ممبئی کے ودھان بھون میں جاری مہاراشٹر اسمبلی کے بجٹ اجلاس کے آخری ہفتہ میں جمعہ کو دونوں ایوان قانون ساز اسمبلی اور کونسل میں ممبئی میں پانی سپلائی کی مسئلہ پر بحث ہوئی۔ اس بحث میں برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن(بی ایم سی) نے ممبئی میں پانی چوری اور رساؤ کو روکنے میں بی ایم سی کے افسران کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے طے شدہ مدت کا منصوبہ تیار کرنے، پانی مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ ساتھ ہی ممبئی کے شہریوں کو بی ایم سی نے جو ۲۴؍ گھنٹے پانی دینے کا اعلان کیا تھا اور اس پر تقریباً ۱۵۰؍ کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے، اس کی جانچ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اراکین کے سوالات کے بعد وزیر ادے سامنت نے حکومت کی جانب سے اراکین کو یقین دلایاکہ پا نی کے ضیاع اور چوری کی روک تھام کیلئے بی ایم سی کے ایڈیشنل کمشنر کی صدارت میں ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور اس سلسلے میں ممبئی کے اراکین اسمبلی اور کونسل کے ساتھ میٹنگ طلب کی جائے گی جس میں پانی کے مسئلے کو ختم کرنے پر تبادلۂ خیال کیاجائے گا۔
سبھی کیلئے پانی اور ۲۴؍ گھنٹے پانی اسکیم ناکام ثابت ہوئی
رکن اسمبلی آشیش شیلار نے قانون ساز اسمبلی میں توجہ طلب نوٹس کے تحت ایوان اسمبلی کو بتایاکہ یکم مئی ۲۰۲۲ء کو ’سبھی کیلئے پانی‘ اور اس سے قبل بی ایم سی نے۲؍میونسپل وارڈ ’ایچ/ ویسٹ ‘اور ’ٹی‘ وار ڈ میں ۲۴؍ گھنٹے پانی سپلائی کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن دونوں ہی اسکیم بری طرح ناکام ثابت ہوئیں ۔ ایچ ویسٹ وارڈ میں تو ۲۴؍ گھنٹے پانی کیا ملتا بلکہ جومعمول کا پانی مل رہا تھا اس کا وقت اور پانی کا دباؤ دونوں کم کر دیاگیا ہے۔ ‘‘انہوں نے مزیدکہا کہ’’ ۲۴؍گھنٹے پانی سپلائی کرنے کیلئے صلاح کار کی خدمات لی گئی تھیں اور تقریباً ۱۵۰؍ کروڑ روپے خرچ بھی کئے گئے بعد میں بی ایم سی کے افسران کہتے ہیں کہ یہ ممکن نہیں لہٰذ اس کی جانچ ہونا چاہئے ۔‘‘
رکن اسمبلی پرکاش سروے نے بتایاکہ ’’ ان کے اسمبلی حلقہ میںپہاڑی پر مقیم شہریو ں کو پانی کنکشن نہیں دیا جارہا ہےجس کے سبب خواتین کو پانی بھرنے میں دشواری آتی ہے ۔سر پر ہنڈے رکھ رکھ کر خواتین کے بال جھڑ گئے ہیں۔لہٰذا ریاستی حکومت محکمہ جنگلات سے کہہ کر پہاڑ پر آباد مکینوں کو پانی کنکشن مہیا کرائے۔‘‘
سابق وزیر ورشا گائیکواڑ نے کہا کہ ’’فٹپاتھ اور دیگر جگہوں پر رہنے والے شہریو ں کو رعایتی شرح پر پانی میسر ہو سکے اس کیلئے ’سبھی کیلئے پانی ‘ اسکیم لائی گئی تھی لیکن پائپ لائن درستی کے نام پر ۲۔۲؍ دن تک پانی سپلائی بند کیا جاتا ہے جس سے شہریوں کو شدید دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے قلیل اور طویل مدتی منصوبہ بنانے کی ضرورت ہے۔ ایک رکن اسمبلی نے جھوپڑا واسیوں کو فی کس ۴۵؍ لیٹر ، مہاڈا کی عمارتوں میں رہنےوالے کو ۹۰؍ لیٹر اور دیگر ہاؤسنگ سوسائٹی کے مکین کو فی کس ۱۳۵؍ لیٹر پانی سپلائی کیاجارہا ہے اس تفریق کو ختم کر کے جھوپڑا واسیوں کو بھی فی کس ۹۰؍ لیٹر پانی دینا چاہئے۔
قانون ساز کونسل میں ایم ایل سی راج ہنس سنگھ ( جو بی ایم سی میں اپوزیشن لیڈر بھی رہ چکے ہیں) نے ممبئی میں شہریوں کو پانی کے مسائل کے تعلق سے (اصول۹۲؍ کے تحت )’آدھے گھنٹہ بحث‘ شروع کی۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی معاشی دارالحکومت ممبئی کی آبادی فی الحا ل ڈیڑھ کروڑ ہے اور۱۰؍ تا ۱۵؍سال میں یہ ۲؍ کروڑ ہو جائے گی اسلئےپانی کے ذرائع بڑھانے کیلئے بی ایم سی کو منصوبہ بندی کرناچاہئے۔یومیہ جو ۴؍ ہزار ۸۵۰؍ ملین لیٹر (ایم ایل ڈی) پانی دیاجارہا ہے اس میں سے تقریباً ۲۰؍ فیصد یعنی ۷۰۰؍ تا ۹۰۰؍ ایم ایل ڈی پانی چوری اور رساؤ میں ضائع ہو رہا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پانی چوری میں بھی بی ایم سی کے افسران کی ملی بھگت ہوتی ہے۔ راج ہنس نے مطالبہ کیاکہ حکومت بی ایم سی کو ہدایت دے کہ وہ ممبئی کیلئے پانی کے حصول کیلئے مزید ذرائع بنائے جن میں گرگائی، دمن گنگا اور پنچار جیسی جھیلوں کانظم کرے۔کونسل کے دیگر اراکین اسمبلی نے بھی ممبئی کیلئے پانی کے ذرائع بڑھانے، کنویں اور باؤڑیوں کو زندہ رکھنے پر زور دیا۔