کسی بھی کام میں ماہر ہونے کیلئے اس کام کی مسلسل مشق ضروری ہوتی ہے۔ رمضان کا یہ مبارک مہینہ ہمیں بھوک اور پیاس کا احساس دلانےکے علاوہ تمام برائیوں اور گناہوں سے بچنے کی مشق کرواتا ہے۔ ہم سال کے گیارہ مہینے اپنے نفس کے غلام بنے رہتے ہیں۔ اپنے نفس کو کھلا پلا کر تگڑا کرتے رہتے ہیں۔ رمضان کا یہ مہینہ اسی نفس کو کمزور کرنےکے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ بیش بہاتحفہ ہے۔ رمضان میں ہم ہر برائی سے دور رہنے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں اور الحمدللہ اپنے اس مقصد میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوتے ہیں۔ مَیں چاہتی ہوں کہ رمضان ختم ہونے سے قبل میرے نفس کی ایسی مشق ہو جائے کہ وہ باقی گیارہ مہینوں میں سرکشی نہ کر سکے۔ رمضان کے مہینے میں جن برائیوں اور گناہوں سے میں بچتی رہی، رمضان رخصت ہونے کے بعد بھی ان پر سختی سے عمل پیرا رہوں۔
صبا شاداب (میرا روڈ، تھانے)
اللہ کی رحمت سے محروم نہ رہوں
رمضان کے اختتام کا سوچ کر ہی دل غمگین ہوجاتا ہے۔ بہرحال یہ زمانے کی گردش ہے۔ جنّت کی دوڑ کے دو راؤنڈ ہو چکے تیسرے راؤنڈ ( آخری عشرہ) میں جو سب سے تیز دوڑے گا وہی فاتح کہلائے گاتو اپناپورا زوراور طاقت اس آخری عشرہ میں لگاؤں کہ جو کچھ کوتاہی عبادات میں رہ گئی ان کی بھرپائی کر لوں۔ لوگوں کو دل سے معاف کر دوں اور سب سے معافی مانگ لوں۔ قدر کی طاق راتوں کا بھرپور فائدہ اٹھاؤں تاکہ ہزاروں سالوں کی عبادت کا ثواب ملےاور بہت سی باتیں منوا لوں اللہ تعالیٰ سے کہ یہ تقدیر کو بدلنے والی رات ہے۔ اس رمضان المبارک کا چاند چونکہ بڑا تھا اس بنا پر پوری دس راتوں میں عبادت کرنے کا ارادہ کیا ہےاس امید کے ساتھ کہ مالک دو جہاں اسے قبول کرے اور پورا پورا اجر عطا فرمائے۔ نیکیوں میں سبقت لے جاؤں اوراللہ کی رحمت سے محروم نہ رہوں، ان شاء اللہ۔
رضوانہ رشید احمد (امبرناتھ)
آخری عشرہ عبادت کیلئے مختص
میری شروع سے عادت ہے کہ کام کی تقسیم نہیں کرتی ہوں بلکہ ماہ رمضان المبارک کا استقبال کرنے کے سے قبل کپڑے، شیر قورمہ کا سامان کے ساتھ ہی مہینے بھر لگنے والے سامان کو لے آتی ہوں۔ ہم سبھی جانتے ہیں انسانی زندگی کا وقت رواں دواں ہے، ہر سانس کے ساتھ لمحہ زندگی کم ہوتا جاتا ہے، ’’ہر گھڑی عمر گزشتہ کی ہے میت فانی‘‘ اس لئے جو بھی کام سامنے رہتا ہے اسے انجام دیتی ہوں اور دوسرے کام کو کرنے کی طرف توجہ دیتی ہوں۔ اس سے مجھے آخری عشرے میں عبادت کرنے کا بھر پور موقع ملتا ہے۔ رمضان رخصت ہونے سے قبل میں عبادت میں زیادہ وقت دیتی ہوں۔ باقی بچے ہوئے وقت میں مختلف کاموں کو انجام دیتی ہوں جیسے پردے، تکیہ کے غلاف، گھر میں موجود سامان کی صفائی، گھروں کی دیواریں، چھت، پنکھے صاف کرنا، عید پر بننے والے پکوان کے سامان کو قرینے سے رکھنا،و غیرہ۔
نصرت عبدالرحمٰن (بھیونڈی، تھانے)
مستحق کی مدد کرنا ہے
زکوٰۃ پورا سال کبھی بھی ادا کی جا سکتی ہے لیکن مَیں اہتمام کرتی ہوں کہ رمضان رخصت ہونے سے قبل ہی میں زکوٰۃ کسی ضرورت مند کو دے دوں تاکہ اس کی رمضان اور عید دونوں بہت اچھے سے گزرے اور مجھے بھی عام دنوں سے زیادہ ثواب حاصل ہو سکے۔ میں ہر رمضان عید سے کچھ دن پہلے ہی ۸؍ یا ۱۰؍ لوگوں کے لئے عید کے شیرخورمے بنانے کے لئے جو بھی ضرورت کا سامان ہے اس کے پیکٹ بناکر ان تک پہنچا دیتی ہوں۔ یہ کام مجھے بہت خوشی دیتا ہے اور ہماری عید بھی بہت اچھی گزرتی ہے۔ رمضان کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی دی گئی نعمت ہے اس مہینے میں ہمیں زیادہ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئے اور کوشش کرنی ہے کہ ہم کسی کیلئے کچھ کر سکیں۔
صدف الیاس شیخ (تلوجہ، رائے گڑھ)
رحمتوں کو سمیٹ لینا چاہتی ہوں
ماہ رمضان برکت، رحمت اور مغفرت کا مہینہ ہے اس ماہ کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن کا نزول اسی پاک مہینے میں ہوا۔ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم کی آگ سےنجات کا ہے۔ روزہ وہ عظیم فریضہ ہے جس کو رب ذوالجلال نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن اس کا اجر و ثواب کا ذمہ بھی اللہ تعالیٰ بذاتِ خود روزہ دار کو عنایت فرمائے گا۔ خدا تعالیٰ نے جتنے بھی عبادت کے طریقے بتائے ہیں ان میں کوئی نہ کوئی حکمت ضرور پوشیدہ ہے۔ اس مہینے کی حدیث نبویؐ میں بڑی فضیلت ہے لہٰذا اس مہینے کی فضیلت کو دھیان میں رکھتے ہوئے اللہ کی رحمتوں کو سمیٹ لینا چاہتی ہوں۔
ترنم پروین محمد الیاس (مئوناتھ بھنجن، یو پی)
قرآن کریم کی تلاوت مکمل کرنا ہے
ماہ رمضان بہت تیزی سے گزر رہا ہے ہے جو کہ عبادتوں کا مہینہ ہے اور اس مہینے میں بچوں کے امتحانا ت کی تیاریاں کروانے میں بہت سارا وقت گزر گیا جس کی وجہ سے قرآنِ کی تلاوت کا موقع نہیں ملا۔ اس لئے اب ارادہ ہے کہ امتحانات کے ختم ہوتے ہی قرآن مکمل کرنا ہے۔ بچوں کے بھی قرآن مکمل نہیں ہو پائے تو کوشش ہے کہ بچوں کے بھی قرآن مکمل کروانے کیلئے ان کی ساتھ بیٹھ کر ان سے قرآن سنوں گی۔ اس کے علاوہ رمضان میں صاحب نصاب زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ اب چونکہ میں صاحب نصاب نہیں ہوں اور معلمہ ہوں تو رمضان سے پہلے چند ضرورتمند طلبہ کو ڈھونڈ کر ان سے آئندہ تعلیمی سال بغیر فیس پڑھانے کا وعدہ کرنا ہے۔
صبا پروین محمد عقیل (گوونڈی، ممبئی)
غمزدوں کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لانا
اس ماہ رحمت کے رخصت ہونے سے قبل میری کوشش ہوگی کہ میں اپنے دور نزدیک کے ان اعزہ و اقارب کی خبر گیری اور معاونت کروں جو معاشی طور پر کسی سبب کمزور ہیں۔ اپنے بچوں کو بھی اس نیک کام کے تئیں حکم دوں۔ خاص طور سے صحت اور تعلیم کے میدان میں ہر ممکن مدد کروں۔ بیمار رشته داروں کے علاج و معالجے میں ڈاکٹروں کی فیس، دواؤں اور غذاؤں کی فراہمی میری اولین ترجیح ہوگی۔ دوسرا اہم کام میں اپنے مالی اعتبار سے کمزور قرابت داروں کے بچوں کی پورے سال کی تمام فیس، کتابیں اور یونیفارم کی قیمتیں ادارے میں جمع کرکے بچوں اور ان کے سرپرست کو ذہنی سکون فراہم کرکے ان کے لبوں پر مسکراہٹ بکھیر سکوں۔
ناز یاسمین سمن (پٹنه، بہار)
گھر کی صفائی انجام دینی ہے
رمضان کا مہینہ بڑی برکتوں کا ہے، عبادتوں اور صبر سے بھرا ہوا ہے لیکن کام کے بڑھ جانے کی بھی برکت ہوتی ہے۔ یوں تو رمضان کے پورے مہینے ہمارے روز کے معمولات میں عام دنوں کے مقابلے زیادہ مصروفیات سے بھرا ہوتا ہے لیکن ایک دو دن میں عادت ہوجاتی ہے پھر سب ہوجاتا ہے۔ چونکہ مَیں ہر کام کو ایک طے شدہ وقت پر انجام دیتی ہوں مثلاً عید سے پہلے گھر کی صفائی کرنی ہے۔ کپڑے سلنے ہیں یا ضرورت کے سامان خریدنا افطارکے لئے یا کوئی ضرورتمند کے لئے، یہ سبھی کام میں رمضان رخصت ہونے سے قبل کرلینا چاہتی ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہماری عبادتوں کو قبول فرمائے (آمین)۔n
شاہدہ وارثیہ (وسئی، پال گھر)
دو تین ڈشیز بنانی ہیں
ہر مسلمان کی طرح میرا دل بھی رمضان کے رخصت ہونے پر اداس ہوجاتا ہے۔ بہرحال رمضان کے اختتام سے پہلے بہت سے کام نمٹانے ہوتے ہیں۔ اس میں سر فہرست قرآن شریف مکمل کرنا ہے۔
اس کے بعد گھر کی صفائی کا نمبر آتا ہے جس میں کچن کی صفائی سب سے پہلے کرنی ہے۔ پھر کمروں کی صفائی۔ رمضان ویسے تو عبادت کا مہینہ ہے البتہ اللہ تعالیٰ نے بے شمار نعمتیں رمضان میں کھانے کو ملتی ہیں جو ہم عام دنوں میں نہیں کھا پاتے۔ اس لئے رمضان رخصت ہونے سے پہلے دو تین ڈشیز ہیں جو اب تک بنا نہیں سکتی، وہ بنانی ہیں۔ ایک چیز اور چہرے کا گھریلو نسخوں سے فیشیل کرنا ہے۔
ناہید رضوی (ممبئی)
صدقہ و خیرات کرنا ہے
رمضان کے مہینے کی کیا ہی بات ہے، ہر طرف نور اور برکت کا ہی ماحول ہے، ہر کام ہر بات جس میں ذکر اللہ ہو عبادت ہی بن جاتی ہے۔ آج سے آخری عشرہ کا آغاز ہے اور رمضان کی رخصت ہے، ایسے میں ہم کو زیادہ سے زیادہ صدقہ خیرات کرنا چاہئے کہ یہی ہماری راہِ فلاح ہے، اپنی عبادت پر توجہ دیں، اس کو مکمل کریں، اور مغفرت کی دعائیں کریں، جتنی زیادہ سے زیادہ ہو سکیں اپنے لئے بھی، مرحومین کے لئے بھی،کہ یہ خوبصورت موقع ہم کو اگلے سال نصیب ہو نہ ہو۔ عید کی تیاریاں بھی شوق سے کریں اپنے لئے بھی بچوں کے لئے بھی اور ساتھ میں ان لوگوں کا بھی دھیان رکھیں جو اپنی ضرورتوں کو اپنی زبان سے نہیں کہہ سکتے ہیں، اگر ہم ان کو سمجھ کر پورا کرنے کی کوشش کریں تو ان کی عید بھی خوبصورت ہو سکتی ہے۔
فرح حیدر (اندرا نگر،لکھنؤ)
اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرنا چاہوں گی
رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ہم بندوں پر اس ماہ کے روزوں کو فرض کیا ہے اور اس ماہ میں کی گئی عبادتوں کے ثواب کو بڑھا دیا ہے اور فرمایا ہے: ’’روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔‘‘
چونکہ یہ ماہ عبادتوں کا اور ان کے اجر و ثواب کا موسم بہار ہے اس لئے اس کے رخصت ہونے سے قبل ممکنہ حد تک اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا چاہوں گی، اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرنا چاہوں گی۔ میری کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کروں اور اس ماہ کی رحمتوں کی حقدار رہوں، گزشتہ ایام میں جو گناہ سرزد ہوتے رہے حتی المقدور ان سے بچنے کا عزم کرنا چاہوں گی۔ اللہ تعالیٰ یہ مبارک ماہ رخصت ہونے سے قبل ہماری مغفرت فرما دے (آمین)۔
سحر جوکھن پوری (جوکھن پور، بریلی)
بڑا انعام حاصل کرنے کا ارادہ، اعتکاف
رمضان کے تین عشرے بتائے گئے ہیں۔ پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے خلاصی کا۔ اب رمضان کا تیسرا عشرہ شروع ہو چکا ہے۔ یہ بڑے ہی خاص ایام ہیں۔ لیلۃ القدر کی تلاش کرنی ہوتی ہے۔ جس کونصیب ہو جائے تو سمجھ لیجئے ایک ہزار مہینوں کی مقبول عبادت اس کو حاصل ہوگئی۔ یہ بہت بڑا انعام ہے۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کی جہنم سے خلاصی ہو جائے۔
رمضان کے اختتام سے پہلے بڑی مصروفیت بڑھ جاتی ہے اور بہت اہم کام انجام دینے ہوتے ہیں جیسے گھر کی صفائی ستھرائی، عید کے لئے کپڑوں کا انتظام، عید کے خاص پکوان کی تیاری، مہمان خانہ کی تزئین کاری، بچوں کی عیدی۔ میرا ارادہ ہے کہ عید کی مکمل تیاری کرنے کے بعد میں اعتکاف میں بیٹھوں، ان شاء اللہ۔
نجمہ طلعت (جمال پور، علی گڑھ)
انوار و برکات سے فیضیاب ہونا چاہتی ہوں
رمضان کا بابرکت مہینہ رحمتیں لٹاتا تیزی سے گزر رہا ہے۔ مَیں رمضان کے رخصت ہونے سے قبل اپنا محاسبہ کرنا چاہتی ہوں کہ آیا مَیں نے اس رحمتوں اور نعمتوں سے بھرپور ماہ میں اتنی عبادت کی، جتنی مجھے کرنی چاہئے تھی یا مَیں نے اس ماہ کا حق ادا کرنے کی کوشش کی یا نہیں۔ دوم، مَیں چاہوں گی کہ میرے ذمے میرے رب نے جو قرض لگایا ہے وہ میں مکمل کر لوں۔ میری مراد زکوٰۃ کی ادائیگی سے ہے۔ میری یہ کوشش ہوتی ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی جلد از جلد کر دی جائے تاکہ ہم اپنے قرض سے سبکدوش ہوجائیں اور مستحق کو اس کا حق مل جائے جس سے کہ وہ اپنی ضروریات پوری کرسکے۔ عید سے قبل گھر کی تفصیلی صاف صفائی بھی میری فہرست میں شامل ہے۔ اس ماہ کی رخصتی سے قبل اس کی انوار و برکات سے فیضیاب ہونا چاہتی ہوں۔
رضوی نگار (اندھیری، ممبئی)
آخری عشرہ زیادہ سے زیادہ عبادت کیلئے
رمضان رخصت ہونے سے قبل سب سے اہم کام تلاوتِ قرآن پاک کی تکمیل کرنا۔ دوسرے نمبر پر اپنے زیورات اور اموال کا احساب کرکے اس کے مطابق زکوٰۃ کی مکمل ادائیگی کرنا اور مستحقین تک پہنچانا۔ اپنے پرانے کپڑوں کی چھٹنی کرنا، اور غریبوں اور مسکینوں میں تقسیم کرنا۔ گھر کی اچھے سے صاف صفائی کرنا، خاص طورپر باورچی خانے کی۔ گھر کو غیر ضروری اشیاء سے نجات دلانا۔ آخری عشرے میں زیادہ سے زیادہ عبادت کے لئے اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کرنا۔ فطرہ کی ادائیگی کا انتظام کرنا اور شوال المکرم کا چاند نظر آنے سے پہلے پہلے ادائیگی کرنا۔ مندرجہ بالا امور رمضان رخصت ہونے سے قبل انجام دینا میرے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ میرے عزائم کو پورا کرنے میں میری مدد فرمائے (آمین)۔
فرزانہ بانو (مالیگاؤں، مہاراشٹر)