مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ آج کل بی جے پی پارٹی کی نتیوں کو لیکر کافی حملہ آور ہو رہی ہے. لوک سبھا الیکشن کو دیکھتے ہوئے انہونے بی جے پی پر حملہ تیز کر دے ہیں.ممتا بنرجی نے بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ صرف مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں سے نفرت نہیں کرتی بلکہ ہندووں میں اعلیٰ ذات اور پسماندہ ذات کے درمیان بھی پھوٹ ڈالتی ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بی جے پی پر ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کرنے کا ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے 21 جون کو اپنے ایک بیان میں بی جے پی پر انتخاب جیتنے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ سے چھیڑ چھاڑ کرنے کے ساتھ ساتھ انتخابات میں نقد روپے کے استعمال کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ "ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کرنا بی جے پی کی عادت بن گئی ہے۔ وہ پہلے بھی ایسا کر چکی ہے اور آئندہ انتخابات میں بھی ایسا ہی کرے گی۔” وہ مزید کہتی ہیں کہ "بی جے پی کی اس عادت کو دیکھتے ہوئے ہماری پارٹی کے کارکنان کو محتاط رہنا چاہیے اور ان کی نگرانی کرنی چاہیے۔”
ممتا بنرجی نے اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ کی گئی نوٹ بندی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ "ہم بی جے پی کی طرح نہیں جو نوٹ بندی کے نام پر لوگوں سے پیسے لیتی ہے اور اس کے بعد انتخابات جیتنے کے لیے غیر اخلاقی طریقے سے لوگوں کے درمیان نقد پیسے تقسیم کرتی ہے۔” ممتا بنرجی نے تو بی جے پی کو شورش پسند تنظیم تک کہہ ڈالا۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی ایسی پارٹی ہے جو لوگوں کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے میں مصروف ہے۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ "بی جے پی مسلموں، عیسائیوں، سکھوں کو پسند نہیں کرتی۔ وہ ہندووں میں بھی اعلیٰ ذات اور پسماندہ ذات کے لوگوں کے درمیان تفریق کرتی ہے۔”