کانگریس پارٹی کی بھارت جوڑو یاترا جو مہاراشٹر میں داخل ہو چکی ہے اور اپنی مقبولیت کے نئے نئے ریکارڈ قائم کررہی ہے ، کے قائد راہل گاندھی نے ایک مرتبہ پھر بے روزگاری کے مسئلے پر مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیااور یہ چبھتا ہوا سوال پوچھا کہ آخر نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں کیوں نہیں دی جارہی ہیں؟ انہوں نے کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے کے بیان کا حوالہ دیا اور کہا کہ ملک میں ۳۰؍ لاکھ سرکاری عہدے خالی پڑے ہیں جن میں بڑے اور چھوٹے تمام عہدے شامل ہیں لیکن مودی حکومت انہیں خالی رکھنے پر بضد ہے، وہ بے روزگاری دور کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔
آدتیہ ٹھاکرے کی شرکت بھارت جوڑو یاترا کو جس طرح عوامی حمایت مل رہی ہے اسی طرح اتحادی پارٹیوں کی جانب سے بھی اس کی حمایت کی رہی ہے ۔ گزشتہ روز جہاں این سی پی کے قد آور ریاستی لیڈران یاترا میں شریک ہوئے تھے اور راہل گاندھی کے قدم سے قدم ملایا تھا وہیںجمعہ کو دوپہر میں ادھو ٹھاکرے کی شیو سینا کے نوجوان لیڈر اور سابق ریاستی وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے بھی یہاں اپنی موجودگی درج کرائی ۔
یاترا میںشرکت کی وجہ آدتیہ ٹھاکرے نے اس یاترا میں شرکت کی وجہ یہ بتائی کہ یہ یاترا جمہوریت کے تحفظ اور ملک میں بھائی چارہ کے فروغ کے لئے ہے۔ شیو سینا کا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ جو بھی جمہوریت کے تحفظ کے لئے اٹھے گا اس کی ہر ممکن حمایت کی جائے۔ آدتیہ ٹھاکرے نے اس دوران راہل گاندھی کو مبارکباد دی اور کافی دور تک ان کے ساتھ پیدل چلے۔ انہوں نے میڈیا سے بھی خطاب کیا اور کہا کہ یہ ہندوستان کی جمہوریت کے لئے نیک شگون ہے کہ ایک سیاستداں اتنے بڑے پیغام کے ساتھ ہزاروں کلومیٹر کا سفر پیدل طے کررہا ہے۔ اسے لوگوں کی حمایت بھی مل رہی ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ملک جمہوریت پسند ہے اور اس کا ہر ممکن تحفظ چاہتا ہے۔انہوں نے شیو سینا کی جانب سے یاترا کو ہر ممکن مدد دینے کا بھی اعلان کیا ۔
جلسہ عام سے خطاب اس سے قبل مہاراشٹر میں اپنے پہلے جلسہ عام سے خطاب کرتےہوئے راہل گاندھی نےناندیڑ کے نیا مونڈھا میدان پر مودی اور بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ اس جلسے میںکانگریس ، این سی پی اوردیگر جماعتوں کے لیڈران کی بڑی تعداد موجودتھی۔اشوک چوان کی منصوبہ بندی میں منعقد کئے گئے اس جلسہ میںتاحد نظر انسانی سرنظرآرہے تھے۔ ہر طرف راہل گاندھی راہل گاندھی کی آوازیں گونج رہی تھیں۔انسانی سمندر سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نےکہاکہ مودی نے کہاتھا کہ اگر نوٹ بندی کافیصلہ غلط ہواتومجھے چوک پر پھانسی پر لٹکادو لیکن نوٹ بندی ناکام ہوگئی۔۱۵؍ لاکھ جس طرح غائب ہوئے اسی طرح صنعتیں بھی غائب ہوگئیں۔ راہل کے مطابق یہ ملک تپسیا کرنے والوں کا ہے۔ اس ملک میں کسان تپسیا کرتا ہے، مزدور تپسیا کرتا ہے، چھوٹا کاروباری تپسیا کرتا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ان تمام تپسیا کرنے والوں کو ان کی تپسیا کا پھل نہیں مل رہا ہے۔ ایسا اس لئے ہورہا ہے کہ مزدوروں کو جو فائدہ ملنا چاہئے وہ ملک کے دو تین صنعتکاروں کو دیا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ اس جلسے سے کانگریس کے نومنتخب صدر ملکارجن کھرگے نے بھی خطاب کیا اور انہوں نے بھی مودی حکومت کو جم کر نشانہ بنایا۔