مہا وکاس اگھاڑی کے ایجنڈوں سے ایک کے بعد ایک خود کو علاحدہ کرنے والے این سی پی سربراہ شرد پوار نے اتوار کی رات ایک اور بیان دیا جو اپوزیشن ( یا بی جے پی مخالف) پارٹیوں کے حالیہ مطالبات کے برخلاف ہے۔ انہوں نے اپوزیشن کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی کی ڈگری کے تعلق سے اٹھائے جانے والے سوالات کو نہ صرف مسترد کر دیا بلکہ اپوزیشن کے الزامات ہی پر انگلی اٹھادی۔
ہندوستانی سیاست کے سینئر ترین چہروں میں سے ایک شرد پوار نے کہا کہ ’’ نریندر مودی کی ڈگری کا معاملہ کیا ملک سے بڑا ہے؟‘‘ انہوں نے صحافیوں سے پوچھا ’’ کیا میری ڈگری یا آپ کی ڈگری اتنی اہم ہے؟ کیا یہ سیاسی موضوع ہے؟‘‘ شرد پوار نے کہا کہ ’’اس وقت ملک میں بے روزگاری، مہنگائی اور نظم ونسق ، کئی ایسے موضوع ہیں جن پر سوال اٹھانا ضروری ہے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ اس وقت مہاراشٹر میں مذہبی منافرت پھیلائی جا رہی ہے۔ بے موسم برسات کے سبب کسان برباد ہو رہے ہیں۔ ہمیں ان موضوعات پر بات کرنی چاہئے۔‘‘یادرہے ک عام آدمی پارٹی اس وقت نریندر مودی کی ڈگری کا موضوع بڑے زور وشور سے اٹھا رہی ہے جبکہ کانگریس اڈانی کے معاملے میں جانچ کا مطالبہ کر رہی ہے۔ لیکن شرد پوار ان دونوں ہی معاملات میں خود کو اپوزیشن سے الگ کر چکے ہیں۔ اسکی وجہ سے جہاں ووٹروں میں حیرانی ہے وہیں اپوزیشن پارٹیا ناراض ہیں ۔ حالانکہ اب تک مہا وکاس اگھاڑی میں باقاعدہ اس پر علاحدگی کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
ادھر شرد پوار کے بھتیجے اور مہاراشٹر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اجیت پوار بھی مسلسل خود کو مہا وکاس اگھاڑی کے نظریات سے علاحدہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر مودی حکومت کی حمایت میں بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ای وی ایم پر پورا بھروسہ ہے۔ یاد رہے کہ اپوزیشن پارٹیاں مسلسل الیکشن میں ای وی ایم کے استعمال پر آواز اٹھا رہی ہیں۔بی جے پی کی جیت کو ای وی ایم میں کی گئی گڑبڑی کا نتیجہ قرار دے رہی ہیں۔ لیکن اجیت پوار کا کہنا ہے کہ ’’ اگر ای وی ایم میں گڑ بڑ کرنا ممکن ہوتا تو پھر ملک کی کئی ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں کی جو حکومت بنی ہے ان کا بننا ممکن نہیں تھا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ اتنے بڑے ملک میں گڑ بڑ کرنا ممکن نہیں ہے۔ دراصل کچھ لوگ اپنی شکست کی ذمہ داری ای وی ایم پر ڈال دیتے ہیں۔ ‘‘ یاد رہے کہ اجیت پوار اس سے قبل اپنے چچا( شرد پوار) کی طرح نریندر مودی کی ڈگری کے معاملے میں بھی اپوزیشن کے خلاف بیان دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام نے نریندر مودی کی ڈگری دیکھ کر نہیں بلکہ ان کی مقبولیت دیکھ کر انہیں وزیراعظم منتخب کیا ہے۔
سنجے رائوت پہلی بار پوار کے سامنے
چچا بھتیجوں کے ان بیانات کے بعد شیوسینا( ادھو) کے ترجمان سنجے رائوت نے پہلی بار ان کے بیانا کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے اجیت پوار سے سوال کیا ہے کہ ’’ ای وی ایم پر بھروسہ ہے اور ملک پر نہیں ہے؟‘‘ انہوں نےکہا کہ ’’ اجیت پوار کو ای وی ایم پر بھروسہ ہے تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے ملک کا نہیں۔ ملک کے عوام کو ای وی ایم پر بھروسہ نہیں ہے۔‘‘ سنجے پاٹل نے اجیت پوار کے بیان پر یہ کہتے ہوئے طنز کیا کہ ’’ بی جےپی کے ’بھکتوں‘ اور ’اندھ بھکتوں‘ کو ای وی ایم پر بھروسہ ہے ۔ لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اجیت پوار کا شمار اندھ بھکتوں میں ہوتا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ اس سے قبل سنجےرائوت شرد پوار کے مہا وکاس اگھاڑی مخالف بیان پر محتاط رد عمل پیش کر رہے تھے۔ اڈانی کے تعلق سے دیئے گئے بیان پر انہوں نےکہا تھا کہ شرد پوار کے اڈانی کی حمایت میں دیئے گئے بیان کے سبب مہا وکاس اگھاڑی کے رشتوں میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔لیکن اس بار انہوں نے اجیت پوار کے علاوہ شرد پوار کے بیان پر بھی رد عمل ظاہر کیا ہے، سنجے رائوت نے کہا ’ بلاشبہ، ملک میں بے روزگاری اور مہنگائی اہم موضوعات ہیں اور آئینی عہدوں پر بیٹھے ہوئے لوگوں کے پاس ڈگر ی ہونی ہی چاہئے ایسا بھی کوئی قانون نہیں ہے لیکن ایک طرف جہاں ہزاروں لوگ ڈگری ہونے کےباوجود بے روزگار ہیں وہیں جن لوگوں کے پاس ڈگری ہے وہ درست ہیں یا نہیں یہ معلوم کرنا بھی ضروری ہے۔ اس چپقلش سے جلد ہی مہاراشٹر میں سیاسی طوفان آنے کا امکان ہے۔