دی وائر کے پوچھے گئے سوالوں کے جواب پھولے نےبڑی ہی بیباکی سے دے .حالانکہ اس دوران انکے ایک سہیوگی لگاتار انھے ہدایت دیتے رہے کہ بس اتنا بولنا ہے.اب روک جاؤ یا اسکا جواب مت دو .
اپریل کو آپنے لکھنؤ میں کہا تھا کہ آئین خطرے میں ہے.مرکز اور ریاست مے آپکی پارٹی ہے کی حکومت ہے ایسے میں آئین کو کس سے خطرہ ہے؟
آپ سبھی لوگوں کو ٹیوی،ریڈیو،اخبار کے زریعے سے پڑھنے،دیکھنے اور سننے کو ملا ہوگا کہ کبھی کہا جا رہا ہے کہ ہم بھارت کے آئین کو بدلنے کے لئے آے ہیں، کبھی کہا جا رہا ہے کہ ہم آئین کا جایزہ لینگے اور کبھی کہا جا رہا ہے کہ ہم آراکشن کو ختم کرینگے .سبرمنیم سوامی کا بھی بیان تھا کہ آئین ہند اور آراکشن کو ہم ایسا ختم کرینگے کہ رہنا اور نہ رہنا برابر ہو جاےگا.ایسے میں اگر آئین ہند اور آراکشن ختم ہو جاےگا تو بہوجن سماج کے لوگوں کا حق ختم ہو جاےگا .
آپ حکومتی پارٹی کی نیتا ہیں آپکی پارٹی مرکز اور ریاست دونو جگہ پر حکومت میں ہیں تو ایسے میں کیا آپکی یہ لڑائی اپنی ہی سرکار اور پارٹی کے خلاف ہے؟
میں بابا صاحب امبیڈکر کے بناے گئے آئین اور آرکشن کے تحت بہرائچ لوکسبھا سیٹ سے سانسد چنکر آئ ہوں.ابھی میں سانسد ہوں مہینے لوکسبھا میں بھی اپنی آواز اٹھائی ہے. 2014 سے لگاتار میں لوکسبھا میں بہوجن سماج کے ساتھ ہو رہے انیے ہو رہی حق تلفی پر سوال اٹھا رہی ہمن.ابھی میں سانسد ہوں،اگر بہوجن سماج کے ساتھ ہو رہی حق تلفی پر بھی آواز نہیں اٹھائی تو جب سانسد نہیں رہونگی ٹیب آواز اٹھانے کا کوئی مطلب نہیں رہیگا.
آپ کافی وقت سے بھاجپا سے جدی ہیں تو کیا آپکو لگتا ہے کہ آپکی پارٹی بہوجنوں کے حق کے لئے کام کرتی ہے؟
میں تو کہتی ہوں کہ اب ملک پر وہی حکومت کریگا جو بہوجن کی بات کریگا.جو بہوجن کے حق کی لڑائی لاڈیگا،بہوجن کی آواز بلند کریگا،بہوجنوں کے لئے روزی،روٹی،کپڑا
مکان مہیا کریگا وہی حکومت کریگا .
اتر پردیش میں آپکی پڑتی کے خلاف، مخالف پارٹیوں کی یکجہتی پر آپکی کیاراے ہے؟
یکجہتی پر آپ ان پارٹیوں سے پوچھیے ،لیکن ویچاردھارایں ٹھیک ہونی چاہیے .
اتر پردیش میں دوسری بہت سی تنظیمیں ہیں جو بہوجنوں کی سیاست کرتے ہیں.کیا آنے والے دنوں میں بہوجنوں کے ہٹ کے لئے ساوتری دوسرے دلوں کے ساتھ جا سکتی ہے ؟
بہوجن سماج کی لڑائی کے لئے جو بھی تنظیم آگے آےگی ہم انکا سممان کرینگے