بہار اسمبلی میں پیر کے روز اسپیکر وجئے کمار سنہا اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے درمیان بحث کے سلسلے میں اپوزیشن کے اراکین نے بدھ کے روزبھی ہنگامہ آرائی کی جس کی وجہ سے دوپہر کے کھانے کے وقفے سے قبل ایوان میں کوئی کام کاج نہیں ہوسکا اورایوان کی کارروائی دوبجے تک ملتوی کر دی گئی۔واضح رہے لکھی سرائے میں۵۰؍ دنوںمیں۹؍ افراد کے قتل کے معاملے پرنتیش کماراوراسپیکروجئے کمار سنہا کے درمیان بحث ہوئی تھی جس پرنتیش نے کافی جارحانہ تیوردکھایا تھا اورکہا تھا کہ یہ مجرمانہ معاملہ ہے جس کی ر پورٹ عدالت میںجائے گی ، اسمبلی میںاس معاملے کو روز روز نہ اٹھایاجائے ۔اس پر اسپیکر نے کہا تھاکہ یہ معاملہ میرے علاقے کا ہے اور وہاں لوگ مجھ سے سوال کرتے ہیں۔
اس پورے معاملے پربدھ کے روز ایوان کی کارروائی شروع ہونے پر اسپیکر وجئے کمار سنہا تو ایوان میں آئے لیکن وزیراعلیٰ موجود نہیں تھے۔ جیسے ہی ا سپیکر نے ایوان کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ، اپوزیشن کے اراکین نے ایوان میں پیرکےروزہنگامہ آرائی شروع کردی ۔ راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے للت یادو نے کہا کہ پیر کے روزایوان کے لیڈر وزیراعلیٰ نتیش کمار نے جس طرح سے پوڈیم( اسپیکر کی کرسی) کی توہین کی اس سے پورا ایوان دل برداشتہ ہے ۔ پوڈیم سے بتایا جائے کہ اس معاملے میں کیا ہوا۔ کیا وزیر اعلیٰ اس کا جواب دیں گے؟ اس کے بعد ہی ایوان میں کام کاج ہو سکے گا ۔
اس پر پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے کہا کہ ہم نے کل بھی کہا تھا کہ حکومت یہ نہیں چاہتی اور اس کرسی کی اونچائی ایسی ہے کہ کوئی چاہے تو بھی اس کی توہین نہیں کر سکتا۔ اس پر اپوزیشن کے اراکین ایک بار پھر شوروغل کرنے لگے۔ ہنگامہ کے درمیان وزیر نے کہا کہ حکومت یا وزیر اعلیٰ کی کبھی ایسی نیت یا خواہش نہیں ہو سکتی۔اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے چیئرکو اپنے پیروں سے روندا تھا۔ آج یہ چیئر کی عزت کی بات کر رہے ہیں۔ اپوزیشن اراکین شور شرابہ اور نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے بیچ میں آگئے۔ اس دوران کچھ اراکین نے پوسٹرز بھی لہرانا شروع کر دیا، تب ا سمبلی اسپیکر نے مارشل کو ان سے پوسٹرز واپس لینے کا حکم دیا۔ چودھری نے کہا کہ جو واقعہ ہوا ہے وہ چیئر کے علم میں ہے اور حکومت بھی اس کا نوٹس لے رہی ہے، اس لیے درخواست ہے کہ ایوان کو چلایا جائے لیکن اپوزیشن کے اراکین نے اس معاملے پر بحث کا مطالبہ شروع کر دیا۔ اپوزیشن اراکین نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے رویے نے ایوان کو شرمندہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کو معافی مانگنی چاہیے۔