بچوں کے لئے کام کرنے والی تنظیم ’سیو دی چلڈرن ‘ نے کہا ہے کہ۲۴؍ فروری سے شروع ہونے والے روس کے حملے کے بعد۸؍ لاکھ بچوں سمیت۲۰؍ لاکھ افراد یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔ ایجنسی کا کہنا تھا کہ یوکرین سے باہر نقل مکانی کرنے والوں میں بہت سے ایسے افراد بھی ہیں جو کسی کی مدد کے بغیر بحفاظت ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔ این جی او سے کے کارکن ارینا سگویان نے کہاکہ ’’ یوکرین میں والدین اپنے بچوں کو بچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ بچوں کو یوکرین سے باہر پڑوسیوں اور دوستوں کے ساتھ بھیجا جا رہا ہے جب کہ وہ اپنے گھر بچانے کیلئے وہاں رہ رہے ہیں۔‘‘ بی بی سی کے مطابق، منگل کے روز،۱۱؍ سالہ حسن کا نام دنیا بھر میں شہ سرخیوں میں آیا جب وہ زاپوریزیا میں اپنے گھر سے رخصت ہوا۔ وہ اپنا گھر چھوڑ سکا لیکن اپنی ماں اپنی دادی کو نہیں چھوڑ سکا۔ وہ دو بیگ، پاسپورٹ اور رشتہ داروں کے فون نمبر ہاتھ میں لکھ کر ٹرین کے ذریعے۱۲۰۰؍ کلومیٹر کا سفر کرنے کے بعد بحفاظت سلواکیہ پہنچا۔ یوکرین چھوڑنے والے نصف سے زیادہ لوگ پولینڈ، ہنگری اور سلواکیہ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
یوکرینی شہری سمی شہر چھوڑ رہے ہیں
یوکرینی شہریوں نے سمی شہر سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بنائی گئی راہ داری کے ذریعے انخلاء شروع کر دیا ہے۔ تاہم ماریوپول شہر سے یوکرینیوں کا مزید انخلاء ناکام ہو گیا ہے۔ شہریوں کے انخلاء کے لئے راہداری قائم کرنے کی کوششیں بھی ناکام ہو گئی تھیں۔ یوکرین اور روس ایک دوسرے پر اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔ منگل کی شام کو یوکرین کے شمال مشرقی شہر سمی سے بسوں کے ایک قافلے کو جانے کی اجازت دی گئی۔ اقوام متحدہ کے مطابق۲۴؍ فروری کو شروع جنگ کے بعد سے اب تک ۲۰؍ لاکھ سے زائد یوکرینی شہری ملک چھوڑ چکے ہیں۔
یوکرینی شہریوں کے انخلاء کیلئے ۶؍ راہ داریاں قائم کی گئیں
یوکرین نے اپنے شہریوں کے ملک سے باہر جانے کیلئے ۶؍ راہ داریاں قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ان راہ داریوں کے ذریعے کیف، ماریوپول اور سمی سمیت کئی دیگر شہروں سے یوکرینی شہری ملک سے باہر جا سکیں گے۔ فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انخلاء کے دوران جنگ بندی کا احترام کیا جائے گا۔ یوکرینی حکام کے مطابق ان راہ داریوں کو روس کی مشاورت سے طے کیا گیا ہے۔