مولانا اظہرالاسلام اور ان کے بھائی نمازِ تراویح پڑھانے کے بعد گھر لوٹ رہے تھے کی ہندوتوا شدت پسندوں نے لاٹھی ڈنڈوں سے ان پر جان لیوا حملہ کیا اور فرار ہو گئے۔
نمازِ تراویح پڑھا کر گھر واپس لوٹ رہے مولانا اظہرالاسلام پر 25- 20ہندتوا شرپسندوں نے ہاکی اور ڈنڈوں سے قاتلانہ حملہ کیا ،جنھیں زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ یہ واقعہ جھارکھنڈ کے رانچی میں پیش آیا ہے جہاں ان شرپسندوں نے مولانا پر نہ صرف ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے لیے دباؤ بنایا بلکہ انھیں گندگی گندی گالیاں بھی دیں۔اطلاعات کے مطابق مولانا اظہرالاسلام کو نامعلوم ہندوتوا شدت پسندوں نے دلادلی چوک کے پاس روک کر پہلے تو انھیں ذات اور مذہب پر مبنی گالیاں دیں اور اس کے بعد مار پیٹ کرنے لگے اور انھیں جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے کہا۔ مولانا اظہرالاسلام کے ذریعہ نعرہ لگانے سے انکار کرنے پر غنڈہ صفت افراد نے ان پر ہاکی اور ڈنڈوں کی بارش کر دی۔ بری طرح زخمی اور لہو لہان مولانا کو نگڑی پولس نے اسپتال میں داخل کرایا۔ چونکہ ان کی حالت سنگین تھی اس لیے دیر رات انھیں میڈیکا اسپتال لے جایا گیا۔ یہ پورا معاملہ اتوار کی شب کا ہے۔ مولانا اظہرالاسلام کے ساتھ ان کے بھائی مولانا عمران بھی تھے اور بدمعاشوں نے ان کی بھی پٹائی کی۔
پولس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ زخمی کے رشتہ داروں کے ذریعہ 20 نامعلوم افراد کے خلاف معاملہ درج کرایا گیا ہے۔ شکایت دہندہ نے الزام عائد کیا ہے کہ جن لوگوں نے حملہ کیا ان کے پاس ڈنڈے اور راڈ وغیرہ تھے اور انھوں نے مولانا پر ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کا دباؤ بنایا تھا۔ شکایت نامہ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ملزمین نے مولانا اظہر الاسلام اور ان کے بھائی مولانا عمران کو اس وقت پیٹا جب انھوں نے ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگانے سے انکار کر دیا۔حقوق انسانی سے متعلق مقامی وکیل شاداب انصاری نے اس واقعہ کے بارے میں تفصیل سے بتایا کہ ’’جب دونوں بھائیوں نے جے شری رام کا نعرہ نہیں لگایا تو انھیں لاٹھی اور ہاکی سے پٹائی شروع کر دی گئی۔ ایک بھائی مولانا عمران کسی طرح بھاگنے میں کامیاب ہو گئے لیکن مولانا مظہرالاسلام کو ان غنڈوں نے لہو لہان کر دیا۔‘‘ بہر حال، اس وقت مولانا اظہرالاسلام خطرے سے باہر ہیں لیکن شدت پسندوں کے ذریعہ فضا میں زہر گھولنے کی کوششوں کو لے کر اقلیتی طبقہ خوفزدہ ہے۔