راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کی منسوخی کا معاملہ عالمی طور پر مرکزی حکومت کی رسوائی کا سبب بن رہا ہے کیوں کہ پہلے اقوام متحدہ پھر امریکہ اور اب یورپی ملک جرمنی نے بھی راہل گاندھی کے معاملے میں محتاط لیکن سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ۔ اس کی وجہ سے نہ صرف سرکار کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے بلکہ اپوزیشن اور مرکزی حکومت کے نمائندوں کے درمیان لفظی جھڑپیں بھی ہو رہی ہیں۔اس معاملے میں کانگریس لیڈران سلمان خورشید اور دگ وجے سنگھ اور مرکزی وزیر کرن رجیجو کے درمیان سخت بیانات کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
جرمنی نے کیا کہا ؟
جرمنی کی حکومت کی جانب سے دئیے گئے ردعمل میں اس نے کہا کہ ’’ہم نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور امید کرتے ہیں کہ اس معاملے میں تمام عدالتی معیارات اور جمہوری اصولوں پر عمل کیا گیا ہو گا۔‘‘ جرمن وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنےبیان میں کہا کہ ’’ہم نے ہندوستانی اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کئے جانے کے واقعے کا واضح طور پر نوٹس لیا ہے۔ ہماری اطلاع کے مطابق راہل گاندھی اس فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ اس کے بعد یہ واضح ہو جائے گا کہ آیا فیصلہ برقرار رہے گا اور یا ان کی پارلیمانی رکنیت سے برخاست ہو جائے گی۔‘‘انہوں نےمزید کہا کہ ’’ہمیں امید ہے کہ ہندوستان میں عدالتی آزادی کے اصول اور بنیادی جمہوری اصول راہل گاندھی کے خلاف کارروائی پر یکساں طور پر نافذ العمل ہوں گے۔ ‘‘
مودی حکومت برہم ،جرمنی کو نصیحت
جرمن حکومت کی جانب سے راہل گاندھی کے معاملے میں لب کشائی پر مودی حکومت نے سخت برا منایا ہے۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ کسی بھی غیر ملک کو ہندوستان کے معاملے میں مداخلت کی اجازت نہیںدی جاسکتی ۔ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے جسے حل کرنا ہم بہتر جانتے ہیں ۔ اس لئے کوئی ملک ہمیں بلاوجہ اور بلاضرورت نصیحتیں نہ کرے۔
کا نگریس نے پھر آئینہ دکھایا
جرمنی کی جانب سے راہل گاندھی کے معاملے پر ردعمل پر کانگریس کے سینئرلیڈر دگ وجے سنگھ نے جرمنی کی وزارت خارجہ کے ساتھ ساتھ ڈی ڈبلیو نیوز کے چیف انٹرنیشنل ایڈیٹر رچرڈ واکر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس بات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی کو ہراساں کر کے ہندوستان میں جمہوریت سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ دگ وجے سنگھ نے کہا کہ جو سچائی چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے وہ کہیں نہ کہیں اور کسی نے کسی طریقے سے سامنے آجاتی ہے۔ راہل گاندھی کے معاملے میں بھی یہی ہو رہا ہے۔ پہلے اقوام متحدہ پھر امریکہ اور اب جرمنی نے بھی مودی حکومت کو آئینہ دکھادیا ہے۔
کانگریس کے ایک اور سینئر لیڈر اور سابق وزیر سلمان خورشید نے اس معاملے میں محتاط ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کے بیان پر ہم نہ بہت پرجوش ہیں اور نہ ہمیں افسوس ہے بلکہ ہماری کوشش ہے کہ راہل گاندھی کے معاملے میں ہم جو قانونی راستے اختیار کرسکتے ہیں وہ اختیار کریں اور بہتر سے بہتر حکمت عملی کے ساتھ میدان میں آئیں۔ اس معاملے میں پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ جرمنی کی وزارت خارجہ کے اتنے سخت اور واضح تبصرہ کے باوجود اگر مودی حکومت کو نوشتہ دیوار پڑھنا نہیں آتا تو ہمیں سخت افسوس ہے کہ یہ لوگ ملک کیسے چلارہے ہیں اور عالمی مراسم کو کس طرح سے قائم رکھتے ہیں؟