اقوام متحدہ (یو این) کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل برائے افریقہ مارتھا پوبی نے سوڈان میں فوجی تنازع کو فوری طور پر ختم کرنے کی اپیل کی اور مذاکرات کے ذریعے حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے بدھ کو ایک بریفنگ میں سلامتی کونسل سے کہا کہ ’’اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ فوجی فتح حاصل کرنے کیلئےجنگ جاری رکھنے کیلئے کچھ لوگوں کی رضا مندی ملک کی تباہی کا باعث بنے گی۔ یہ جنگ جتنی طویل ہوگی، اتنی ہی ملک کی تقسیم، غیر ملکی مداخلت اور خودمختاری کے کم ہونے کا خطرہ ہوگا اور سوڈان کے مستقبل بالخصوص اس کے نوجوانوں کو شدید نقصان ہوگا۔‘‘ انہوں نے جنگ کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ان جماعتوں کے درمیان ملک کے مختلف حصوں ، خاص طورپر خرطوم، بحری، اومدرمان اور دارفور میں جھڑپیں جاری ہیں لیکن کسی بھی فریق نے کامیابی حاصل نہیں کی اور نہ ہی کوئی خاص فائدہ اٹھایا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’خرطوم ریاست تنازع کا مرکز بنی ہوئی ہے، جہاں بڑی لڑائی کا مرکز ایس اے ایف جنرل کمانڈ ہیڈ کوارٹرس سمیت اہم ایس اے ایف تنصیبات کے ارد گرد ہے۔‘‘ یاد رہے کہ اپریل کے وسط میں سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور ریپڈ سپورٹ فورسیز (آر ایس ایف) کے درمیان ج۱۰۰؍ سے زائد دن سے جنگ شروع ہے۔
شمالی اور جنوبی کوردوفان اور بلیو نیل ریاستوں میں جاری فوجی کارروائیوں اور مسلسل سڑکیں بند ہونے سے حالات خراب ہیں ۔مارتھا نے بتایا کہ ملک کا مشرقی حصہ نسبتاً پرامن ہے۔ ایس اے ایف کی حمایت سرگرم فوجی کاری کی کوششوں کے اشارے ہیں جو تشویشناک ہیں اور اس سے مشرق میں نسلی بنیادوں پر تنازعات میں اضافے کا خطرہ ہے جو خطے کی نزاکت کو مزید اجاگر کرتے ہیں ۔ سوڈان میں جاری تنازع سے عوام کو کافی دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ انسانی اور سلامتی کی ضروریات روز بروز بڑھتی جا رہی ہیں اور راحت کے آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں اور شہری اشیاء اور بنیادی ڈھانچے پر اندھا دھند اور بعض اوقات ٹارگٹ حملے جاری ہیں ۔ دارفور اور خرطوم میں بڑے پیمانے پر جنسی تشدد جاری ہے۔ یہاں انسانی حقوق کے محافظوں کا منظم اغوا اور قتل بڑھ رہا ہے۔انہوں نے اس تنازع کو ختم کرنے کیلئےافریقی یونین اوربین الحکومتی اتھاریٹی آن ڈیولپمنٹ (آئی جی اے ڈی)، جو مشرقی افریقی ریاستوں کا گروپ ہے، کی جاری کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور افریقہ کے درمیان بات چیت میں سہولت فراہم کرنے کیلئے امریکہ اور سعودی عرب کی جانب سے مسلسل کوششوں کے ساتھ سوڈان کے پڑوسی ممالک کی جانب سے تنازع کے حل میں مدد کیلئے اقدامات کا مَیں خیرمقدم کرتی ہے۔مارتھا پوبی نے یہ بھی کہا کہ ’’اقوام متحدہ ایک جامع حل کی سہولت کیلئے مشترکہ نقطہ نظر کی حمایت کر رہا ہے اور اپنے شراکت داروں بالخصوص افریقی یونین اور آئی جی اے ڈی کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔‘‘