مہاراشٹر کی سیاست میں ایک بار پھر کسی طوفان کا اندیشہ ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ ایک بار پھر این سی پی کے سینئر لیڈر اور اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اجیت پوار بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔ یہ دعویٰ ہے عام آدمی پارٹی کی خاتون لیڈر انجلی دمانیا کا۔ یاد رہے کہ اس سے پہلے اجیت پوار نے ٹھیک اس وقت بی جے پی سے ہاتھ ملالیا تھا جب مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی حکومت سازی کی تیاری کر رہی تھی۔ حالانکہ وہ بعد میں واپس آ گئے تھے۔ اب پھر ایک بار اجیت پوار بی جے پی حق میں بیانات دے رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں پہلے ہی چہ میگوئیاں ہیں۔ اب انجلی دمانیا کے بیان نے اس میں اور اضافہ کیا ہے۔
بدھ کو انجلی دمانیا نے ایک ٹویٹ کیا ہے جس میں انہوں نے مہاراشٹر کی سیاست میں بی جے پی کے آئندہ منصوبوں کے تعلق سے دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے’’ آج کام کے سلسلے میں منترالیہ گئی تھی۔ وہاں ایک آدمی نے مجھے روک لیا اور دلچسپ معلومات فراہم کیں۔ ‘‘ وہ بتاتی ہیں کہ ’’ اس آدمی کے مطابق بہت جلد شیوسینا کے ۱۵؍ اراکین اسمبلی ( جو پارٹی چھوڑ کر گئے تھے ) ناہل قرار دیئے جائیں گے اور اجیت پوار بی جے پی میں شامل ہو جائیں گے۔‘‘ دمانیا نے طنز کیا ’’ دیکھتے ہیں کہ مہاراشٹر سیاست کی ابھی اور کتنی درگت ہونی باقی ہے۔‘‘
یاد رہے کہ ایکناتھ شندے جن ۱۵؍ شیوسینکوں کے ساتھ سورت پھر وہاں سے گوہاٹی گئے تھے ان کے خلاف عدالت میں معاملہ زیر سماعت ہے۔ ادھو ٹھاکرے گروپ کا دعویٰ تھا کہ ان کا یہ اقدام غیر آئینی ہے ۔ انہوں نے پہلے اسپیکر سے پھر عدالت سے ان اراکین کو نا اہل قرار دینے کی گزارش کی تھی لیکن اب تک ایسا نہیں ہو سکا۔ اگر انہیں نا اہل قرار دیا گیا تو شندے حکومت خود بخود گر جائے گی اور ایسی صورت میں انہیں این سی پی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جس طرح شندے اراکین کی ایک بڑی تعداد کو لے کر بی جے پی کے ساتھ چلے گئے تھے ٹھیک ویسا ہی اقدام اجیت پوار این سی پی کے ساتھ کریں گے۔
اجیت پوار کے بی جے پی میں جانے کی وجہ
حال ہی میں ای ڈی نے جگدمبیشور شوگر مل گھوٹالے کی جو چارج شیٹ داخل کی ہے اس میں اجیت پوار اور ان کے اہل خانہ کا نام شامل نہیں ہے۔ حالانکہ بی جے پی اس معاملے میں اجیت پوار کے خلاف کافی ہنگامہ مچا چکی ہے۔ اس کے بعد سے ہی اجیت پوار کے سُر بدلے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ وہ کبھی وزیر اعظم مودی کی ڈگری کا دفاع کر رہے ہیں تو کبھی ای وی ایم پر بھروسہ ظاہر کر رہے ہیں۔ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سے ان کی دوستی بہت گہری ہے اور سیاسی حلقوں میں ہر کوئی اس سے واقف ہے۔ اسی دوستی کے سبب وہ ۲۰۱۹ء میں صبح سویرے فرنویس کے ساتھ حلف برداری کیلئے گورنر ہائوس پہنچ گئے تھے۔ فی الحال انجلی دمانیا کے دعوے میں کتنی سچائی ہے یہ تو نہیں معلوم لیکن مہاراشٹر کی سیاست میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہیں ہے یہ بات طے ہے۔
اجیو پوار کی شندے اور فرنویس سےملاقات
ابھی انجلی دمانیا کا یہ ٹویٹ وائرل بھی نہیں ہوا تھا کہ اجیت پوار کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سے ملاقات کی خبر آ گئی۔ بدھ کی دوپہر ۲؍ بجے مہاراشٹر کے سیہادری گیسٹ ہائوس میں ایکناتھ شندے اور دیویندرفرنویس سے ملنے پہنچے۔ حالانکہ یہ ملاقات انہوں نے بے موسم برسات کے سبب کسانوں کو ہونے والے نقصان کی بھرپائی کے تعلق سے گفتگو کیلئے کی تھی۔ لیکن سیاسی مبصرین اس ملاقات کو دوسرے زاویے سے بھی دیکھ رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی میں جاری اختلافات اور بی جے پی کی حمایت میں دیئے جا رہے اجیت پوار کے بیانات کے درمیان ہونے والی یہ ملاقات اہمیت کی حامل ہے اور کسانوں کو معاملہ محض ملاقات کا ایک بہانہ ہے۔
کسانوں کے نقصان کی بھرپائی پر سوال
کہا جا رہا ہے کہ اجیت پوار نے اس ملاقات کے دوران وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ وہ بے موسم برسات میں کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کیلئے پیکیج کا اعلان کریں۔ کسانوں کو کم از کم ۵۰؍ ہزار سے ایک لاکھ تک کی مدد دی جائے۔ وزیر اعلیٰ نے انہیں یقین دلایا کہ کسانوں کے نقصان کے پنچنامے کا کام شروع ہو چکا ہے اور ایک ہفتے کے اندر یہ کام مکمل کرنے کےبعد انہیں فوری طور پر معاوضہ دیدیا جائے گا۔ حکومت نے کسانوں کیلئے خصوصی پیکیج کیلئے بھی حامی بھری ہے ۔ لیکن اس تعلق سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں ہوا ہے البتہ منترالیہ کے ذرائع نے اس کی معلومات دی ہے۔
اجیت پوار کے بعد مرکزی وزیر نارائن رانے نے بھی وزیراعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی۔ انہوں نے یوں تو آم کے باغبانوں کو ہوئے نقصان کے تعلق سے بات کی اور حکومت کی جانب سے آم کی خریداری پر زور دیا تاکہ کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کی بھرپائی کی جا سکی لیکن مبصرین نارائن رانے کی اس ملاقات کو بھی سیاسی زاویے سے دیکھ رہے ہیں۔