سپریم کورٹ نے بدھ کو اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مظفر نگر ضلع کے ایک پرائیویٹ اسکول میں ایک مسلم نابالغ طالب علم کو تھپڑ مارنے کے معاملے میں درج ایف آئی آر پر اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کا حکم دیا۔جسٹس ابھے ایس اوکا اور پنکج مٹھل کی بنچ نے مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا اور متعلقہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو جانچ اور رپورٹ عدالت میں دائر کرنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لئے ۲۵؍ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔
اس سنسنی خیز واقعے کی وائرل ویڈیو میں کلاس ٹیچر کو دوسرے طلباء کو ایک مسلمان طالب علم کو تھپڑ مارنے کی ترغیب دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس سے پورے ملک میں غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نے ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرکے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایڈوکیٹ شاداں فراست کی طرف سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ۷؍ سالہ نابالغ نے شکایت کی کہ وہ اس واقعے کے بعد پریشان محسوس کر رہا تھا اور سو نہیں پا رہا تھا۔ عرضی میں ان تمام التزامات کے سلسلے میں ایف آئی آردرج کرنے سمیت مقررہ مدت میں آزادانہ جانچ کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہےجس سے بادی النظر میں جرم کا انکشاف ہو۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مظفر نگر کے نیہا پبلک اسکول میں ہونے والے خوفناک واقعہ نے اسے دیکھنے والے طلبہ اور پورے سماج پر بہت برا اثر ڈالا ہے، جس سے خوف، بے چینی، عدم برداشت اور پولرائزیشن کا ماحول پیدا ہوا ہے جسے روکنا بہت ضروری ہے۔ تشار گاندھی نے اپنی پٹیشن میں کہا ہے کہ ملک کے اسکول تعلیم کے مندر ہیں۔وہاں اس طرح کی ذہنیت کا پنپنا ملک کے مستقبل کے لئے نہایت خطرناک اور بطور سماج بھی تشویش میں مبتلا کردینے والا ہے۔ اس لئے سپریم کورٹ اس معاملے میں سخت ترین کارروائی کرے اور انصاف کی راہ ہموار کرے۔