پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں اپنی سزا کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ عمران کے وکیل نعیم پنجوتھا کے مطابق سزا کے فیصلے کے خلاف اپیل منگل کے روز دائر کی گئی ۔عمران خان کو سنیچر کے روز ٹرائل کورٹ نے۲۰۱۸ء سے۲۰۲۲ء کے دوران اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں سرکاری تحائف کی فروخت پر ۳؍ سال قید اور ۵؍ سال کیلئے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے اور یہ کہ اس اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کرکےعمران خان کی رہائی کاحکم دیتے ہوئے انہیں دی گئی سزا کالعدم قراردی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نےعمران خان کے وکلاء کی جانب سے ان کے مؤکل کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر دئیے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے منگل کے روز اس کیس کی سماعت کی۔ اس دوران عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے عدالت کے سامنے پیش ہوکر ان کی طرف سے پاور آف اٹارنی پیش کیا اور کہا کہ جیلوں میں سہولت حاصل کرنے کے حوالے سے ضوابط دستیاب ہیں۔چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ جو بھی قانون قاعدہ ہو بتا دیجیے گا، اس کے مطابق آرڈر کر دیں گے۔انہوں نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک چیز ذہن میں رکھیں، جیلوں کے ضوابط میں جو سہولت ہے وہی آرڈر کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو وکلاء عمران خان سے ملنا چاہتے ہیں ان کے بارے میں بھی بتا دیں تاکہ اس بارے میں بھی حکم جاری کیا جا سکے۔