آئی اے ایس افسران کی مبینہ ہڑتال کو لے کر ایل جی انل بیجل کے دفتر پر 11 جون سے دھرنے پر بیٹھےوزیر اعلی اروند کیجریوال کے دھرنے کا آج آٹھواں دن ہے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے دھرنے کو لے کر ہائی کورٹ نے سختت ٹپنی کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کسی کے گھر یا دفتر میں داخل ہوکر دھرنا نہیں دے سکتے، دھرنا اس طرح نہیں دیا جاتاہے، آپ کو آخر وہاں دھرنا دینے کی منظوری کس نے دی؟‘‘ہائی کورٹ میں اس سے پہلے دہلی حکومت کے وکیل نے کہا تھا، ’’آئی اے ایس افسران نے اعتراف کیا ہےکہ وہ وزراء کی طرف سے منعقدہ میٹنگوں میں حصہ نہیں لے رہے ہیں ۔‘‘ عدالت نے اس پر جواب دیا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ جو دھرنا آپ دے رہے ہیں اسے کرنے کے لئے آپ کو اجازت کس نے دی؟
واضح رہے کہ وزیر اعلی اروند کیجریوال کے دھرنے کا آج آٹھواں دن ہے۔ آئی اے ایس افسران کی مبینہ ہڑتال کو لے کر وہ گورنر انل بیجل کے دفتر پر 11 جون سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت کے اشارے پر افسران ہڑتال پر ہیں جس سے حکومتی کام متاثر ہو رہا ہے۔کیجریوال آئی اے ایس افسران کی مبینہ ہڑتال کو ختم کرانے کے لئے ایل جی انل بیجل کے دفتر میں دھرنے پر بیٹھے ہیں، ان کے ساتھ تین کابینی وزراء منیش سسودیا، ستیندر جین اور گوپال رائے بھی دھرنے پر بیٹھے ہیں ، ان میں سے دو وزرا بھوک ہڑتا ل پر ہیں۔آئی اے ایس افسران کی تنظیم نے اتوار کو کی گئی پریس کانفرنس میں یہ واضح کر دیا تھا کہ وہ اپنا کام ایمانداری سے کر رہے ہیں، ہڑتال کی افواہ صرف اور صرف جھوٹی تشہیرکے لئے پھیلائی گئی ہے۔ وہیں وزیر اعلیٰ اروند کیجرویال کے ساتھ دھرنے پر بیٹھےستیندر جین بھوک ہڑتال پر ہیں جن کی طبیعت خراب ہونے پر اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔