ملائیشیا میں عام انتخابات کے نتائج کا اعلان ہوگیا جس کے مطابق جد ید ملائیشیا کے بانی اور سابق وزیراعظم مآثر محمد کو بھی شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس طرح ڈاکٹر مآثر محمد ۵۳؍ برس میں پہلی مرتبہ اپنے آبائی حلقے کی نشست جیتنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ اسی طرح ان کا محاذ ایک بھی سیٹ نہیں حاصل کرسکتا۔ دریں اثناء اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم نے حکومت سازی کا دعویٰ کیا ہے ۔ میڈیاپورٹس کے مطابق ڈاکٹر مآثر محمد لنگکاوی کی اپنی روایتی نشست بھی بچا نہیں پائے۔ انہیں ۱۹۶۹ء کے بعد پہلی بار شکست کاسامنا کرنا پڑا۔ وہ ۴؍ہزار ۵۶۶؍ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے۔ ماہرین کے مطابق ملائیشیا کے انتخابات میں اب تک سب سے بڑی شکست سابق وزیراعظم۹۷؍ سالہ ڈاکٹر مآثر محمد کی ہے جن کا ایک زمانے میں ملائیشیا کی سیاست میں غیر معمولی اثر ور رسوخ تھا۔ عالمی لیڈر کےطور پر بھی ان کی شناخت تھی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق عام انتخابات میں حکمراں جماعت یونائیٹڈ ملائیز نیشنل آرگنائزیشن اور انورابراہیم کی قیادت میں اپوزیشن کےدرمیان سخت مقابلہ ہوا۔حتمی نتائج کے مطابق اتوا رکو خبر لکھے جانے تک انور ابراہیم کا اتحاد’پاکٹن ہراپن‘ (پی ایچ) ۸۲؍ نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکا جبکہ ملائیشیا میں حکومت سازی کیلئے ۱۱۲؍ نشستوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ ’چینل نیو ز ایشیا‘ ( سی این اے) کی رپورٹ کے مطابق انور ابراہیم نے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب پریس کانفرنس خطاب سے کرتے ہوئے کہا کہ ان کا اتحاد حکومت بنائے گا۔انہوں نے دارالحکومت کوالالمپور میںایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کا اتحاد سادہ اکثریت کے ساتھ حکومت سازی کیلئے تیار ہے ۔ واضح رہےکہ اپوزیشن لیڈرانورابراہیم نے خوراک کی بڑھتی قیمتوں سےپریشان شہریوں سےبدعنوانی کے خلاف لڑنےکے وعدے پر انتخابی مہم چلائی تھی۔ انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ جنوب ایشیا ئی ممالک کی تیسری بڑی معیشت میں بدعنوانی کیخلاف جنگ لڑیں گے ۔واضح رہےکہ ان دنوں ملائیشیا میں کھانے پینے کی اشیا ءمہنگی ہورہی ہیں۔ ملائیشیا میں ما نسون کی بارش کےخدشات کے باجودبڑی تعدادمیں لوگ ووٹ دینے کیلئے گھروں سے نکلے۔ الیکشن کمیشن کےذرائع مطابق ایک اندازے کے مطابق ۷۰؍ فیصد سے زائد افراد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔ ادھربدعنوانی کےالزام میں۱۲؍سال قید کی سزا کا سامنا کرنے والے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کی جماعت’ یونائیٹڈ ملائیز نیشنل آرگنائزیشن ( یوایم این او) کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ عام طور پر یہ جماعت ملائیشیا کی سیاست پر حاوی رہتی تھی لیکن سرکاری فنڈمیں بدعنوانی کے ا لزام کے بعد ۲۰۱۸ء کے عام انتخابات میں انہیں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن اس وقت کی حکومت کی باہمی لڑائی کی وجہ سےیو ایم این اوگزشتہ سال دوبارہ اقتدارمیں آئی تھی۔مآثرمحمد اپنی ۹۴ ؍ویں سالگرہ کے صرف دو ماہ بعد دوبارہ وزیر اعظم بنے تھے ۔ انہوں نے سابق وزیراعظم نجیب رزاق کو اقتدا ر سے بے دخل کیا تھا جب مآثر محمد نے۲۰۱۸ء میں وزارت عظمیٰ کا حلف لیا تو ان کا نام ’گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ‘ میں ’دنیا کے معمر ترین‘ وزیراعظم کے طور پردرج کیا گیالیکن ان کی حکومت دو سال سے بھی کم عرصے میں باہمی اختلاف کی وجہ سے گر گئی۔ ادھر تاریخ میںپہلی مرتبہ معلق پارلیمنٹ کا بھی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ تجزیہ نگاروں نے خبردار کیا کہ اگران انتخابات کے بعد کوئی بھی محاذ واضح اکثریت حاصل نہیں کر سکاتو ملک کو مزید سیاسی عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ادھر ملائیشیا کے عوام نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی استحکام پیدا ہوگا، معیشت مستحکم ہوگی۔ الیکشن کمیشن کےحتمی نتائج کے مطابق انور ابراہیم کے پاکٹن ہراپن (امید کا اتحاد) اتحاد کو ۸۲؍ جبکہ سابق وزیراعظم محی الدین یاسین کے پیریکاتن نیشنل الائنس کو ۷۳؍ نشستیں ملی ہیں۔ نجیب رزاق کی یونائیٹڈ ملائیز نیشنل آرگنائزیشن (یواین ایم او) کے زیر قیادت حکمراں’ باریسن نیشنل بلاک‘ ان دونوں اتحادوں سے پیچھے ہے جبکہ مآثر محمد کے اتحاد کو ایک بھی سیٹ نہیں ملی ۔