نئی دہلی::کیا مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت 2024 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے یکساں سول کوڈ کے حوالے سے کوئی بڑا فیصلہ لینے جا رہی ہے؟ ذرائع کے مطابق مرکزی حکومت یونیفارم سیول کوڈ پر آگے بڑھنے سے پہلے اتراکھنڈ میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اتراکھنڈ کمیٹی کی رپورٹ اگلے دو ماہ میں آنے کا امکان ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر اتراکھنڈ میں ایک ماڈل قانون تیار کیا جائے گا۔ یہی ماڈل قانون بی جے پی کی حکومت والی دیگر ریاستوں اور بعد میں پورے ملک میں لاگو کیا جا سکتا ہے۔ لا کمیشن بھی اس معاملے کو دیکھ رہا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی سابق جج رنجنا دیسائی کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی میں ریٹائرڈ جج پرمود کوہلی، اتراکھنڈ کے سابق چیف سکریٹری شتروگھن سنگھ، دون یونیورسٹی کی وائس چانسلر سریکھا ڈنگوال اور سماجی کارکن منو گوڑ شامل ہیں۔ کمیٹی نے ریاست کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کی ہے۔ اب تک کمیٹی کو اتراکھنڈ میں دو لاکھ چالیس ہزار تجاویز موصول ہو چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق مذہبی بنیادوں پر تعدد ازدواج کے علاوہ کوئی شق نہیں۔ یہ خواتین کے مساوی حقوق وغیرہ کی بات کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ہم جنس پرستی، لیو ان ریلیشن شپ جیسے مسائل پر بھی اسی طرح کے قانون کی وکالت کر سکتے ہیں۔ اس کے دور رس نتائج پر بڑے پیمانے پر بحث ہو رہی ہے۔
گجرات میں بھی بی جے پی حکومت نے یکساں سول کوڈ کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی بات کی ہے۔ وہاں کابینہ نے منظوری دے دی ہے لیکن ابھی تک تشکیل نہیں ہوئی ہے۔ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان نے کہا ہے کہ ریاست میں یکساں سول کوڈ نافذ کیا جائے گا۔ اتراکھنڈ کی کمیٹی کی ڈرافٹ رپورٹ آنے کے بعد دیگر ریاستوں کو بھی اسی کی بنیاد پر قانون بنانے میں مدد کی جائے گی۔ اسی طرح اگر مرکز بعد میں چاہے تو اس ڈرافٹ رپورٹ کی بنیاد پر پورے ملک کے لیے یکساں سول کوڈ لانے پر غور کر سکتا ہے۔