بی جےپی نے یوپی، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور کے اسمبلی الیکشن جیت تو لئے مگر اسے پارٹی کی اندرونی گروپ بندی کی وجہ سے حکومت سازی میں دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس سے نمٹنے کیلئے اتوار کو وزیراعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ پر پارٹی کے سینئر لیڈروں کی میٹنگ منعقد ہوئی جس میں امیت شاہ، راج ناتھ سنگھ اور پارٹی صدرجے پی نڈا شامل تھے۔ پارٹی کو خاص طور سے اتراکھنڈ اورگوا میں گروپ بندی کی وجہ سے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔منی پور میں بھی کئی دعویدار تھے مگر یہاں بی جےپی نے بیرین سنگھ کو اگلی میعاد کیلئے بھی وزارت اعلیٰ سونپنے کافیصلہ کیا ہے۔ یا درہے کہ انہوں نے سنچر کو وزارت اعلیٰ کے دیگر دو دعویداروں بسوجیت سنگھ اور یومنام کھیم چند کے ساتھ پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کی تھی جس کے بعد قرعہ فال بیرین سنگھ کے نام کھلا۔ یوپی جہاں وزارت اعلیٰ کے نام پر کوئی اختلاف نہیں تھا، وہاں یوگی آدتیہ ناتھ جمعہ کو حلف لیں گے مگر یہاں اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ کابینہ میں اراکین کی تعداد کتنی ہوگی اور کس کس کو اس میں شامل کیا جائےگا۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ کو پھر موقع ملے گا جو الیکشن ہار چکے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ یہ عہدہ اب اے کے شرما کو مل سکتاہے۔ گوا اور اُتراکھنڈ کے تعلق سے اب تک بی جےپی کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پائی ہے۔ گوا میں وزیراعلیٰ پرمودساونت ہی اگلی میعاد کیلئے بھی دعویدار ہیں مگر انہیں وشوجیت رانے سے شدید مقابلہ آرائی کا سامنا ہے۔پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق بی جےپی کی اعلیٰ قیادت نے پرمود ساونت کو ہی ایک اور موقع دینے کافیصلہ کیا ہے مگر منظر نامہ پیر کو واضح ہو گا جب گوا کے گورنر سے ملاقات کرکے حکومت سازی کا دعویٰ پیش کیا جائےگا۔ اُتراکھنڈ میں وزارت اعلیٰ پانے کیلئے پُشکر دھامی، تریویندر راؤت اور رمیش پوکھریال کوشاں ہیں ۔ سمجھا جارہاہے کہ وزیراعظم کی رہائش گاہ پر ہونےوا لی میٹنگ میں حتمی فیصلہ ہوچکاہے جس کا اعلان پیر کو ہوگا۔پیر کو ہی اتراکھنڈ میں بی جےپی کی قانون ساز پارٹی کی میٹنگ بھی ہوگی جس میں اراکین اپنے لیڈر کا انتخاب کریں گے۔ امید کی جارہی ہے کہ اتراکھنڈ میں ۲۳؍ یا ۲۴؍ مارچ تک نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری کا پروگرام ہوسکتاہے۔