لے کر پہنچا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان ٹریکٹروں میں تقریباً 100 لوگ سوار تھے۔ یہ لوگ اپنے ساتھ لاٹھی ڈنڈا، بھالا-بلّم اور رائفل و بندوق لے کر آئے تھے اور انھوں نے زبردستی کھیت کو جوتنا شروع کر دیا۔ اس عمل کی مخالفت کرنے پر انھوں نے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ اس معاملہ میں 28 نامزد اور 50 نامعلوم لوگوں کے خلاف رپورٹ درج کی گئی ہے۔