ایک طرف ۵؍ ریاستوں میں بری طرح سے شکست کے بعدکانگریس میں اندرونی رسہ کشی تیزہےتو دوسری طرف پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے نالاں باغی گروپ جی ۲۳؍ کے لیڈران بھی پہلے سے زیادہ متحرک ہوگئے ہیں اور وہ کھل کر بیانات دے رہے ہیں جس سے عوام کی نظروں میں پارٹی کی شبیہ مزید خراب ہورہی ہے۔ایسے میں کانگریس اعلیٰ کمان نے ڈیمیج کنٹرول کیلئے جی ۲۳؍ گروپ کے لیڈروں کو منانے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ اسی کے تحت پارٹی صدر سونیا گاندھی نے جی ۲۳؍ گروپ کے اہم لیڈر غلام نبی آزاد سے اپنی رہائش گاہ پر طویل میٹنگ کی ۔ اس میٹنگ کے کئی اہم پہلو ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ پارٹی کی جانب سے سبھی کو متحد رکھنے کی کوششیں ہو رہی ہیں ۔ غلام نبی آزاد نے سونیا گاندھی سے ملاقات کےبعد نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے اسے معمول کی میٹنگ قرار دیا لیکن کہا کہ ان کی بات سنی گئی او ر ان کے مشوروں کو اہمیت بھی دی گئی ۔ غلام نبی آزاد کے مطابق’’ یہ معمول کی میٹنگ تھی بھلے ہی میڈیا کے لئے یہ بڑی خبر ہے اور اس کے کئی پہلو سامنے لانے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ یہ معمول کی میٹنگ تھی جس میں پارٹی کی کارکردگی پر تفصیل سے غور و خوص ہوا اور ہم نے کئی مشورے بھی دئیے ۔‘‘ غلام نبی آزاد نے پارٹی کی لیڈر شپ پر انگلی اٹھانے کے سوال پر کہا کہ اس بات کا سوال ہی نہیں پیدا ہو تا کہ ہم میں سے کسی نے بھی پارٹی کی قیادت یا لیڈر شپ پر کھل کر سوال اٹھایا ہو ۔ ہم نے صرف پارٹی کے کام کرنے کے طریقے اور فیصلے کرنے کے طریقوں پر وضاحتیں مانگی ہیں اور چاہتے ہیں کہ پارٹی کے فیصلوں میں اجتماعی فیصلوں کی جھلک نظر آئے جس سے پارٹی کا حال اور بہتر ہو گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب غلام نبی آزاد کی رہائش گاہ پر جی ۲۳؍گروپ کی میٹنگ ہوئی تھی جن میں کچھ ایسے چہرے بھی شامل تھے جن کو گاندھی خاندان کا قریبی سمجھاجاتا ہے۔اس میٹنگ میں ’اجتماعی اور جامع قیادت‘ کی ضرورت پر زور دیا گیا تھا۔اس میٹنگ میں شامل لیڈران نے کانگریس کے اندرایک پریشر گروپ کے طور پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں کانگریس کی مسلسل شکست اور گاندھی خاندان کے کردار پر طویل بحث ہوئی۔ میٹنگ کے بعد پہلی بارجی ۲۳؍گروپ کے ۱۸؍ لیڈروں کے دستخط سےجاری کیا گیا تھا جس میں کہاگیاتھا کہ ہم کانگریس پارٹی کے اراکین نے انتخابات کے حالیہ مایوس کن نتائج اور پارٹی سے کارکنوں اور لیڈروں دونوں کے مسلسل باہر نکلنے پر غور و خوض کیلئے ملاقات کی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ کانگریس پارٹی کے لیے آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ تمام سطحوں پر اجتماعی اور جامع قیادت اور فیصلہ سازی کے ماڈل کو اختیار کرے ۔‘‘ اس بیان پر غلام نبی آزاد، آنند شرما، کپل سبل، پرتھوی راج چوہان، منیش تیواری، بھوپندر سنگھ ہڈا، اکھلیش پرساد سنگھ، راج ببر،شنکر سنگھ واگھیلا، منی شنکرایّر، ششی تھرور، پی جے کورین، ایم اے خان، راجندر کور بھٹل، سندیپ دکشت، کلدیپ شرما، وویک تنکھا اور پرنیت کورکے دستخط ہیں۔