منی پور میں ۲؍ خواتین کے ساتھ کی گئی وحشیانہ حرکت کےبعد سے پورے ملک میں جگہ جگہ احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مہاراشٹر میں بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کو ریاست کے مختلف اضلاع میں سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے ان خواتین کی حمایت اور ظالموںکی مخالفت میں لوگوں نے احتجاج کیا۔ بیڑ، ہنگولی، شولاپور، گوندیا، سانگلی اور نندور بار میں الگ الگ تنظیموں نے اپنے اپنے طور پر آواز اٹھائی۔
نندوربار:اطلا ع کے مطابق نندور بار میںاین سی پی کارکنان نے ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر جمع ہو کر احتجاج کیا۔ این سی پی (شرد) کے ریاستی نائب صدر اودئے سنگھ پاڑوی کی قیادت میں کئے گئے اس احتجاج میں بڑی تعداد میں آدیواسی خواتین نے حصہ لیا ۔ اس موقع پر منی پورحکومت کے علاوہ مرکزی حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ نیز خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ضلع کے تڑودہ تعلقے میں آدیواسی سماج نے مورچہ نکالا۔ اس میں آدیواسیوں سے تعلق رکھنے والی مختلف تنظیموں نے حصہ لیا۔ مورچے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شامل ہوئے اور انہوں نے اس واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ ساتھ ہی حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں گھومتے ہوئے یہ موچہ تڑودہ تحصیل آفس پہنچا جہاں تحصیلدار کو ایک میمورنڈم دیا گیا۔
بیڑ:بیڑ میں مختلف سماجی تنظیموں کی جانب سےمتحدہ طور پر ایک احتجاج کیا گیا جس میں منی پور سانحہ کے خاطیوں کو پھانسی کی سزا دینے اور ریاست میں فوری طور پر صدر راج نافذ کرنےکا مطالبہ کیا گیا۔ ضلع کلکٹر کے دفتر کے باہر کئے گئے اس احتجاج کو ’آکروش آندولن ‘ کا نام دیا گیاتھا۔ سماجی کارکنان نے کلکٹر کی معرفت صدر جمہوریہ کو ایک مکتوب دیا جس میں اس معاملے میں فوری کاررائی کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرین کا الزام تھا کہ مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کے سبب اس طرح کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ مرکزی حکومت کے خلاف جم کر نعرے لگائےگئے۔
ہنگولی: ہنگولی میں آدیواسی سماج کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ ضلع کلکٹر کے دفتر کے سامنے نعرے لگاتے ہوئے یہ مطالبہ کیا گیا کہ اگر منی پور حکومت فوری طور پر اس معاملے میں کارروائی نہیں کرتی ہے تو وہاں کے گورنر حکومت کو برخاست کر دیں۔ آدیواسی سماج نے اس واقعے کو سماج کیلئے ایک کلنک قرار دیا۔
شولاپور: ضلع شولا پور میں این سی پی ( شرد) اور ایم آئی ایم ان دونوں پارٹیوں نے احتجاج کیا۔ این سی پی کی خاتون ونگ کی سیکڑوں کارکنان نے کلکٹر آفس کے باہر جمع ہو کر نعرے لگائے اور منی پور سانحہ کے ذمہ داروں کو پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ کیا۔ ان کارکنان کا کہنا تھا کہ منی پور حکومت تشدد کو روکنے میں ناکام رہی ہے لیکن مرکزی حکومت نے بھی اس معاملے میں کچھ نہیں کیا۔ خواتین نے مرکزی حکومت کے خلاف بھی جم کر نعرے لگائے۔ دوسری طرف ایم آئی ایم کے کارکنان نے بھی منی پور سانحہ کے خلاف احتجاج کیا۔ پارٹی کے ضلع صدر فاروق شابدی کی قیادت میں ہوئے اس مظاہرے کے دوران بی جے پی حکومت کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے فاروق شابدی نے کہا ’’ ہم نے کلکٹر صاحب کو میمورنڈ دیا ہے جس میں مطالبہ کیا ہے کہ مرکزی حکومت فوری طور پر منی پور کے معاملے میں مداخلت کرے۔ جن خواتین کے ساتھ ظلم ہوا ہے انہیں انصاف دلایا جائے اور منی پور حکومت جو بی جے پی ہی کی ہے اسے برخاست کیا جائے۔‘‘
گوندیا: میں ودربھ کے ضلع گوندیا میں مختلف تنظیموں کے متحدہ بینر تلے ایک احتجاج کیا گیا۔ ان میں سمتا سینک دل اور یووا متر پرتشٹھان پیش پیش تھے۔ اس دوران چھوٹا سے اجلاس منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے سمتا سینک کے مقامی صدر متھن میشرام نے کہا ’’ منی پور میں جو شرمناک واقعہ پیش آیا ہے اس کیلئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے جس نے ۳؍ماہ تک اس معاملے کو چھپائے رکھا اور ریاستی حکومت کے جرائم پر پردہ ڈالتی رہی۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ منی پور کی بیرین سنگھ حکومت کو فوری طور پر برخاست کیا جائے۔
امراوتی: یہاں یوتھ کانگریس اور خاتون کانگریس دونوں ہی ونگ کی طرف سے احتجاج کیا گیا۔ شہر کے راج کمل چوک پر جمع ان کارکنان کا کہنا تھا کہ جب منی پور جل رہا تھا تو وزیراعظم بالکل خاموش تھے۔ انہوں نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔خواتین نے مودی حکومت کے خلاف جم کر نعرے لگائے۔