بی جے پی کو اقتدار سے ہٹانےکیلئے تشکیل دیئے گئے ’انڈیا‘ ( انڈیا نیشنل ڈیولپمنٹل انکلوسیو الائنس) اتحاد کی تیسری دو روزہ میٹنگ جمعرات ۳۱؍ اگست سے ممبئی کے سانتا کروز میں واقع گرینڈ حیات ہوٹل میں منعقد ہو رہی ہے۔ میٹنگ میں قومی سطح کے لیڈر اور مختلف ریاستوں کے ۱۱؍ وزرائے اعلیٰ بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس میٹنگ کی میزبانی کرنے والے مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈروں نے بدھ کو پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ملک اور اس کےآئین کو بچانے کیلئے سیکولرنظریات رکھنے والی ۲۸؍پارٹیاں متحد ہو رہی ہیں اور یقینی طو رپر یہ محاذ مودی اور بی جے پی کو اقتدار سے بے دخل کر دے گا۔ اس ضمن میں این سی پی صدر شرد پوار نے اعلان کیا کہ ’’ یہ محاذ کم از کم مشترکہ پروگرام کے تحت کام کرے گا اور اس کی لئے ایک کو آڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔‘‘
پریس کانفرنس میں کون کون تھا
اس پریس کانفرنس میں این سی پی سربراہ شرد پوار کے علاوہ ادھو ٹھاکرے، نانا پٹولے، اشوک چوان، سنجے راؤت، آدتیہ ٹھاکرے، بالا صاحب تھورات، جینت پاٹل ( این سی پی ) ، جینت پاٹل (پی اینڈ ڈبلیو پارٹی ) اور دیگر لیڈران شامل تھے۔
سنجے رائوت نےشروعات کی
شیو سینا لیڈرسنجے راؤت نے پریس کانفرنس کی شروعات کرتے ہوئے کہاکہ پٹنہ اور بنگلور کے بعد انڈیا محاذ کی میٹنگ تیسری میٹنگ ۳۱؍ اگست اور یکم ستمبر کو ممبئی میں ہو رہی ہے ۔انڈیا کی ۲؍ میٹنگوں کا ہی کمال ہے کہ رسوئی گیس سلنڈر ۲۰۰؍ روپے سستا کر دیاگیا ۔انہوںنے کہاکہ جیسے جیسے انڈیا آگے بڑھے گا ویسے ویسے چین پیچھے ہٹے گا اور یہ ہوکر رہے گا ۔ سنجے راؤت نے بتایاکہ سبھی اہم پارٹیاں کے لیڈروں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ۔ لالو پرساد یادو، ڈاکٹر فاروق عبداللہ اور ممتا بنرجی یہاں پہنچ چکے ہیں۔ جمعرات کو ملکارجن کھرگے، سونیا جی اور راہل گاندھی ،اکھلیش یادو، نتیش کمار، اروند کیجریوال ، ہیمنت سورین ، ۱۱؍ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور دیگرپارٹیوں کے لیڈران آنے والے ہیں۔‘‘
انڈیا میں پارٹیاں بڑھتی جارہی ہیں
مہاراشٹر کانگریس کے صدر نانا پٹولے نے اپنے خطاب میںکہا کہ مہاراشٹر کی تہذیب کے مطابق آنے والے مہمانوں کا استقبال کیاجارہا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ انڈیا اتحاد میں شامل ہونے والی پارٹیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ بنگلور میں ہم ۲۶؍ پارٹیاں تھیں اور ممبئی کی میٹنگ ہونے تک اس میں مزید ۲؍پارٹیوں کااضافہ ہو گیا ہے اور اب ان پارٹیوں کی تعداد بڑھ کر ۲۸؍ ہو چکی ہے۔
انڈیا محاذ بہترین متبادل ہوگا
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شرد پوار نے کہاکہ ’’انڈیا محاذ کی میٹنگ میں جمعرات ۳۱؍ اگست کو ۲۸؍ سیاسی پارٹیوں کے کل ۶۳؍ مندوبین شرکت کریں گے ۔ ہمیں یقین ہے کہ ملک میں تبدیلی لانے کیلئے انڈیا اتحاد ایک بہتر متبادل کے طور پر سامنے آئے گا۔‘‘
ادھو نے مراٹھی اور ہندی میں گفتگو کی
شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے مراٹھی اور ہندی دونوں میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔
ادھو نے کہاکہ ’’خواتین کو صرف رکھشا بندھن کے دن ہی نہیں بلکہ روزانہ یہ محسوس ہونا چاہئے کہ وہ محفوظ ہیں لیکن بد قسمتی سے اس کا احساس دلانے میں ریاستی اور مرکزی حکومت بری طرح ناکام ہے ۔‘‘ ادھو نے دیویندر فرنویس کے ذریعے مسلم خواتین کے ذریعے راکھی بندھوانے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ انہیں راکھی بندھوانے کی شروعات بلقیس بانو سے کرنا چاہئے تھا۔ یہ بہت اچھا پیغام ہوتا لیکن حقیقت ہم سب کو معلوم ہے۔ا دھو نے کہا کہ منی پور میں جن ۲؍ خواتین کوبےعزت کیا گیا، دہلی میں احتجاج کرنے والی جن خواتین پہلوانوں کو نظر انداز کیا گیا ان سبھی خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے ہم سب متحد ہوئے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے نے مزید کہاکہ انڈیا کی تیسری میٹنگ کے موقع پر ہی رسوئی گیس سلنڈر کی قیمت ۲۰۰؍ روپے کم کر دی گئی ہے ،اور ایسا لگتا ہےکہ جیسے جیسے انڈیا محاذ آگے بڑھے گاتو ایک وقت ایسا آئے گا جب حکومت عوام کو گیس سلنڈر بالکل مفت فراہم کرے گی کیونکہ سرکار بھی گیس پر ہے۔ ۹؍ سال ہو ئے ابھی تک بہنوں کی یاد نہیں آئی تھی اور بھاؤ بیج نہیں منایاجاتا تھا کہ لیکن آج اچانک بہنوں کی یاد کیسے آگئی؟ یہ پبلک ہے سب جانتی ہے۔ وہ کچھ بھی کر لیں اب انہیں بچانے والا کوئی نہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ادھو ٹھاکرے نے کہاکہ ہماری مہا وکاس اگھاڑی کی سرکار کے وقت پلاننگ کمیشن کا ممبئی میںعمل دخل بڑھانے کی تجویز پیش کرنے کی ہمت کسی نے نہیں کی تھی لیکن اب یہ کوشش ہو رہی ہے کہ ممبئی کو مرکز کے زیر انتظام لایا جائے۔ہم ایسا ہونے نہیں دیں گے اور جیسے ہی ہماری سرکار مرکز اور ریاست میں آئے گی ہم اس تجویز کو مسترد کر دیں گے۔
کوآرڈنیشن کمیٹی اور وزیر اعظم کے چہرے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شرد پوار کہاکہ ’’مختلف پارٹیوں کے نظریاتی اختلافات کے باوجود ہم سب مل بیٹھ کر کم از کم مشترکہ پروگرام تیار کر سکتے ہیں۔‘‘ اسی تعلق سے ادھو ٹھاکرے نے کہاکہ ہمارے پاس تو کئی متبادل چہرے ہیںلیکن بی جےپی کے پاس کیا ہے ۔ ان کے پاس ایک مودی کے علاوہ کچھ نہیں ہے اور گزشتہ ۱۰؍ سال ان کی حکمرانی عوام نے دیکھ لی ہے۔ این سی پی کے ۲؍ گروپس سے عوام اور ورکر تذبذب کا شکار ہیں ، اس تعلق سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شرد پوار نے کہاکہ عوام میں کوئی تشویش نہیں ہے۔ الیکشن میں ووٹر ان لوگوں کوسبق سکھادیں گے جنہوں نے پارٹی توڑنے کی ہمت کی ہے۔
اشوک چوان نے پریس کانفرنس میں اعداد و شمار پیش کئے اور کہاکہ ’’ ہم لوگ مہنگائی اور بے روزگاری جیسے اہم موضوعات پر آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ جو پارٹیاں انڈیا محاذ میں شامل ہوئی ہیں انہیں عوام نے ۲۰۱۹ ء کے انتخاب میں مجموعی طورپر ۲۳؍ کروڑ ۴۰؍ لاکھ ووٹ دیئے ہیں جبکہ بی جے پی کو ۲۲؍ کروڑ ۹۰؍ لاکھ ووٹ ملے تھے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی سے زیادہ انڈیا محاذ کو ووٹ ملے ہیں لیکن الگ الگ لڑنے کے سبب بی جے پی حاوی رہی۔ اشوک چوان نے کہاکہ آج انڈیا محاذ میں ملک بھرکے ۱۱؍ وزرائے اعلیٰ شامل ہو چکے ہیں اور ہمیں پوری امید ہے کہ مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی کی سرکار اور مرکز میںانڈیا کی سرکار قائم ہو گی ۔