غیر قانونی کان کنی کے معاملےمیںجھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کے خلاف تحقیقات کیلئے داخل کردہ مفاد عامہ کی عرضداشتوںکوسپریم کورٹ نے ناقابل سماعت قراردیا۔مفاد عامہ کی یہ عرضداشتیں جھارکھنڈہائی کورٹ میں داخل کی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ کے اس موقف سےہیمنت سورین کو راحت ملی ہے۔وزیر اعلیٰ اور ان کے قریبی افراد کے ذریعہ شیل کمپنیوں میں سرمایہ کاری اور غلط طریقے سے کان کنی لیز حاصل کرنے کے الزامات سے متعلق مفاد عامہ کی عرضی کو سپریم کورٹ نے سماعت کے قابل نہیں سمجھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ہیمنت سورین نے کہا کہ اس سے انہیںعوام کے مفاد میںکام کرنے کے عزم کو تقویت ملی ہے۔واضح رہےکہ سورین پرالزام تھاکہ وزیر کان کنی کی حیثیت سے انہو ں نےغلط طریقے سےمائننگ لیز حاصل کی تھی اوراپنے قریبی افراد کو فائدہ پہنچایاتھا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد انہوں نےکہا ’’مجھے قانون کی حکمرانی اورملک کے نظام عدلیہ پرپورا اعتماد اوریقین ہے۔‘‘سورین نے اس فیصلے پر ستیہ میو جیتے کا بھی نعرہ دیا۔اس فیصلے کےبعد جھارکھنڈ میں برسراقتدار جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم ) نے کہا ہےکہ اس فیصلے سے یہ بھی ثابت ہوتا ہےکہ ہیمنت سورین اور ان کی حکومت کو بی جے پی ایک سازش کے تحت نشانہ بنا رہی تھی۔جےایم ایم کے ترجمان سپریو بھٹا چاریہ نے الزام لگایاکہ جھارکھنڈ کی منتخب حکومت کو کمزور کرنے کیلئے ہیمنت سورین کے خلاف بی جے پی غلط بیانیہ تشکیل دینے میںمصروف تھی۔
مفاد عامہ کی عرضی جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں شیوشنکر شرما نامی شخص نے داخل کی تھی جس کےقابل اعتنا ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے وزیر اعلیٰ سورین اور جھارکھنڈ حکومت نے سپریم کورٹ میں اسپیشل لیو پٹیشن(ایس ایل پی) داخل کی تھی۔ سورین نے جھارکھنڈ ہائی کورٹ میں اس معاملے سے متعلق پی آئی ایل کی سماعت پر روک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس پٹیشن پر اگست ماہ میں ہوئی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔سپریم کورٹ کے چیف یو یو للت، جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس رویندر بھٹ کی بینچ نے پیر کو یہ فیصلہ سنایا ۔ سپریم کورٹ میں ہوئی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کی طرف سے دلیل پیش کرتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے ہائی کورٹ میں داخل کردہ پی آئی ایل کے قابل اعتنا ہونے پر سوال اٹھایا اور کہاکہ داخل کی گئی دونوں پی آئی ایل کا مقصد ڈر پھیلانا ہے۔