منی پور میں گزشتہ تقریباً ۳؍ ماہ سے جاری نسلی تشددکے درمیان زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کا وفد اتوار کو دہلی لوٹ آیا۔ اس سے قبل وفد نے گورنر سے ملاقات اورانہیں میمورنڈم سونپتے ہوئے صورتحال کو بد سے بدتر قراردیتے ہوئے اس سے نمٹنے کیلئے فوری مداخلت کو ضروری قراردیا اور وزیراعظم کی لاپرروائی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
وفد کی قیادت کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کررہے تھے۔انہوں نے زوردے کر کہا کہ اگر منی پور نسلی تنازع کو جلد حل نہیں کیا گیا تو یہ قومی سلامتی کے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ انہوںنے گورنرسے ملاقات کے تعل سے کہا کہ انہوں نے ہمارے مشاہدات کو سنا اور اس سے اتفاق کیا۔ گورنرنے تشدد کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یہ مشورہ دیا کہ ایک آل پارٹی وفد کو منی پور کا دورہ کرنا چاہئے تاکہ لوگوں سے بات چیت کی جا سکے اور مختلف برادریوں کے درمیان عدم اعتمادکی فضا ء ختم کی جاسکے۔ ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ ہم وفد کے اراکین منی پور پر اپنے مشاہدات پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔
کانگریس لیڈر نےبتایا کہ ’’منی پور میں راشن اور ادویات کی قلت ہے۔طلبہ کی پڑھائی ٹھپ ہو گئی ہے۔ہم ایوان میں حکومت پر دباؤ ڈالیں گے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کی کوتاہیوں اور عوام کی شکایات کو ایوان میں رکھیں گے۔منی پور میں حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کا جلد از جلد حل ہونا چاہیے۔ ‘‘وفد کی ایک اور رکن پھولو دیوی نیتم نے کہا کہ’’ کیمپوں میں خواتین اور بچوں کیئلے کھانے پینے، ادویات اور بیت الخلاء کا مناسب انتظام نہیں۔ عصمت دری کا شکار لڑکی نے بتایا کہ پولیس کے سامنے اس کی عصمت دری کی گئی، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہاں جلد از جلد امن بحال کیا جائے۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم کو ایوان میں آکر منی پور پر بحث میں شامل ہونا چاہئے۔‘‘
خیال رہے کہ ۲۱؍اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل وفد نے اپنے دورے کے پہلے دن امپھال، بشنو پور ضلع کے موئرنگ اور چورا چند پور میں کئی امدادی کیمپوں کا جائزہ لیا اور نسلی تشدد کے متاثرین سے ملاقات کی۔ وفد میں ادھیر رنجن چودھری کے علاوہ گورو گوگوئی، راجیو رنجن عرف للن سنگھ، سشمتا دیو،کنی موزی،سندوش کمار، پروفیسر منوج کمار جھا، جاوید علی خان،مہوا ماجی، محمد فیضل اور دیگر اراکین پارلیمان شامل تھے۔