بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے ایک انگریزی اخبار میں اورنگ آباد کے ایک گاؤں کے ۱۵؍ اسکولی طالب علم کے تھرماکول کی کشتی کے ذریعے جائیکواڑی ڈیم عبور کرکے روزانہ اسکول جانے اور اس دوران زہریلے سانپوں جان کا خطرہ ہونے کی خبر پر از خود نوٹس (سوموٹو)لیتے ہوئےاس پرسماعت کا حکم دیا ہے ۔ یہی نہیں اس معاملہ میں معاون کے طور پر ایک سینئر وکیل بھی مقرر کیا ہے ۔
گزشتہ دنوں ٹائمس آف انڈیا کے صفحہ اوّل پر یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ اورنگ آباد کے ایک گاؤں کے ۱۵؍ طالب علم اسکول جانے کیلئے طویل جائیکواڑی ڈیم محض ایک تھرما کول کی کشتی عبور کرتے ہیں۔ اس کشتی کووہ لکڑی کی مدد سے چلاتے ہوئے روزانہ سفرطے کرتے ہیں ۔ یہی نہیں طویل ڈیم میں زہریلے سانپ بھی موجود ہیں جس سے بچتے اور لڑتے ہوئے روزانہ طلبہ اسکول جاتے ہیں۔اس خبر پر بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس رویندر گوگھے اور جسٹس وائے جی کھوبرا گڑے نے سوموٹو لیتے ہوئے سماعت کا فیصلہ کیا ہے ۔انہوںنے یہ بھی کہا کہ اس سلسلہ میں بامبے ہائی کورٹ کے قواعد کے مطابق سینئر وکیل پشکر سیندورنیکر کو بطور معاون وکیل منتخب کیاگیا ہے جنہیں انگریزی اخبار کے نمائندے سے ملاقات کرکے اس ضمن میں تمام تفصیلات حاصل کرنے کی بھی اجازت دی ہے ۔
واضح رہے کہ اخبار میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پراجاکتا کالے نامی طالبہ جس کی عمر ۱۱؍ سال ہوگی اور اسی کہ ہم عمر بچے بڑی ہمت اور بہادری سے روزانہ جائیکوڑی ڈیم کا طویل سفر روزانہ طے کرتے ہیں ۔
اورنگ آباد ضلع کا دھنورا گاؤں پونے – اورنگ آباد ہائی وے سے صرف ۵؍ کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔ گاؤں میں یہ مسئلہ گزشتہ ۴۷؍ برس سے ہے۔اس گاؤں کے تین طرف پانی ہے۔ شیوانا ندی بھی گاؤں سے ملحق ہے۔ اس دریا پر کوئی پل نہیں ہے۔ اگر بچے پانی سے سفر نہیں کرتے ہیں تو انہیں روزانہ کیچڑ میں سے ۲۵؍ کلومیٹر کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ ( تفصیلی خبر ۲۸؍اگست کے انقلاب میں شائع ہوچکی ہے۔)