پولس کنٹرول روم میں آنے والی شکایتوں کے مطابق افسران خاتون سپاہیوں پر دیر رات بنگلوں میں آنے کا دباؤ بنایا جاتا تھا۔
ملک میں خواتین کے جنسی استحصال کی بڑھتی خبروں کے بیچ مدھیہ پردیش سے ایسی خبریں آ رہی ہیں جو ملک کے باشندوں کے محافظوں کو بھی سوالوں کے گھیرے میں کھڑی کر رہی ہیں۔ بی جے پی حکمرانی والی ریاست مدھیہ پردیش میں اندور کے پولس کنٹرول روم کو جو شکایت رہی ہیں، وہ سماج میں پھیلی گندگی کی قلعی کھولتی ہے۔ اس شکایت میں کہا گیا ہے کہ پولس افسران خاتون پولس اہلکاروں کا استحصال کر رہے ہیں اور انھیں جبراً رات کو بنگلے پر طلب کرتے ہیں۔ذرائع کے مطابق شکایت میں پولس کنٹرول روم کے ڈی ایس پی پر الام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ڈی آر پی لائن کی خاتون پولس اہلکار کے ساتھ شراب پارٹی کرتے ہیں۔ شکایت میں ریزرو انسپکٹر (آر آئی) پر بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی کہا جا رہا ہے کہ ان کے گروہ میں لائن افسر ایس ایس شکلا، سپاہی دیوی لال، ونود، ڈیوٹی ٹیلر سمیت ہیڈ کانسٹیبل سینگر بھی شامل ہے۔ شکایت ملنے کے بعد شبہ کی بنیاد پر دو خاتون سپاہی اور ایک مرد سپاہی کا تبادلہ کر دیا گیا ہے اور معاملے کی جانچ بھی شروع ہو گئی ہے۔