بزم آئینہء سخن (انڈیا) کی جانب سے چھٹا دور روزہ آل انڈیا مشاعرہ راجہ بازار (کولکاتا ) اور بیٹ بڑیا ضلع 24 پرگنہ میں منعقد کیا گیا
بروز سنیچر بمقام رشیدیہ ہائی اسکول راجہ بازار ۔ بوقت شام سات بجے شام منعقد کیا گیا۔۔
اور رات 12.30پر بحسن خوب اختتام پزیر ہوا
دوسرے روز بروز اتوار 1/بجے دن میں مشاعرہ منعقد کیاگیا اور شام 5/بجے بحسن وخوبی اختتام پزیر ہوا
(کولکاتا)اور بیٹ بڑیا دونوں مشاعرے کی صدارت مشہور و معروف شاعر ادیب صحافی حلیم صابر نے کی
کولکاتا کے مشاعرے کی نقابت کے فرائض مشہور معروف ادیب افسانہ نگار۔ شین انور۔ نے انجام دئے
اور بیٹ کےمشاعرےکی نقابت کے فرائض خورشید عالم ندوی نےبحسن خوبی انجام دئے
مشاعرے کا آغاز جسیم الدین کی تلاوت قران پاک سے ہوا
اور اس کے بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نعت پاک کا نذرانہ یو سف اختر نے پیش کیا۔۔
اسکے بعدبزم آئینہء سخن انڈیا آنلائن گروپ کے راقم الحروف اڈمن رئیس اعظم حیدری نے گروپ کی کار کردگی کے بارے میں بتایا کہ میں اس گروپ کا اڈمن ہوں اس گروپ کے ذریعے سے پانچ برسوں سے اردو کےتعلق سے خدمات انجام دے رہا ہوں اس گروپ کے ذریعے ماہانہ دوعالمی مشاعرہ آن لائن کرواتا ہوں جس میں پوری دنیا کےشعراء و شاعرات شرکت کرتے ہیں ماہانہ طرحی مشاعرہ ہوا کرتا ہے عنوان اور مصرع دیا جاتا ہے اس پر لوگ شعر کہتے ہیں۔گروپ کےلوگوں کا انٹریو پیش کیا جاتا ہے اوترتیب وار
جمعہ کو حمد ،ونعت و شریف ،
سنیچر کو نظم اتوار کو غزل
سوموار کو رباعیات و قطعات، منگل کو انٹریو ،بدھ کو اطفال ادب، اور جمعرات تحقیقی شخصی تنقیدی مضامین، لوگ پیش کرتے ہیں ۔اس کے علاوہ خدمت اردو کےطور پر ہر شہروں میں آل انڈیا مشاعرہ انعقاد کیا جاتا ہے اس میں وہی لوگ شرکت کرتے جو ممبران ہیں
اب تک پانچ مشاعرے ہوچکے ہیں دیگر شہروں میں جیسے کٹیہار ۔کلٹی ۔گریڈیہ ، کولکاتا میں دوبارہو چکا ہے بزم آئینہ ءسخن انڈیا کےزیر اہتمام یہ تیسرا دوروز آل انڈیا مشاعرہ ۔کولکاتا راجہ بازار میں منعقد کیا گیا۔
19/11کوبیٹ بڑیا ضلع 24پر گنا میں بزم آئینہ ءسخن اور پیام انسانیت کی اشتراک سے مشاعرہ انعقاد کیا گیا ۔۔
جس میں بیرون شعراء 8..آٹھ تھے اور مقامی شعراء وشاعرات 17سترہ تھے ۔ اس مشاعرے کی خصوصیت یہ ہے کہ بیرون شعراء و مقامی شعراءشاعرات کے تعاون سے ہی خدمت اردو واردو زبان کی ترقی کےلئے مشاعرہ کاانعقاد کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد .دلی بمبئ راجستھان ۔ پٹنہ گریڈیہ و دیگر شہروں میں مشاعرہ انعقاد کیا جائے گا
خداحافظ
اس کے بعد انجم عظیم آبادی نے اپنے کلام سے مشاعرہ کا افتتاح کیا
معمرشاعر ادیب صحافی انجم عظیم آبادی نے ترقی پسندتحریک کا ذکر کرتےہوئےکہا کہ بعض کل ہند مشاعرے تفریح بن جاتے ہیں جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے شعراءکی یہ ذمہ داری ہے کی ان کے مقاصد و معنویت کو پیش نظر رکھیں۔ انہوں کہا کہ۔ بزم آئینہ ءسخن کے زیراہتمام ہونے والے دوروزہ کل ہند مشاعرکے انعقاد کےلئے رئیس اعظم حیدری دلی مبارک باد کے مستحق ہیں
امید ہے کہ میزبان و مہمانان شعراء کےکلام سے باذوق سامعین حسب توقع محظوظ ہوئے ہوں گے۔اور اراکین بزم خاص کر بیرون شعراء و مقامی شعراء و شاعرات سب مبا رک باد کے مستحق ہیں جن کے تعاون سے یہ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا
اس طرح یہ اردو کی بہت بڑی خدمت ہورہی ہے اردو کےحق میں بہت اچھاطریقہ اپنا یا گیا ہے اس کےلئے میں بزم کے اڈمن رئیس اعظم حیدری کی کاوشوں کو اور تمام ممبران کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔۔
اس کے بعد مہمان خصوصی نثار احمد سکریٹری مسلم انسیٹیوٹ (کولکاتا)نے کہاکہ بزم آئینہ ءسخن کے اڈمن رئیس اعظم حیدری کو سلام پیش کرتا ہو ں جو اس طرح کا شہروں میں جاجا کر اردو کی بقا ء کے،لئے اپنی پوری ٹیم کے تعاون سے پروگرام کرنا یہ بہت بڑا کام ہےجسکی جتنی بھی تعریف کی جائے کم یہ بےلوث خدمات انجام دے رہے ہیں آج کل لوگ تو پیسے کےپیچھے بھاگ رہے ہیں اور یہاں خالص اردو کی خدمت ہورہی ہے اتنا بڑا اور اتنا شاندار پروگرامکرنا کوئی معمولی بات نہیں ہے یہ جگر کا کام ہے جو رئیس اعظم حیدری جگر سے کام لےرہے ہیں میں انہیں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ساتھ ہی ساتھ بزم آئینہ ءسخن کے ممبروں کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں اور یہاں جو ہال میں مرد و خواتین و سامعین موجود ہیں انہیں بھی میں مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔
بغیر سامعین کے پروگرام کا کامیاب ہونابہت مشکل ہے
اس ناچیز کو مہمان خصوصی کی مسند مہمانان خصوصی پر بٹھا کر جو عزت بخشی گئی اس کے لئے میں رئیس اعظم حیدری کاشکر گزارہوں اور ایک بار پھر میں رئیس اعظم حیدری کو مبارک باد پیش کرتا ہوں خد احافظ
اس کے بعد صدر مشاعرہ ادیب و شاعر حلیم صابر نےاپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ آنکھ کا آپریشن کروانے کے با وجود میں نےاس مشاعرہ میں شرکت کی وہ اس لئے کہ بزم آئینہءسخن گروپ کے شعراءاتنےدور سےچل کرآئے ہیں تو ہمارا بھی فرض بنتا ہے کہ اس پروگرام میں ضرور شامل ہونا چاہتے چونکہ ہمارا نام صدارت کےلئے پہلےسے اعلان ہوچکا تھا
بہر حال آج کا پروگرام بہت ہی کامیاب رہا اپنی نوعیت کا یہ چھٹا مشاعرہ ہے جس میں تمام اراکین کے تعاون سے پروگرام منعقد کیا گیا ۔سارے شعراء و شاعرات نے ایک سے بڑھکر ایک کلام پیش کیا اور سامعین حضرات نے بھی خوب دل کھول کر سارے شعراء و شاعرات کے،اشعار پر دادو تحسین کا گوھر لٹا یا۔
میں تمام بزم کے اراکین اور رئیس اعظم حیدری کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مسند صدارت پر بٹھاکر مجھےعزت افزا ئی کی گئی اس کے لئے ایک بار پھر شکریہ ادا کرتا ہوں
خدا حافظ
جن شعراء وشاعرات نے اپنے کلام بلاغت سے سامعین کو محظوظ کیا انکےاسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں ۔
ملاحظہ فرمائیں

اب ایسےپیاسےجہاں میں کبھی نہ آئیں گے
کہ جن کی پیاس کو دریا سلام کرتاتھا
اسی دیار سے تہذیب ہم نے سیکھی ہے
جہاں غلام کوآقاسلام کرتاتھا
حلیم صابر ۔۔کولکاتا
اپنی جیب تھی خالی خالی کرتے کیا
خوش پوشی کی لاج بچالی کرتے کیا
گھر کے اثاثوں کا مالک تھا ساہوکار
اپنےگھر کی ہم رکھوالی کرتے کیا
انجم عظیم آبادی ۔کولکاتا
جبین سائی سے دیکھو کہ سنگ در پیگھلتا ہے
نیاز عاشقی سے ناز کا پیکر پیگھلتا ہے
ہمارے آج کے بیتے ہوئے کچھ کارناموں کے
خیال منجمد لمحات کا پیکر پیگھلتا ہے
مصلح الدین کاظم
کھگڑیا( بہار)
ہوتا ہےمحبت کاشب و روز جہاں قتل
منصف ہی ہے قاتل تو وفا کون کریگا
جس ملک کا رہبر ہی بنا بیٹھا ہے فرعون
اس ملک کی عظمت کا عُلا کون کریگا
صابر مبارکپوری۔(سہرسا)
اِک راستے پہ چوک سے میں چل پڑا مگر
ناراض مُجھ سے رہنے لگے تِیٖن راستے
کِتنی مُشکِل سے بچا پائے گی دُنیا پہلو
ہم جو بدلیں گے فقط اپنا ذرا سا پہلو
جاوید احمد خان جاویدؔ (مہاراشٹر)
تڑپ رہا ہے یہاں رات رات بھر کوئی
سکوں سے بیٹھا ہے وہ جاکے چاند پر کوئ
یہ کس نے نام ہمارا زمیں پر لکھا ہے
نظر کے سامنے آتا نہیں نظر کوئی
قیصر امام قیصر گریڈیہ جھارکھنڈ
خدا خدا ہے مدد کو ضرور آۓ گا
جو سر جھکے گا تو چہرے پہ نور آۓ گا
یقین مانیے اک دن تو ٹوٹنا ہے اسے
کہ جس کے دل میں ذرا بھی غرور آۓ گا
ڈاکٹر نصر عالم نصر۔ پٹنہ
علم اسلام کا ہر دور میں ہم نے اٹھایا ہے
کبھی لڑتے نہیں ہم جبہّ و دستار کی خاطر
قضا ہر پل اشارے سے بلاتی شمس ہے مجھکو
میں زندہ ہوں فقط اپنے نئے اشعار کی خاطر
ریاض احمد شمس۔۔ گریڈیہ
دریا کا پانی جب سے سمندر میں آگیا
قطروں کا پھر مقام بھی منظر میں آگیا
اہل قلم کی صف میں کھڑا جب سے ہو گیا
میں فکر و فن کے گہرے سمندر میں آگیا
رضاءالباری ۔کٹیہار
گر ہم سے نہ وہ لوگ عداوت کرتے
تو آج بھی ہم ان سے محبت کرتے
وعدہ جو کیا توڑ دیا اک پل میں
ورنہ وہ سدا دل پہ حکومت کرتے
شاہد سنگارپوری ضلع بانکا، بہار، انڈیا
عمر کا زنگ لگ چکا ہے مگر
وہ بدن کھٗردرا نہیں ہوتا
ایک ہی پھل کاوقفےوقفےسے
ذاٸقہ ایک سا نہیں۔ ہوتا
اکرام آزر ۔کولکاتا
شوکیس میں سجا کے جو رکھا گیا مجھے
اندھو کے بیچ خوب سراہا گیا مجھے
سب دیوتا کی طرح مجھے پوجنے لگے
جب پتھروں میں قید کرایا۔ گیا مجھے
فصیح احمد ساحر کولکاتا
یہ دل مرا فقیر کے حجرے سے کم نہیں
اس میں کس کو لانا تو کلمہ پڑھا کے لا
کچھ اور آبدار بنانے کے واسطے
خنجر پہ اعتماد کا پانی چڑھا کے لا
اشرف یعقوبی
کولکاتا مغربی بنگال
یہ رتبوں کا جو سورج ڈھل گیا ہوتا تو کیا ہوتا
مرا قد آپ کے قد سے بڑا ہوتا تو کیا ہوتا
ہماری دسترس میں ھے دیا تو آپ نالاں ہیں
ہمارے ہاتھ میں سورج ہوا ہوتا تو کیا ہوتا
مضطر افتخاری کولکاتا
عجیب کیوں نہ لگے بات اس دوانے کی۔۔ زمانے سے جو شکایت کے زمانے کی۔۔۔
ملاکی ہاتھ سبھی مسکراتے ملتے ہیں۔۔ کوئ توبات کرے دل سے دل ملانے کی
یوسف اختر راجہ بازار کولکاتا ۱
اس موسم سرما میں لگی آگ تو اچھا
اس آگ کو آنکھوں سےبجھانے کےلئے آ
خورشید عالم ندوی ۔(ضلع 24پرگنہ)بنگال
جب کسی کا عاشق دلگیر بن جاتا ہوں میں
داستان عشق کی تفسیر بن جاتا ہوں میں
پھول کی مانند کھل اٹھتا ہوں رہ کر چھاؤں میں
دھوپ میں جلتا ہوں تو اکسیر بن جاتا ہوں میں
-ڈاکٹر احمد معراج ۔کولکاتا
ہماری تشنگی مٹ جائے حسرت دل کی بھر آئے
اگر ہم پر نگاہیں ساقیہ گلفام ہو جائے
سخی ہو تم اگر بھر دو ہمارا دامن مقصد
ہمارا کام ہو جائے تمہارا نام ہو جائے
ڈاکٹر مہناز وارثی ۔کولکاتا
دیکھو آئینہ تم محبت سے
ہو گے تم آشنا حقیقت سے
سب کی تقدیر میں نہیں راحت
ملتا سب کچھ نہیں ہے دولت سے
نادرہ ناز کولکاتا انڈیا
مجھ کو تو اس نے رسمِ محبت کے نام پر
تاعمر تختِ ہجر کا سلطان کر دیا
اک اس کو چاہنے کے ہی احساس نے ردا
ویران زندگی کو گلستان کر دیا
فوزیہ اختر ردا ۔کولکاتا
یہ میرا ظرف تھا کہ سیاست گے زعم میں
کمزور ہڈیوں کو برادہ نہیں کیا
ساگر غزل کو ہم نے پلایا ہے خون دل
بزم سخن میں صرف تماشا نہیں کیا
شمیم ساگر۔ کولکاتا
روبرو ہو کے کر لیا پردہ
اب ملاقات بھی نہیں کرتے
کیسے کہدوں کہ عشق ہے ان سے
وہ شروعات بھی نہیں کرتے
اعجاز احمد اعجاز ۔کولکاتا
کسی کے سامنے کیوں کر بھلا جرح کرتا
خدا بدلتا تھا وہ شخص ہر گناہ کے بعد
۔
سب دھواں اُڑ گیا ہوائوں میں
طاقِ دل ہے اور داغ باقی ہے
#رونق_افروز
کولکاتا
رشتوں کے بھیڑ میں بھی تنہا رہا بہت
دامن بھی اپنے ہاتھوں چھوڑیا نہیں گیا
اپنے وعدے کا بھرم تو مجھے رکھنا ہی پڑا
ان سے ملتا رہا ہر روز ملنے کی طرح
پرویز رضاء کولکاتا
تم سے ملنے دل لگانے کا ارادہ کر لیا
سارے وعدوں کو نبھانے کا ارادہ کر لیا
انیسہ صابری کولکاتا
بلند حوصلہ اعلی دماغ رکھتا ہے
ہوا کی زد پہ جو روشن چراغ رکھتا ہے
بہت محال ہےاس کی نظر سےبچنا رئیس
جو شخص اپنی نظر مثل زاغ رکھتا ہے
رئیس اعظم حیدری (کولکاتا)
(نوٹ)اس پروگرام کو کامیاب بنانے میں محمد رفیق ماسٹر ۔یوسف اختر ۔ڈاکٹر احمدمعراجِ پرویز رضاء شمییم ساگر خورشید عالم ندوی وغیر ساتھ ساتھ رہے
انشاءاللہ جنوری مہینہ 2024میں آئیندہ مشاعرہ جھار کھنڈ میں ہوگا
اڈمن