پولینڈ کی سرحد کے قریب یوکرینی فوجی اڈے پر اتوار کورو س کے فضائی حملے میں۳۵؍ افرادکی ہلاکت کے بعدیوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اسے ’یوم سیاہ ‘قرار دیتے ہوئے نیٹو کے لیڈروں پراپنے ممالک کی فضائی حدود کو’ نو فلائی زون‘ قرار دینے کامطالبہ کیا۔یوکرین کے صدر کی درخواست ایک ایسی درخواست ہےجس کے بارے میں مغربی ممالک نے کہا ہے کہ اس پر عمل جنگ کو جوہری تصادم کی جانب لے جا سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ہمارے فضائی سرحدوں کو بند نہیں کرتے ہیں تو بہت جلد روسی میزائل نیٹو ممالک کے شہریوں کی سرزمین پر بھی گریں گے۔ ولادیمیر زیلینسکی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے براہ راست ملاقات کرنے کی درخواست بھی کی ہے جبکہ اس درخواست کا کریملن نے کوئی جواب نہیں دیا۔شمالی شہر چرنی ہیو پر رات بھر کے دوران تین فضائی حملے ہوئے اور زیادہ تر قصبہ گرمی پیدا کرنے والے نظام سے محروم ہے جبکہ کئی علاقوں میں کئی دنوں سے بجلی بھی نہیں ہے، عملہ بجلی بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اکثر گولہ باری کی زد میں آتاجاتا ہے۔
’سخت حملوں کے باوجود روس کی بڑی پیش رفت نہیں‘: اس دوران یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف کا کہنا تھا کہ روس کے متعدد محاذوں پر سخت حملوں کے باوجود ماسکو کے فوجیوں نے گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران کوئی بڑی پیش رفت نہیں کی جبکہ روسی وزارت دفاع نے ایک مختلف بیان دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران اس کی افواج۱۱؍ کلومیٹر آگے بڑھی ہیں اور ماریوپول کے شمال میں پانچ قصبوں تک پہنچ گئی ہیں۔وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ روسی افواج نے رات بھر میںیوکرین کے ۴؍ ڈرون مار گرائے جن میں ایک بیریکٹر ڈرون بھی شامل ہے، یوکرین کے بیریکٹر ڈرون نیٹو کے رکن ترکی کا تیار کردہ ہے۔ نیٹو ڈرون روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ان الزامات کی علامت بن گئے ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی روس کی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔
کیف میںرہائشی عمارت پرحملہ ،۲؍ ہلاک: دوسری جانب پیر کو یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ایک رہائشی عمارت پر روسی فوج کی گولہ باری میں۲؍ افراد ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔ سی این این نے پیر کے روز بتایا کہ دارالحکومت کیف کے ضلع اوبولون میں ایک رہائشی عمارت کی ۹؍ویں منزل پربم گرنے کے بعد۱۵؍ افراد کو بچایا گیا اور۶۳؍ افراد کو بحفاظت باہرنکالا گیا ۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی فوج نے کیف کے شمالی مضافاتی علاقے میں اینٹونوف ایئر کرافٹ پلانٹ کو نشانہ بنایا تھا۔ شہری انتظامیہ نے کہا کہ اینٹونوف ایئر کرافٹ پلانٹ آگ کی زد میں آگیا ۔ یہ پلانٹ کیف کے شہر کے مرکز سے تقریباً۱۰؍ کلومیٹر دوری پر سویاٹوشین ایئر فیلڈ میں واقع ہے ۔
رات بھر یوکرین کے شہروںاورقصبوں میں اعلانات ہوتے رہے: کیف کے مضافات میں لڑائی جاری رہنے کے بعد مشرق میں روسی سرحدکے قریب سے لے کرمغرب میں کارپیتھین پہاڑوں تک را ت بھر پورے ملک کے شہروں اور قصبوں میں فضائی حملوں کے خدشات سے متعلق اعلانات سنے گئے جبکہ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے دارالحکومت کے کئی مضافاتی علاقوں میں گولہ باری کی۔
روس یوکرین مذاکرات کاچوتھا دور جلد :یوکرینی ٹیلی ویژن پر علاقائی انتظامیہ کے سربراہ نے کہا کہ کیف کے مضافاتی علاقوں ارپن، بوچا اور ہوسٹومیل پر بھی گولہ باری کی گئی، ان علاقوں میں روس کی جانب سے دار الحکومت پر قبضے کی رُکی ہوئی کوششوں کے دوران بدترین لڑائی ہوئی ہے۔یوکرینی صدر کے معاون کا کہنا تھا کہ یوکرینی اور روسی حکام کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور جلدمتوقع ہے جس میں دیگر مسائل کے علاوہ جنگ کی زد میں آنے والے شہروں اور قصبوں کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر اشد ضروری سامان کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔محاصرہ شدہ جنوبی شہر ماریوپول کیلئے امداد یا انخلا کیلئے کیے گئے مذاکرات کے باوجود وہاں اب تک کوئی امداد نہیں پہنچ سکی جہاں جنگ نے سب سے بڑے انسانی مصائب کو جنم دیا ہے۔یوکرینی صدر کے معاون کا ٹویٹر پر کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران ایک مشکل بحث ہوگی، اگرچہ روس کو اپنے جارحانہ اقدامات کے غلط ہونے کا احساس ہے لیکن اسے اب بھی یہ غلط فہمی ہے کہ یوکرین کے پُرامن شہروں کے خلاف۱۹؍ دن کا تشدد درست حکمت عملی ہے۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشنکوف نے اس دوران پیر کو بتایا کہ روسی فوج نے خصوصی فوجی آپریشن کے دوران یوکرین کے ۳۹۲۰؍ فوجی بنیادی ڈھانچے کو تباہ کردیا۔ کوناشنکوف نے بتایامجموعی طور پر۱۴۳؍ بغیر پائلٹ کے طیارے،۱۲۶۷؍ ٹینک اور دیگر بکتر بند جنگی گاڑیاں،۱۲۴؍ متعدد راکٹ لانچر،۴۵۷؍ فیلڈ آرٹلری گنز اور مارٹر اور۱۰۲۸؍اسپیشل فوجی گاڑیاں تباہ کی گئیں ۔
نئے سرے سے مذاکرات سے یوکرینی شہریوں کو امیدیں: روس کے فوجی دستوں نے کیف کے مضافات میں لڑائی اور گولہ باری سے یوکرین کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کیلئے اپنی مہم جاری رکھی ہے۔ گزشتہ روز کے فضائی حملے نے جنگ کو خطرناک حد تک نیٹو ملک کی سرحد کے قریب پہنچا دیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی `اے پی کے مطابق محصور یوکرینی شہروں کے مکینوں نے امید ظاہر کی ہے کہ نئے سرے سے شروع ہونے والے سفارتی مذاکرات کے سبب زیادہ شہریوں کے انخلا یا ہنگامی رسد ان علاقوں تک پہنچنے کا راستہ کھل سکتا ہے جہاں خوراک، پانی اور ادویات کی کمی ہے۔