پاکستان کی انتخابی فہرستوں کے مطابق پاکستان میں ہندو رائے دہندگان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے. ہندو ووٹروں کی اکثریت سندھ میں رہتی ہے، جہاں 40 فیصد ووٹر صرف دو اضلاع عمر کوٹ اور تھرپاکر میں رہتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی انتخابی فہرستوں کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ غیر مسلم ووٹروں کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔ ان کی تعداد 17لاکھ 77 ہزار سے زائد ہے۔ دوسری بڑی مذہبی اقلیت مسیحی ہے۔ مسیحی ووٹروں کی تعداد 16 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ ہے۔ تیسری سب سے بڑی برادری احمدی شہریوں کی ہے۔ ان کی تعداد ایک لاکھ 67,501 ہے۔ ان کے علاوہ 31,500 سے زائد بہائی، 8852 سکھ، 4235 پارسی اور بدھ مت کے 1884 پیروکار بھی ووٹر لسٹوں میں شامل ہیں۔ 2018 کی انتخابی فہرستوں میں ایک بھی یہودی ووٹر لسٹ میں شامل نہیں ہے جبکہ 2013 کے انتخابات کے لیے رجسٹرڈ یہودی ووٹروں کی تعداد 809 تھی۔انتخابی فہرستوں کے مطابق ہندو رائے دہندگان کی اکثریت سندھ میں رہتی ہے، جہاں 40 فیصد ووٹر صرف دو اضلاع عمر کوٹ اور تھرپاکر میں رہتے ہیں۔ مسیحی رائے دہندگان میں سے 10 لاکھ پنجاب میں اور دو لاکھ سے زیادہ سندھ میں رہائش پذیر ہیں۔ احمدی برادری کے رائے دہندگان پنجاب، سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں رہتے ہیں۔ اس کے برعکس سکھ ووٹروں کی بہت بڑی تعداد خیبر پختونخوا اور فاٹا کے قبائلی علاقوں میں مقیم ہے۔ پارسی رائے دہندگان کی بڑی اکثریت سندھ میں ہے جبکہ ان کا ایک حصہ خیبر پختونخوا میں بھی آباد ہے۔پاکستان میں آئندہ الیکشن میں اقلیتوں کی بھرپور اور مساوی شرکت کے حوالے سے بزرگ صحافی اور انسانی حقوق کے معروف رہنما آئی اے رحمان نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’مذہبی اقلیتوں سے متعلق جو الیکشن ایکٹ پارلیمان میں منظور ہوا، جو اس وقت نافذ بھی ہے، اس میں الیکشن کمیشن کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ووٹروں کی رجسڑیشن کے لیے خصوصی اقدامات کرے۔ لیکن یہ کام اتنا مشکل اور پھیلا ہوا ہے کہ ابھی تک یہ کہنا ممکن نہیں کہ تمام اقلیتی ووٹ رجسٹر ہو چکے ہیں۔ یہ مسئلہ تو رہے گا۔ اس مسئلے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘