منی پور تشدد کے معاملے میں مودی حکومت مسلسل بیک فٹ پر ہی کھڑی ہے کیوں کہ اپوزیشن پارٹیاں روزانہ کوئی نہ کوئی انوکھا لیکن تیر بہدف طریقہ استعمال کرتےہوئے نہ صرف احتجاج کرتی ہیں بلکہ حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کردیتی ہیں۔ ایک روز قبل تحریک عدم اعتماد پیش کرنے اور اس پر بحث منظور کروالینے کے بعدجمعرات کو اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے منی پورتشدد کے حوالے سے یوم سیاہ منایا۔اس دوران انہوں نے پارلیمنٹ کے احاطے میں نہ صرف میڈیا سے خطاب کیا بلکہ ایوان میں بھی اپوزیشن کے بیشتر اراکین سیاہ لباس میں نظر آئے۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کے مطابق انہوں نے یہ فیصلہ منی پور تشدد کے معاملے پر اپنے احتجاج کا اظہار کرنے کے لئے کیا ہے۔ پارلیمنٹ میں منی پورکے معاملہ پر تعطل اور ہنگامہ آرائی کے درمیان اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد ’انڈیا‘ نے لوک سبھا میں عدم اعتماد کی تحریک پرفوری بحث کا مطالبہ کیا ۔کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق کوئی بھی قانون سازی اس وقت تک نہیں ہو سکتی جب تک تحریک عدم اعتماد پر بحث نہ ہوجائے۔انہوںنے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم منی پور معاملے پر راجیہ سبھا میں بیان دیں اور اس کے فوری بعدضابطہ ۲۶۷؍ کے تحت بحث ہونی چا ہئے۔اگرچہ حکومت اور چیئرمین نے مختصر دورانیے کی بحث کی منظوری دے دی ہے مگر تفصیلی بحث کے مطالبہ کو ٹھکرا دیا ہے۔ اس مطالبے کو لے کر پارلیمنٹ میں اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے درمیان مسلسل محاذ آرائی جاری ہے۔ اسی دوران منی پور کے معاملے پر اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے کالے کپڑے پہن کر پارلیمنٹ میں آنے کا فیصلہ کیا تھا اور جمعرات کو وہ سیاہ کپڑوں میںنظر آئے۔
کانگریس، عام آدمی پارٹی، شیو سینا ، آر جے ڈی ، سماج وادی پارٹی اور جنتا دل یونائیٹڈ سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے اپنے راجیہ سبھا اراکین پارلیمنٹ کے لئے وہپ بھی جاری کردیا تھا تاکہ وہ سیاہ لباس میں ایوان میں موجود رہیں۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا میں چیف وہپ جے رام رمیش نے گزشتہ روز وہپ جاری کیا تھا جبکہ عام آدمی پارٹی نے جمعرات کی صبح کی وہپ جاری کیا ۔ اس کے علاوہ سماج وادی پارٹی ، ترنمول کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اپنے اپنے اراکین کو راجیہ سبھا میں موجود رہنے کی ہدایت دی تھی ۔
راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کی قیادت میں جیسے ہی ایوان میں پہنچے بی جے پی کے اراکین کا پارہ گرم ہو گیا۔ انہوں نے اپوزیشن کی اس حرکت پر سخت اعتراض کیالیکن اس دوران اپوزیشن اراکین زوردار نعرے بازی کرتے رہے جس کی وجہ سے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی تقریر میں کافی خلل پڑا ۔ اس پر مرکزی وزیر پیوش گوئل بری طرح آپے سے باہر ہو گئے۔ انہوں نے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ’’ ان لوگوں کا کل، آج اور مستقبل بھی تاریک ہے۔ انہوں نے سیاہ کپڑے اسی لئے پہنے ہیں تاکہ یہ اپنے سیاہ کرتوت چھپاسکیں۔‘‘ پیوش گوئل کے اس حملےسے اپوزیشن اراکین مزید زوردار طریقے سے احتجاج کرنے لگے جس کے بعد راجیہ سبھا کی کارروائی ملتوی کردی گئی ۔ایوان سے باہر نکلنے کے بعد کانگریس لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پیش کئے جانے کے باوجود پارلیمنٹ میں قوانین کو منظور کرانے کی بی جے پی حکومت کی کوششیں غیر قانونی اور غیر آئینی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ لوک سبھا میں ایک کے بعد ایک بل ہنگامہ آرائی کے درمیان پاس کرائے جارہے ہیںجبکہ اس تعلق سے ضابطہ بالکل واضح ہے۔ جب پارلیمنٹ کے ایک ایوان میں عدم اعتماد کی تحریک قبول کرلی گئی تو حکومت کی طرف سے پالیسی کے معاملات پر کوئی ٹھوس تحریک یا بل اس وقت تک ایوان میںنہیں لایا جاسکتا جب تک کہ تحریک عدم اعتمادپر بحث نہیں ہوجاتی۔ اسی لئے ہم مطالبہ کررہے ہیں کہ اس پر فوری طور پر بحث کروائی جائے۔