پیر, جون 16, 2025
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق
انگریزی
ہندی
مسلم ٹوڈے
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما
No Result
View All Result
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما
No Result
View All Result
مسلم ٹوڈے
No Result
View All Result
Home دنیا

دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف جارہی ہے!

Rubina by Rubina
فروری 26, 2023
in دنیا, سیاست
876 0
0
دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف جارہی ہے!
678
SHARES
372
VIEWS
Share on FacebookShare on Twitter

سیاست میں مستقل دوست یادشمن نہیں ہوتے۔ عالمی سیاست میں بھی یہی اصول ہے، نہ کوئی مستقل دوست نہ دشمن— تمام مراسم، مفادات، عارضی یا مستقل— کے امکانات کی بنیاد پر بنتے بگڑتے ہیں۔ آج یوکرین پرروسی جارحیت کا ایک سال پورا ہوگیا ہے اوراس معرکہ نے عالمی سیاست کو بڑے پیمانے پر تبدیل کیاہے۔ سردجنگ کے دوران دنیا دوقطبی تھی اگرچہ ناوابستہ ممالک اپنے آپ کو دونوں ملکوں سے الگ رکھ کر غیرجانب دار ہونے کی بات کررہے تھے مگر مجموعی طورپر اس تحریک سے وابستہ ممالک کچھ درپردہ اورکچھ سرعام روس کے حامی تھے۔ روس کے زوال اور بکھراؤ کے بعد ایک طویل عرصہ تک دنیا یک قطبی رہی مگر اب جو صورت حال سامنے آرہی ہے، اس کے ابتدائی اندازے سے یہ پتہ نہیں لگایاجاسکتاہے کہ وہ دوقطبی ہوگی یا کثیرقطبی۔
دراصل یوکرین بحران نے امریکہ اور مغربی ممالک کے ذریعہ کیے جارہے پروپیگنڈے کو طشت ازبام کردیا ہے۔ ادھر روس نے ناٹو ویوروپی ممالک میں سیندھ لگائی ہے جہاں کئی ممالک یوروپی یونین اور ناٹو کے حامی اور ممبر ملک ہوتے ہوئے بھی روس کی مدد کررہے ہیں۔ مغربی ممالک کو اب مغربی ایشیا کی فکر ستانے لگی ہے، زیادہ ترممالک خوشحال اور ترقی کی مدارج طے کررہے ہیں اور وہ اب پرانے طریقۂ کار پرچلنے کے لیے تیارنہیں ہیں۔ انہوں نے گزشتہ 15سالوں میں دیکھ لیاہے کہ کس طرح انسانیت نوازی اور جمہوریت پسندی کا نعرہ لگاکر مغرب نے مسلم اور عرب ممالک کی اینٹ سے اینٹ بجادی ہے۔ مسلم اور عرب ممالک میں ثقافتی، لسانی، علاقائی اور اقتصادی اختلافات کے شکار ممالک کو لڑوا کر، معمولی اختلافات کو بہانہ بنا کر لیبیا، عراق، شام، بحرین اور دیگر ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑادیا۔ فوجی سازوسامان کی مارکیٹ بنائی اور ساتھ ہی ایک جابر،ظالم، نسل پرست ملک اسرائیل کو بے پناہ چھوٹ، طاقت اور ہتھیار دے کر اسے اس مقام پر کھڑا کردیاہے کہ وہ عالمی امن، صلہ رحمی اور دوستانہ تعلقات کے لیے چیلنج بناہوا ہے۔ دوسری جانب روس نے افغانستان اور دیگرمسلم غلبہ والے ممالک اور علاقوں میں بربریت کا ننگاناچ کیاہے۔اس سے بھی چشم پوشی ممکن نہیں۔ سیکولرزم، کمیونزم اور لامذہبیت کے نام پر یوروپی یونین اور اب روس نے جو بربریت کے مظاہرے کیے ہیں اور اظہر من الشمس یہی وطیرہ سیکورٹی کونسل کے ایک اور ملک چین نے بھی اختیار ہے۔ اویغورمسلمانوں پراس نے شکنجہ ایسا تنگ کیاہے کہ ایک زمانے میں مشرقی ترکی کہے جانے والے اسی علاقے میں ترکی النسل اپنی زبان میں بات تک نہیں کرسکتے ہیں۔ ان حالات اور کوائف کوسمجھتے ہوئے ایسا لگ رہاہے کہ مغربی ایشیا اور مسلم عرب اور غیرعرب ملکوں نے اپنی راہ الگ چنی ہے۔
تمام ممالک بلاک اور اتحاد اپنے مفادات، ترجیحات اور ضروریات کے مطابق اپنی خارجہ یا اقتصادی پالیسی وضع کرتے ہیں۔ ان ممالک نے بھی ایسا ہی طریقہ اختیار کیاہے۔ مسلم دنیا کے بڑے طاقتور اور اقتصادی طاقت والے ممالک نے کسی بھی ممالک کے گروپ یا فوجی اتحاد میں شامل ہونے کی بجائے اپنی راہ الگ اختیار کی ہے۔ اپنی راہ الگ اختیارکرنے والے ممالک میں ترکی، سعودی عرب، ایران، یواے ای وغیرہ شامل ہیں۔ خلیج تعاون کونسل بھی جی سی سی جس کو مغربی ممالک ’خلیجی ملکوں کا کلب‘ قرار دے کر ان کے غیرجمہوری اور آمر ہونے کے طعنے دیتے ہیں۔ اسرائیل کی انسانیت سوزبربریت پرنہ صرف خاموش ہیں بلکہ اس کی ظالمانہ اورمذہبی مقامات کی بے حرمتی کو دفاعی ضرورت قرار دے کر اس کی حمایت کررہے ہیں۔ اگرچہ یہ بات بھی درست ہے کہ کئی عرب مسلم ملکوں نے صہیونی ریاست کے ساتھ مراسم قائم کیے ہیں، پھر بھی ان ممالک نے بہت حد تک امریکہ اور اس کے مغربی حواریوں سے دامن چھڑایا ہے۔ کئی حلقوں میں ناٹو کو وسیع کرکے عرب اور مغربی ایشیا کے ممالک کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔ اسرائیل اس پالیسی کی پیروی کررہاتھا، اقتدار میں آنے کے بعد فوراً بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے خلیجی ممالک (جی سی سی)سربراہ کانفرنس میں شرکت کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ وہ اس کے حلیف ناٹو سمجھوتے کی توسیع کرناچاہتے ہیں اور ایران کے خلاف ان کی دفاعی ضروریات کو پورا کرنے کی ان میں صلاحیت ہے۔مگر خطے کے ممالک نے دام میں آنے کے بجائے دوراندیشی کا ثبوت دیاہے۔ یوکرین کے معاملے کو اچھال کر دنیا کے سامنے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کا خطرہ دکھا کر عالمی رائے عامہ تبدیل کرنے اور اپنے حق میں کرنے کی کوشش کی ہے، جس میں فی الحال امریکہ اور اس کے حواری ناکام دکھائی دے رہے ہیں، خاص طورپر مسلم ممالک نے اپنی ضروریات اور تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے کام کیا ہے۔ اسامہ بن لادن کی دہشت گردانہ اور وحشیانہ کارروائی کو بہانہ بناکر دنیا کو ’ہم اورتم‘ کے زمرے میں تبدیل کردیا۔ اور دنیا کے کئی ممالک اور ان کے حکمرانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔
مسلم ممالک نے امریکہ کے دام میں آنے کے بجائے اس کے ازلی دشمن روس اور چین دونوں کے ساتھ مراسم کو بڑھایاہے۔ اقتصادی شراکت داری کو فروغ دیا ہے اور کئی ممالک نے تودفاعی سمجھوتے کیے ہیں اور روس اور چین کی ساخت کے ہتھیار بھی خریدے ہیں۔ اسی طرح ترکی نے ماضی کو پس پشت ڈال کر عرب ملکوں بطور خاص سعودی عرب، یواے ای، شام اور یہاں تک کہ مصر کے ساتھ بھی تعلقات کو استوار کررہا ہے بلکہ یہ ممالک ایک دوسرے کی دفاعی ضروریات اور اقتصادی مجبوریوں کو بھی سمجھ رہے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں۔ اسی بابت سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعلقات کی استواری قابل قدر اور بے مثال ہے۔
سعودی عرب، ترکی کی اقتصادی، مادی، دفاعی صلاحیتوں کو اچھی طرح سمجھتاہے اور ترکی کو بھی لگتاہے کہ مغرب اور ناٹو اتحاد پر ضرورت سے زیادہ اعتبار کرکے مقاصد کو حاصل نہیں کیاجاسکتاہے۔ ترکی میں کئی مرتبہ تختہ پلٹ کرنے کی کوشش کی گئی اورفوج اور دیگر طاقت کے مراکز کو استعمال کرکے اپنی مرضی کی سرکاربنانے کی کوشش کی ہے۔ حالانکہ ترکی میں ایک شفاف اور مضبوط جمہوری نظام قائم ہے، اس کے باوجود ماضی میں ترکی کی فوج کے اندرسیندھ لگا کر طیب اردگان کو اقتدار سے غیرجمہوری طریقہ سے——بغاوت کبھی عوامی، کبھی فوجی کراکر—— عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔
سعودی عرب کے علاوہ ایران نے بھی مغرب کو کبھی حد سے زیادہ اہمیت نہیں دی، مغرب بطورخاص امریکہ اوربرطانیہ سے ایران کے تعلقات کبھی خوشگوار نہیں رہے۔ 1919میں رضاشاہ پہلوی کی سرکار کے زوال کے بعدامریکہ اور ایران کے درمیان چھتیس کا آنکڑا رہاہے۔ ایران کے صدرابراہیم رئیسی نے روس کا دورہ کیا۔ اگرچہ ذرائع ابلاغ میں چین اور ایران کے درمیان تعلقات کی استواری کی ایک وجہ دونوں ملکوں کے نیوکلیئر پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت بتایا۔ ماہرین کا کہناہے کہ ایران اپنی پیٹرولیم کی پیداوار میں چین کا تعاون بھی لینا چاہتا ہے۔ مغرب نے ایران کا مکمل اقتصادی اورسیاسی بائیکاٹ کررکھاہے۔
پوری دنیا سے الگ تھلگ پڑنے کی وجہ سے ایران کی مصیبت اور وہاں کااقتصادی ڈھانچہ کمزورہوگیا ہے۔ ایران چاہتاہے کہ چین اس کے ترقیاتی پروجیکٹوں کی تعمیر اور ترقی میں مدد کرے تاکہ ترقی کی دوڑ میں پچھڑا ایران اپنے عوام کی زندگی کے معیار کو بہتر بناسکے۔ دونوں ملکوں نے ایک مشترکہ پلان اور ایکشن پلان JC POAبنایا ہے۔ انھیں منصوبہ کے تحت چین ایران میں 400بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اسی طرح ایران چین کو اس کی ترقی کے لیے درکارپیٹرولیم مصنوعات فراہم کرائے گا۔ ایرانی صدر ماضی میں کیے گئے معاہدوں کے ذریعہ مغرب کی یک طرفہ دباؤ کی پالیسی کا مقابلہ کرسکے گا۔
دراصل چین بھی آزادانہ اور اپنے مفادات کے مطابق پالیسی وضع کرتاہے، اس کونہ روس کا دباؤ قبول نہ ہی مغرب کا، چین نے مغرب کے دباؤ میںنہ ایران کوچھوڑا اور نہ روس کو۔ اس کے مفادات روس اور ایران دونوں سے وابستہ ہیں۔ چین، سعودی عرب، جی سی سی اور ایران کے ساتھ شراکت داری کررہاہے۔ پچھلے دنوں چین کے صدر نے سعودی عرب کادورہ کیاتھا اور انہوں نے جی سی سی ممالک کی سربراہ کانفرنس میں شرکت کی تھی اور امریکہ اور مغرب کی اس خوش فہمی کی نفی کردی کہ یہ خطرہ کسی طاقت کا دم چھلہ ہے۔

Previous Post

لیبیا میں جمہوری نظام کے قیام کا راستہ ہموار

Next Post

کرسچین گروپ اسکولی طلبا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلارہے ہیں

Next Post
کرسچین گروپ اسکولی طلبا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلارہے ہیں

کرسچین گروپ اسکولی طلبا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلارہے ہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ہمارے چینل

https://www.youtube.com/watch?v=8PdsmgX4rdc

تازہ ترین خبر

بنگال بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا؟

بنگال بی جے پی کا اگلا صدر کون ہوگا؟

اکتوبر 16, 2024
عمران خان کے سیل میں مکمل اندھیرا ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں، جمائما

عمران خان کے سیل میں مکمل اندھیرا ہے، باہر نکلنے کی بھی اجازت نہیں، جمائما

اکتوبر 16, 2024
ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

ہماچل پردیش: منڈی میں مسجد کا حصہ منہدم کرنے کے حکم پر عدالت کی روک

اکتوبر 16, 2024
Currently Playing

ٹیگ

#دنیا coronavirus delhi jamia milia saharanpur saudi arab shaheen bagh آر ایس ایس اتر پردیش اداکارہ امت شاہ امریکہ ایران بابری مسجد بھارت بہار بی جے پی جھارکھنڈ دلت راجستھان راہل گاندھی سپریم کورٹ لکھنؤ محبوبہ مفتی مدھیہ پردیش مرکزی حکومت مریم نواز ممبئی مودی مہاراشٹر نئی دہلی نواز شریف وزیر اعظم ٹرمپ پاکستان پی ڈی پی ڈونالڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس کشمیر کم جونگ ان کیجریوال گینگسٹر ہریانہ یوگی حکومت

ہمارے بارے میں

زمرے

  • Uncategorized (86)
  • اداریہ (5)
  • اقتصادیات (5)
  • بھارت (2,458)
  • تعلیم (239)
  • دنیا (632)
  • سنیما (96)
  • سیاست (1,634)
  • صحت (89)
  • کھیل (33)
  • ملاقات (24)
  • میگژین (6)
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق
  • انگریزی
  • ہندی
  • پرائیویسی پالیسی
  • اشتہار
  • ہم سے رابطہ کریں
  • کیریئر کے
  • ہمارے متعلق

© 2021 Muslim Today.

No Result
View All Result
  • صفحئہ اول
  • بھارت
  • دنیا
  • اداریہ
  • ملاقات
  • کھیل
  • تعلیم
  • اقتصادیات
  • میگژین
  • سنیما

© 2021 Muslim Today.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Create New Account!

Fill the forms below to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Add New Playlist